ٹوٹا جو کبھی تارا

قیصرانی

لائبریرین
کسی شام کی طرح
تیرا رنگ ہے کھلا
میں رات اک تنہا
تو چاند سا ملا
ہاں تجھے دیکھتا رہا
کسی خواب کی طرح
جو اب سامنے ہے تو
تو کیسے یقیں بھلا
ٹوٹا جو کبھی تارا سجنا وے
تجھے رب سے مانگا
جو رب سے مانگا ملیا وے
تو ملیا تو جانے نہ دوں گا میں
ہاں میں نے سنی ہے
پریوں کی کہانی
ویسا ہی نور تیرا
چہرہ ہے تیرا روحانی
ہاں تجھ کو میں اپنی
بانہوں میں چھپا لوں
ہاں اپنی اس زمیں کو
کر دوں میں آسماں
زندگی روک دوں میں
اب میں تیرے سامنے
پل دو پل جو رکے
تو میرے ساتھ میں
ٹوٹا جو کبھی تارا سجنا وے
تجھے رب سے مانگا
رب سے جو مانگا
ملیا وے
تو ملیا تو جانے نہ دوں گی
ٹوٹا جو کبھی تارا
تجھے رب سے مانگا
رب سے جو مانگا ملیا وے
 
Top