گرم ترین راولپنڈی میں، موسمِ گرما کے جوبن پر جب کہ عین دوپہر میں بجلی بھی موجود نہیں تھی اور سورج پوری آب و تاب سے چمک رہا تھا، نہا بھی نہیں سکتے کہ ٹینکی کا پانی بھی گرم۔ پورا گھر جیسے تنور بن گیا ہو۔ہم ویسے بھی فرسٹ فلور پر رہتے ہیں، تو دھوپ سیدھی ہمارے کمروں اور چھت پر پڑھتی تھی۔ اب تو اوپر ایک اور فلور بن گیا ہے۔ 45 ڈگری ہو گا شاید، لیکن بجلی نہ ہونے کی وجہ سے 50 محسوس ہوتا تھا۔
سرد ترین آزاد کشمیر میں تولی پیر کے مقام پر۔ جب سرما کی غالباً پہلی ہلکی ہلکی برف باری ہو رہی تھی لیکن پہاڑی(سطح سمندر سے تقریباً 8800 فُٹ بلند) پر انتہائی تیز ہوا چل رہی تھی۔ یوں جیسے گوشت اور ہڈیوں کو کاٹتی ہوئی نکل رہی ہو۔منہ منجمد ہو گیا تھا میرا۔ لیکن ہم نے پہاڑی سر کر کے ہی چھوڑی۔ اس روز صرف ہم4 دوست ہی وہا ں پہاڑی پر تھے۔اب قسمت دیکھیں کہ پہاڑی سر کرنے کے بعد جب اوپر پہنچے تو چائے والا واحد ڈھابہ بھی بند پڑا تھا۔ تیز ہوا اور سردی کی وجہ سے ہم وہاں نہیں ٹھہرے اور نیچے آکر گاڑی میں بیٹھ گئے، وہاں سے چل کر بنجوسہ جھیل پہنچے، چائے پی تو دم میں دم آیا۔ پہاڑی پر درجہ حرارت منفی میں ہی رہا ہو گا۔