راج
محفلین
روز بروز بدلتی ٹیکنالوجی نے ایسے خدشات کو جنم دیا ہے کہ ٹیکنالوجی بھی ایک نشہ کی صورت اختیار کرتی جا رہی ہے جس نے لوگوں کی زندگیوں کو مشکل بنا دیا ہے۔
ٹیکنالوجی کی بھر مار خصوصاً ساتھ لے کر چلنے والے آلات نے ایسی صورتحال کو جنم دیا جس میں لوگوں کی ذاتی اور سماجی متاثر ہو رہی ہے۔
حال ہی میں سوئٹزرلینڈ میں ہونے والی ٹیکنالوجی کانفرنس’لفٹ 07‘ میں اس معاملے پر غور کیا گیا۔
لیکن کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ نت نئی ٹیکنالوجی نے لوگوں کی زندگیوں کو زیادہ آسان اور آپس میں روابط کو بڑھایا ہے۔
نارتھمپٹن بزنس سکول کے پروفیسر نادا کاکبدس کا خیال ہے کہ ایسی ٹیکنالوجی جو ہر وقت آپ پر اطلاعات کی بوچھاڑ کرتی رہتی ہے اس نے لوگوں کی فیصلہ کرنے کی قوت کو متاثر کیا ہے۔
جبکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ انفارنیش ٹیکنالوجی کے سیلاب میں لوگوں کو معلومات تک رسائی پہلے کی بنسبت بہت آسان ہو گئی ہے اور وہ اچھا فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں ہوتے ہیں۔
پروفیسر نادا کاکبدس کا خیال ہے کہ جدید آلات کو بیڈ روم، سینما گھر، تھیٹر اور ڈنر پارٹی میں ساتھ لے جانا اس نشے کے نشاہدی کرتی ہے۔
پروفیسر نادا کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی کے نشے میں مبتلا لوگ اپنے خاندان اور معاشرے کا وقت آلات پر صرف کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان کی حالت میں اپنے آپ کو ایڈجسٹ کرنے کی صلاحیت نے انفارمیشن ٹیکنالوجی آداب وضح کرنے شروع کر دیئے ہیں۔
مثلاً اگر کوئی کسی شخص کسی کو ایس ایم ایس پیغام بھیجے اور اس کا فوراً جواب نہ دیا جائے تو اسے برا تصور کیا جاتا ہے جبکہ ای میل کا جواب دو دن کے اندر قابل قبول تصور کیا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے نت نئی ٹیکنالوجی نے کام اور آرام میں فرق مٹا دیا ہے ۔ پروفیسر نادا کاکبادس کا کہنا ہے کہ انسان اپنی ترجیجات مقرر کرے۔