حمیرا عدنان
محفلین
کچھ یادیں اور کچھ خیالات ایسے ہوتے ہیں جو اکثر تنہائی میں انسان پر حملہ آور ہوتے ہیں یاں تو وہ یادیں اور خیالات آسودگی اور طمانیت دے جاتے ہیں یا افسردگی اور بے چینی دے جاتے ہیں.
کل ایسے ہی ہنڈیا بنا کر بٹھی تو بچپن کا ایک واقعہ ذہن میں آ گیا سوچا آپ محفلین کے ساتھ شیئر کر دوں تب کی بات ہے جب میری عمر کوئی پانچ یا چھ سال ہوگی میرا ہاتھ اکثر سر میں رہتا تھا خارش کرنے کیلئے مٹی میں کھیلنے والے بچوں کے سر میں اکثر جوئیں پیدا ہو جاتی ہیں تو میرے سر میں بھی پیدا ہو گئی اب آپ محفلین ہنسنا مت میری اس بات پر ورنہ میں واقع نہیں بتاؤں گی
امی نے کافی دفعہ دوائی بھی لگائی تھی سر میں لیکن جوئیں تھی کہ مرنے کا نام نہیں لے رہی تھی بہت ڈھیٹ تھی بالکل نوازشریف کی حکومت کی طرح جو مرضی ہو جائے ہم نے نہیں جانا اور میری امی کے خیالات بھی عمران خان کے خیالات سے ملتے جلتے تھے جب تک جوئوں کا خاتمہ نہیں کر دیتی آرام سے نہیں بیٹھیں گے اور نہ ہی مجھے آرام سے خارش کرنے دیں گی
خیر امی نے اپوزیشن پارٹی سے ہاتھ ملا لیا مطلب بڑے بھائی سے کہا کے جاو اس کو عدالت میں لے جاؤ پھر اس کا کیس لڑو مجھے شک تو ہو گیا تھا جن کو میں نے اپنا خون پلا پلا کر بڑا کیا ہے ان پر برا وقت آنے والا ہے بھائی نے میرا بازو پکڑا اور لے چلے عدالت کی طرف میرا مطلب ہے نائی کی دکان کی طرف میں نے بہت منتیں کی اپوزیشن کی ہو سکتا ہے کہ کیس ڈسمس ہو جائے لیکن اپوزیشن کے کان پر جوں تک نہیں رینگی میں نے اپنی پالی ہوئی جووں کو بہت واسطے دیے کہ جو بھائی کی سر میں چلی جاؤ تم تو اپنی جان بجاؤ میرے ساتھ جو ہو گی دیکھی جائے گی لیکن انہوں نے بھی عہد کر رکھا تھا ہم تمہارا ساتھ نہیں چھوڑیں گی بالکل شیخ رشید کی طرح خیر گرتے پڑتے مجھے کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا اور اپوزیشن نے مجھ پو جو الزامات لگانے تھے لگائے.
جج صاحب نے مجھ سےپوچھا کیا ارادہ ہے میں نے جج صاحب سے مہلت کی درخواست کی یا پیشی کی سماعت اگلی تاریخ تک ملتوی کرنے کو کہا جج صاحب میرے دلائل کے کافی مطمئن نظر آ رہے تھے تب ہی اپنی پالی ہوئی نے غداری کی اور رینگ کر میرے کپڑوں پر آ گری.
کافی کوشش کی تھی جج صاحب کی نظروں سے بچانے کی لیکن جج نے عینک کو تھوڑا سا نیچے کھسکایا اور غور سے دیکھا جج صاحب کا چہرہ غصے سے لال پیلا ہو گیا اور میرے اگلی پیشی کی درخواست کو مسترد کر دیا کی اور اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ہتھوڑا نما استر میرے سر پر چلانا شروع کر دیا نہ تو جج صاحب کو رحم آیا مجھے پر اور نہ ہی اپوزیشن کو
کل ایسے ہی ہنڈیا بنا کر بٹھی تو بچپن کا ایک واقعہ ذہن میں آ گیا سوچا آپ محفلین کے ساتھ شیئر کر دوں تب کی بات ہے جب میری عمر کوئی پانچ یا چھ سال ہوگی میرا ہاتھ اکثر سر میں رہتا تھا خارش کرنے کیلئے مٹی میں کھیلنے والے بچوں کے سر میں اکثر جوئیں پیدا ہو جاتی ہیں تو میرے سر میں بھی پیدا ہو گئی اب آپ محفلین ہنسنا مت میری اس بات پر ورنہ میں واقع نہیں بتاؤں گی
امی نے کافی دفعہ دوائی بھی لگائی تھی سر میں لیکن جوئیں تھی کہ مرنے کا نام نہیں لے رہی تھی بہت ڈھیٹ تھی بالکل نوازشریف کی حکومت کی طرح جو مرضی ہو جائے ہم نے نہیں جانا اور میری امی کے خیالات بھی عمران خان کے خیالات سے ملتے جلتے تھے جب تک جوئوں کا خاتمہ نہیں کر دیتی آرام سے نہیں بیٹھیں گے اور نہ ہی مجھے آرام سے خارش کرنے دیں گی
خیر امی نے اپوزیشن پارٹی سے ہاتھ ملا لیا مطلب بڑے بھائی سے کہا کے جاو اس کو عدالت میں لے جاؤ پھر اس کا کیس لڑو مجھے شک تو ہو گیا تھا جن کو میں نے اپنا خون پلا پلا کر بڑا کیا ہے ان پر برا وقت آنے والا ہے بھائی نے میرا بازو پکڑا اور لے چلے عدالت کی طرف میرا مطلب ہے نائی کی دکان کی طرف میں نے بہت منتیں کی اپوزیشن کی ہو سکتا ہے کہ کیس ڈسمس ہو جائے لیکن اپوزیشن کے کان پر جوں تک نہیں رینگی میں نے اپنی پالی ہوئی جووں کو بہت واسطے دیے کہ جو بھائی کی سر میں چلی جاؤ تم تو اپنی جان بجاؤ میرے ساتھ جو ہو گی دیکھی جائے گی لیکن انہوں نے بھی عہد کر رکھا تھا ہم تمہارا ساتھ نہیں چھوڑیں گی بالکل شیخ رشید کی طرح خیر گرتے پڑتے مجھے کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا اور اپوزیشن نے مجھ پو جو الزامات لگانے تھے لگائے.
جج صاحب نے مجھ سےپوچھا کیا ارادہ ہے میں نے جج صاحب سے مہلت کی درخواست کی یا پیشی کی سماعت اگلی تاریخ تک ملتوی کرنے کو کہا جج صاحب میرے دلائل کے کافی مطمئن نظر آ رہے تھے تب ہی اپنی پالی ہوئی نے غداری کی اور رینگ کر میرے کپڑوں پر آ گری.
کافی کوشش کی تھی جج صاحب کی نظروں سے بچانے کی لیکن جج نے عینک کو تھوڑا سا نیچے کھسکایا اور غور سے دیکھا جج صاحب کا چہرہ غصے سے لال پیلا ہو گیا اور میرے اگلی پیشی کی درخواست کو مسترد کر دیا کی اور اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ہتھوڑا نما استر میرے سر پر چلانا شروع کر دیا نہ تو جج صاحب کو رحم آیا مجھے پر اور نہ ہی اپوزیشن کو
آخری تدوین: