ٹھنڈی دھوپ

ایک اقتباس
مصنف: محمد جمیل اختر

گرمیوں کی دوپہریں بھی اپنے اندر کمال کی یادیں سموئے ہوئے ہیں ، پیپل پر بیٹھی کوئل کی آواز ، ا س کوئل سے کتنی ملتی ہے جو میرے بچپن میں چہکتی تھی اور میں اسے ڈھونڈنے کی خاطر تپتی دوپہر میں چپکے سے گھر سے نکلتا تھا لیکن افسوس میں اسے کبھی بھی نہ ڈھونڈھ سکا۔ اور اب بھی یہ آواز مجھے بلا رہی ہے کہ ’’دیکھو میں یہاں ہوں، میں یہاں ہوں ، ‘‘لیکن اب شاید میرے اندر وہ جستجو ، و ہ تڑپ نہیں رہی اور اب وہ ناسمجھی کازمانہ بھی نہیں رہا اب مجھے معلوم ہے کہ تیز دھوپ انسان کے لیئے کتنی نقصان دہ ہے ، معلوم نہیں بچپن میں یہ گرم دھوپ اتنی ٹھنڈی کیوں تھی؟؟؟؟
 
Top