ٹوٹے پھوٹے خواب

آنکھ کھلی اور ٹوٹے خواب​
پھر شب بھر کو روٹھے خواب​
ہم نے اُس پر سب کچھ تج کر​
پائے ہیں کچھ جھوٹے خواب​
ماں نے کیا کچھ خواب سجائے​
ہم نے سارے لُوٹے خواب​
میرے پلّے اور نہیں کچھ​
بس یہ ٹوٹے پھوٹے خواب​
17 جولائی 2013ء​
 

الف عین

لائبریرین
مطلع کے علاوہ مصرعوں کی بحر فعلن 4 بار ہو گئی ہے، جب کہ ثانی مصرع ساڑھے تین رکنی یعنی فعلن فعلن فعلن فعل ہے۔ اشعار اچھے ہیں۔ بہت آسانی سے زائد رکن گھٹایا جا سکتا ہے۔
ہم نے اُس پر سب کچھ تج کر​
پائے ہیں کچھ جھوٹے خواب​
÷÷تجنا بمعنی تیاگ دینا، چھوڑ دینا، جو ’کسی کے لئے‘ ممکن ہے، ’کسی پر‘ ممکن نہیں۔​
سب کچھ اس پہ لٹا کر بھی​
یا​
اس کے لئے سب کچھ تج کر​
ماں نے کیا کچھ خواب سجائے​
ہم نے سارے لُوٹے خواب​
÷÷پہلا مصرع ے گراتے ہوئے ساڑھے تین رکنی بھی ہو سکتا ہے جو درست ہے​
میرے پلّے اور نہیں کچھ​
بس یہ ٹوٹے پھوٹے خواب​
÷÷پہلا مصرع یوں کہیں تو وزن میں درست ہو جائے۔​
میرے پلے کچھ بھی نہیں​
یا​
میرے پلے کچھ نہ بچا​
 

الف عین

لائبریرین
عزیزی شوکت پرویز نے میری توجہ قوافی کی طرف مبذول کرائی ہے ذاتی پیغام میں۔ ’روٹھے‘ قافیہ غلط ہے، لیکن میں نے سوچا کہ یہ بھی صوتی قسم کا ہے، اس لئے اس کی اجازت دے دینی چاہئے۔ لیکن ثقہ لوگ تو اس قافیہ کو غلط ہی گردانیں گے
 
بعد از اصلاح:​
آنکھ کھلی اور ٹوٹے خواب​
پھر شب بھر کو روٹھے خواب​
اس کے لیے سب کچھ تج کر​
پائے ہیں کچھ جھوٹے خواب​
ماں نے کیا کچھ خواب سجائے​
ہم نے سارے لُوٹے خواب​
میرے پلّے کچھ بھی نہیں​
بس یہ ٹوٹے پھوٹے خواب​
جناب شوکت پرویز صاحب کا بھی شکریہ کہ انھوں نے قافیہ ’’روٹھے‘‘ کی طرف توجہ دلائی۔ مجھے اس کا نکتے کا اندازہ ہے لیکن میں نے عصرِ حاضر کی رعایتوں سے استفادہ کیا ہے :)
 
Top