عاطف ملک
محفلین
ٹوٹا مندر دیکھے کوئی
میرے دل میں جھانکے کوئی
ایک اک کر کے بکھر چکے ہیں
میرے خواب سمیٹے کوئی
تیری آنکھیں غیر کی طالب
آئینہ کیوں دیکھے کوئی
دل کے باغ میں ہے ویرانی
خوشبو آن بکھیرے کوئی
کب سوچوں میں گم ہو جائے
جانے بیٹھے بیٹھے کوئی
چُھو کر عشق کی بادِ صبا کو
پھولوں جیسا نکھرے کوئی
غم کے طوفانوں کے آگے
انگاروں سا دہکے کوئی
دھوپ سے لڑتی برف کے جیسے
قطرہ قطرہ پگھلے کوئی
راکھ کرے یہ آگ لگن کی
سلگے، تڑپے، چیخے کوئی
دَین ہے اس کی، درد کی دولت
مانگے کوئی، پائے کوئی
عاطفؔ نے جو بات چھپائی
بن بولے ہی سمجھے کوئی
عاطفؔ ملک
۲۰ دسمبر ۲۰۱۸
میرے دل میں جھانکے کوئی
ایک اک کر کے بکھر چکے ہیں
میرے خواب سمیٹے کوئی
تیری آنکھیں غیر کی طالب
آئینہ کیوں دیکھے کوئی
دل کے باغ میں ہے ویرانی
خوشبو آن بکھیرے کوئی
کب سوچوں میں گم ہو جائے
جانے بیٹھے بیٹھے کوئی
چُھو کر عشق کی بادِ صبا کو
پھولوں جیسا نکھرے کوئی
غم کے طوفانوں کے آگے
انگاروں سا دہکے کوئی
دھوپ سے لڑتی برف کے جیسے
قطرہ قطرہ پگھلے کوئی
راکھ کرے یہ آگ لگن کی
سلگے، تڑپے، چیخے کوئی
دَین ہے اس کی، درد کی دولت
مانگے کوئی، پائے کوئی
عاطفؔ نے جو بات چھپائی
بن بولے ہی سمجھے کوئی
عاطفؔ ملک
۲۰ دسمبر ۲۰۱۸