برٹش مسلم کونسل کا اس فیصلے کے خلاف احتجاج
ٹیچر پر توہینِ رسالت کا الزام
جرم ثابت ہونے پر مسز گبنز کو چھ ماہ قید، چالیس دروں یا جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے
سوڈان میں ایک برطانوی سکول ٹیچر جلیئن گبنز کو اس الزام پر آج عدالت میں پیش کیا جائے گا کہ انہوں نے سکول کے بچوں کو یہ اجازت دے کر توہین رسالت کا ارتکاب کیا ہے کہ وہ اپنے ٹیڈی بیر کا نام محمد رکھ لیں۔
ان پر تین الزامات لگائے گئے ہیں، توہین مذہب، مذہبی عقائد سے حقارت اور نفرت کا فروغ۔ان جرائم کی سزا قید، جرمانہ یا چالیس دُرے مقرر ہے۔
مسز گبنز کو اتوار کو اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب کئی والدین نے سوڈان کی وزارتِ تعلیم سے شکایت کی تھی کہ ٹیچر نے بچوں کو ٹیڈی بیر کا نام محمد رکھنے کی اجازت دی ہے۔
برطانیہ میں دفترِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ جلیئن گبنز کے خلاف باقاعدہ الزامات لگا دیئے گئے ہیں۔ مسز گبنز کا تعلق لِیور پول سے ہے اور ان کی عمر 54 برس ہے۔
انہیں خرطوم سے اس وقت گرفتار کییا گیا جب انہوں نے اپنے پرائمری سکول کے بچوں کو یہ اجازت دی کہ وہ ٹیڈی بیر کا نام محمد رکھ لیں۔
ایک بیان میں وزیرِ اعظم گورڈن براؤن نے کہا کہ انہیں جلیئن گبنز کے خلاف لگائے جانے والے الزامات پر ’حیرت اور مایوسی‘ ہوئی ہے۔
وکلاء کہتے ہیں کہ مسز گبنز کو چھ ماہ قید، چالیس درے یا جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔
سوڈان میں ریاستی میڈیا کا کہنا ہے کہ استغاثہ نے اپنی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ مسز گبنز پر کریمنل کوڈ کے آرٹیکل 125 کے تحت الزامات عائد کیے جائیں۔
خرطوم میں بی بی سی کی نامہ نگار ایمبر ہینشا کہتی ہیں کہ مسز گبنز کو جمعرات کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
برطانیہ میں مسلم کونسل آف برٹن نے اس خبر پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مسز گبنز کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
تنظیم کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر محمد عبدالباری نے ایک سخت بیان میں کہا: ’یہ فیصلہ شرمناک ہے اور عقلِ سلیم کے خلاف ہے۔ یہ واضح ہے کہ ٹیچر کا کوئی ارادہ نہیں تھا کہ وہ جان بوجھ کر اسلامی عقیدے کی توہین کریں۔‘
ڈاکٹر باری نے سوڈانی صدر عمر البشیر سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے میں فوری طور پر مداخلت کریں اور یہ یقینی بنائیں کہ مسز گبنز کو اس ’شرمناک اور مشکل صورتِ حال‘ سے فوری رہائی ملے۔
اس سے قبل لندن میں سوڈانی سفارت خانے نے کہا تھا کہ یہ چھوٹا سے مسئلہ ہے اور یہ کہ ٹیچر کو جلد ہی رہا کر دیا جائے گا۔ سفارت خانے نے کہا تھا کہ یہ واقعہ ثقافتی غلط فہمی کی پیداوار ہے۔
لیکن سوڈان کے بڑے مولویوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ٹیچر کے خلاف بھرپور انداز میں قانون کا اطلاق ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹیچر نے جو کچھ کیا وہ اسلام کے خلاف مغربی سازش کا حصہ ہے۔
سوڈان میں حقوقِ انسانی کے وکیل کا کہنا ہے کہ مسز گبنز کو بری کیا جا سکتا ہے یا مجسٹریٹ انہیں جرمانے کی سزا سنا سکتا ہے۔
بی بی سی کے نامہ نگار فرینک گارڈنر کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ ایک سفارتی مسئلے میں تبدیل ہو سکتا ہے۔