عندلیب راجہ
محفلین
لوگ کہتے ہیں کہ ٹیکنا لوجی نے فاصلے کم کیئے اور لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب کیا۔یہ درست ھے کہ اس سے فاصلے کم ہوئے لوگ اپنے پیاروں سے ٹچ(رابطے میں) رہتے ہیں۔لیکن سوچنے کی بات یہ ھے کہ اس سے لوگوں کے دلوں سے محبت کیوں ختم ہوتی جا رہی ہے؟پہلے لوگ سالوں کے بعد ایک دوسرے سے ملتے لیکن ان کے دلوں مین محبت،خلوص اور چاہت ہوتی تھی۔لیکن آج کے دور میں آپ کسی سے روزانہ دو گھنٹے بھی فون پر بات کرتے ہوں لیکن اگر کبھی وہ غلطی سے کوئی نصحیت کر دے یا کوئی مذاق کر دے تو آپ سے برداشت نہیں ہوتا۔اور برداشت نہ کرنے کی وجہ یہی ھے کہ آپ کے دل میں اس کے لیے محبت نہیں۔لوگ اس کا الزام زمانے کو دیتے ہیں کہ زمانہ ایسا ھے۔زمانہ بہت برا آ گیا ھے۔ایک حدیث میں آتا ہے کہ اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے کہ انسان زمانے کو برا بھلا کہتا ھے جبکہ میں
زمانے کو بدلتا رہتا ہوں۔زمانے کو برا کہنا غلط ہے بلکہ اس کی وجہٹیکنالوجی اور اس کا استعمال کرنے کا طریقہ ھے۔جیسے پہلے عید آتی تھی تو ھم اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کو عید کارڈ اور گفٹ بھجیتے تھے جب بھی آپ کسی کے لیے گفٹ لینے جاتے ھیں تو اس کی پسند اور ناپسند کو ذہن میں رکھتے ہیں۔لیکن آج کے دور میں آپ صرف ایک ایس-ایم -ایس کر دیتے ہیں۔جس پر ایک سیکنڈ(لمحہ) لگتا ہو گا۔اس ٹیکنالوجی کے استعمال نے ہمارے دلوں سے پیار محبت اور خلوص کو ختم کر دیا ہے۔
ٹیکنالوجی کے بہت سے فائدے ہیں لیکن ہم اپنے پیاروں کو بھولتے جا رہے ہیں ہمیں انٹرنیٹ کے استعمال کے دوران کوئی آواز دیتا ہے تو ہم اس کی سنی ان سنی کر دیتے ہیں ہم ھزاروں میل بیٹھے دوست کے زکام پر پریشان ہوجاتے ہیں بار بار اس کا حال پوچھتے ہیں لیکن اپنے بیمار بوڑھے باپ کا حال نہیں پوچھتے جو ہمارے قریب چارپائی پر پڑا کھانس رہا ہوتا ہے
ایک وقت ایسا بھی آئےگا جب آپ اسی طرح اپنے بستر پر تڑپ رہے ہونگے اورآپ کے بچے نیٹ پر اسی طرح مصروف ہونگے۔
تحریر عندلیب راجہ
زمانے کو بدلتا رہتا ہوں۔زمانے کو برا کہنا غلط ہے بلکہ اس کی وجہٹیکنالوجی اور اس کا استعمال کرنے کا طریقہ ھے۔جیسے پہلے عید آتی تھی تو ھم اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کو عید کارڈ اور گفٹ بھجیتے تھے جب بھی آپ کسی کے لیے گفٹ لینے جاتے ھیں تو اس کی پسند اور ناپسند کو ذہن میں رکھتے ہیں۔لیکن آج کے دور میں آپ صرف ایک ایس-ایم -ایس کر دیتے ہیں۔جس پر ایک سیکنڈ(لمحہ) لگتا ہو گا۔اس ٹیکنالوجی کے استعمال نے ہمارے دلوں سے پیار محبت اور خلوص کو ختم کر دیا ہے۔
ٹیکنالوجی کے بہت سے فائدے ہیں لیکن ہم اپنے پیاروں کو بھولتے جا رہے ہیں ہمیں انٹرنیٹ کے استعمال کے دوران کوئی آواز دیتا ہے تو ہم اس کی سنی ان سنی کر دیتے ہیں ہم ھزاروں میل بیٹھے دوست کے زکام پر پریشان ہوجاتے ہیں بار بار اس کا حال پوچھتے ہیں لیکن اپنے بیمار بوڑھے باپ کا حال نہیں پوچھتے جو ہمارے قریب چارپائی پر پڑا کھانس رہا ہوتا ہے
ایک وقت ایسا بھی آئےگا جب آپ اسی طرح اپنے بستر پر تڑپ رہے ہونگے اورآپ کے بچے نیٹ پر اسی طرح مصروف ہونگے۔
تحریر عندلیب راجہ