ٹیکنالوجی کا دور ہے تو نابینا افراد کیوں پیچھے رہیں:مطالعے کے لیے سستا ’’ای ریڈر‘‘ تیار!

arifkarim

معطل

مشی گن: امریکی ماہرین نے مکمل طور پر نابینا اور بصارت کی خرابی میں مبتلا افراد کے لیے کتابیں اور دستاویز پڑھنے والا ایک ای ریڈر بنالیا ہے جو نابینا افراد کو بریل نظام کے ذریعے پڑھنے میں مدد دیتا ہے۔یونیورسٹی آف مشی گن کے ماہرین کی جانب سے تیار کردہ اس بریل ریڈر پر الفاظ بریل نقطوں کی صورت میں ابھر آتے ہیں جنہیں بینائی سے معذور افراد باآسانی اپنی انگلیوں سے محسوس کرکے پڑھ سکتے ہیں۔ بریل ریڈر پر فوری طور پر پیج ریفریش ہوسکتے ہیں۔ 1800 کے عشرے میں لوئی بریل نے بریل سسٹم وضع کیا تھا جس پر ابھرے ہوئے نقاط اور لائنوں کو چھوکر پڑھا جاتا ہے جو مل کر الفاظ بناتے ہیں۔ اس سے قبل بھی نابینا افراد کے لیے کئی ڈسپلے تیار کیے گئے ہیں لیکن ان میں ایک یا چند سطر ہی نمودار ہوتی ہیں اور پڑھنے کا عمل سست ہوجاتا ہے لیکن ای ریڈر کے ذریعے پورا صفحہ ایک جگہ نمودار ہوجاتا ہے اور پڑھنے میں بہت آسانی ہوتی ہے جبکہ اس سے قبل بنائے گئے ڈسپلے بہت مہنگے تھے اور توقع ہے کہ یہ کم خرچ ہوگا۔
سائنسدانوں نے پہلے ہوا یا مائع پر مبنی ایک نظام بنایا جو ریڈر ٹیبلٹ کی اسکرین کو بریل حروف کی صورت میں بلند کرسکے۔ اگلے 9 ماہ تک اس نظام کو آزمایا جائے گا۔ جس کے بعد بریل ریڈر میں نابینا افراد کے لیے گراف ، خاکے اور اسپریڈ شیٹ پڑھنے کی سہولت فراہم ہکرنے کی بھی کوشش کی جائے گی اگلا چیلنج یہ ہے کہ کسی طرح اس ریڈر کی قیمت کو کم کیا جائے تاکہ ہر شخص اسے حاصل کرسکے۔
لنک
 

زیک

مسافر
زیک نستعلیق کے معاملہ میں آپ کافی حساس ہیں۔ کیا بگاڑا ہے اسنے آپکا؟
نستعلیق کی خواہش میں کمپیوٹر پر اردو کافی پیچھے رہ گئی ہے۔ آج بھی اردودان اردو میں مواد کی خواہش سے زیادہ نستعلیق کی تمنا کرتے ہیں۔ آج بھی نستعلیق فونٹ باقی کمپلیکس رائٹنگ کے مقابلے میں پیچھے ہے۔
 

arifkarim

معطل
نستعلیق کی خواہش میں کمپیوٹر پر اردو کافی پیچھے رہ گئی ہے۔
نستعلیق فانٹ والا معمہ تو سنہ 2008 ہی میں حل ہو گیا تھا اور اسکے بعد اردو بلاگنگ کا انقلاب بھی برپا ہوا تھا۔ ایسے میں اگر اردو کمپیوٹر پر پیچھے ہے تو نستعلیق کو مورد الزام ٹھہرایا نہیں جا سکتا۔
آج بھی اردودان اردو میں مواد کی خواہش سے زیادہ نستعلیق کی تمنا کرتے ہیں۔
یہ بات کافی حد تک درست ہے۔
آج بھی نستعلیق فونٹ باقی کمپلیکس رائٹنگ کے مقابلے میں پیچھے ہے۔
انکی مختلف ڈیوائسز میں امپلی من ٹیشن کا فقدان ہے۔ وگرنہ نستعلیق فانٹس اتنے بھی ردی نہیں کہ کام نہ کریں۔
 

محمد سعد

محفلین
آج بھی نستعلیق فونٹ باقی کمپلیکس رائٹنگ کے مقابلے میں پیچھے ہے۔
یہ اتنا بھی پیچیدہ مسئلہ نہیں کہ حل نہ ہو سکے۔ مسئلے کی جڑ خط کی شکل نہیں، بلکہ عمومی مزاج میں مسائل کو پائیدار طور پر حل کرنے کی خواہش کی عدم فراوانی ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
آج بھی اردودان اردو میں مواد کی خواہش سے زیادہ نستعلیق کی تمنا کرتے ہیں۔
اس بات سے البتہ متفق ہوں کہ جب کام کرنے کے مقابلے میں سجاوٹ اور ظاہری صورتوں کی بات آتی ہے تو اس معاملے میں ہماری ترجیحات ٹیڑھی ہیں۔
 

زیک

مسافر
یہ اتنا بھی پیچیدہ مسئلہ نہیں کہ حل نہ ہو سکے۔ مسئلے کی جڑ خط کی شکل نہیں، بلکہ عمومی مزاج میں مسائل کو پائیدار طور پر حل کرنے کی خواہش کی عدم فراوانی ہے۔
فونٹ کے ڈائریکٹ تکنیکی مسائل حل ہو رہے ہیں مگر آج بھی بہت کمپوٹر ہر اردو لکھ نہیں سکتے۔ آج اردو وکیپیڈیا کی آدھی ٹریفک موبائل سے کے جہاں نستعلیق اور اردو کے مسائل زیادہ اور پہنچ کم ہے۔
 

زیک

مسافر
اس کے مقابل دیکھیں کہ بریل ای ریڈر پر ریسرچ ہو رہی ہے اور چند ہی سال میں وہ سستی قیمت میں دستیاب بھی ہو گا
 

افضل حسین

محفلین
آپ کی پوسٹ سے اردو بریل کے بارے میں گوگل کیا تو معلوم ہوا کہ وکیپیڈیا کے مطابق پاکستانی اور انڈٰن اردو بریل مختلف ہیں۔
مجھے بھی پتہ نہیں تھااس لڑی کو پڑھنے کے بعد خیال آیاکہ چیک کرتے ہیں کہ اردو بریل ہے یانہیں تو وکی انکل نے بتایاکہ ایک نہیں دو ویریشن ہے۔
 

زیک

مسافر
بیچ والا درست تلفظ کے قریب ہو گا۔مشیگن
تلفظ تو /ˈmɪʃᵻɡən/ ہے جس میں ش کے بعد کا vowel تو reduced ہے۔ لہذا مشگن بہتر ہے۔ مگر چونکہ ٹرانسلٹریشن اکثر تلفظ میں فرق ڈالتی ہے لہذا مشیگن پر بھی کوئی اعتراض نہیں۔ البتہ مشی گن بالکل غلط ہے۔
 
Top