ٹیکنولوجی، انسانی زندگی کا حصہ

جدید دور میں ٹیکنولوجی نے ایک خاص مقام حاصل کر لیا ہے، دنیا جیسے جیسے ترقی کرتی جا رہی ہے مشینری کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے۔ زندگی کے مختلف شعبہ جات مثلاً زراعت، توانائی، تجارت، سفر اور رابطوں کے لئے ٹیکنولوجی نہایت اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ فصلوں کی فی من ایکڑ پیداوار کو بڑھانے کے لئے مختلف اقسام کی ٹیکنولوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ٹیکنولوجی کی بدولت توانائی کی پیداوار کے لئے جدیدنیوکلر اورشمسی توانائی کا استعمال شروع کر دیا گیا ہے۔ جدید دور کے انٹرنیٹ نے کاروباری لین دین کو آسان بنا دیا ہے۔ ابتداءمیں انسان جانوروں پرسفرکرتے تھے مگر اب وہی انسان ٹیکنولوجی کے ذریعے جدید گاڑیوں، بسوں، ٹرینوں اور ہوائی جہازوں پر سفر کرتے ہیں۔ ٹیکنولوجی کے ذریعے آپس میں ایک دوسرے سے رابطہ بہت آسان ہو گیا ہے۔ ہم انٹرنیٹ کے ذریعے سے پیغامات کو ایک سیکنڈ میں میلوں دوربھیج سکتے ہیں۔ٹیکنولوجی نے دوریوں اور فاصلوں کوختم کر دیا ہے۔صنعتیں پاکستان میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں، پاکستان برآمدات کا 68 فیصد حصہ ٹیکسٹائل کی صنعت سے حاصل کرتا ہے جو کہ برآمدات کا ایک بڑا حصہ ہے۔ ٹیکنولوجی کی بدولت انڈسٹریز کے نتائج میںبہتری آ رہی ہے۔
انسان نے اپنے سفر کا سلسلہ زمین سے شروع کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ٹیکنولوجی کے ذریعے خلاءمیں پہنچ گیا۔ٹیکنولوجی نے انسان کی زندگی کو آرام دہ بنا دیا ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ ٹیکنولوجی انسانی زندگی کا حصہ بن گئی ہے۔ جدید دور میں ٹیکنولوجی نے یونیورسٹیز میں آن لائن تعلیم کا نظام متعارف کرا دیا ہے، اب جو لوگ کاروبار کے ساتھ ساتھ تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ آن لائن تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔ پاکستان میں ورچیول یونیورسٹی آن لائن تعلیم مہیا کر رہی ہے، اس نظام کی بدولت پیپرزکے دوران نقل کوبھی روکا جا سکتا ہے۔
ٹیکنولوجی نے انسان کو وقت کی اہمیت سمجھا دی ہے، متعدد مشینوں کی بدولت صدیاں میں کئے جانے والے کام اب سالوں میںمکمل ہو جاتے ہیں۔ دنیا کے اس جدید دور میںٹیکنولوجی کی بدولت مشکل کاموں کو باآسانی کیا جا سکتا ہے۔
گھر میں رکھی ہوئی گھڑی سے لے کر گاڑی تک تمام اشیاءانسان کی ضرورت بن گئی ہیں، غاروں اورجنگلوں میں رہنے والا انسان آج گھروں میں زندگی بسر کر رہا ہے۔ ان سب باتوں کو سوچتے اورسمجھتے ہوئے چندسوالات ہر ایک کے ذہن میں آتے ہیں،جیسے ٹیکنولوجی نہ ہوتی تورابطوںمیںکتنی دشواری ہوتی؟ بڑی بڑی عمارتوں کو کیسے بنایا جاتا؟ سفر کے دوران کتنی مشکلات پیدا ہوتیں؟ ٹیکنولوجی کے بغیر ادویات پرتحقیق، پودوں کی نئی اقسام اور انسانی علاج میںسخت مشکلات پیش آتیں۔
اکیسویں صدی کی زندگی میں کمپیوٹر کوبہت اہمیت رکھتاہے۔ ہارڈوئیر اورسوفٹ وئیرسسٹم، ڈیجیٹل الیکٹرانکس، کمپائلر ڈیزائن، پروگرامنگ لینگوئجز، آپریشن سسٹمز، نیٹورکس اور گرافک کمپیوٹرٹیکنولوجی کے اہم جز ہیں۔ حساب کتاب، ڈیزائننگ، اردو اور انگلش ٹائپنگ، موبائل، ویب اور دیگرسوفٹ ویئرز نے متعدد معاملات کو آسان بنا دیا ہے، سوفٹ ویئرز کے آنے سے پہلے ان معاملات کوحل کرنے میں بہت مشکلات پیدا ہوتی تھیں۔ ڈیزائننگ کے شعبے سے وابسطہ ڈیزائنرز کو کمپیوٹرٹیکنولوجی کے آنے سے پہلے ڈیزائےنزبنانے میں مشکلات پیش آتی تھیں۔ ڈیزائننگ سوفٹ ویئرز کے آنے سے پہلے ڈیزائنرز کو ڈیزائن بنانے کے لئے بہت محنت کرنی پڑتی تھی اور گاہک بھی اپنے مطلب کاڈیزائن نہیں بنوا پاتے تھے مگر اب یہ سب کچھ بہت آسان ہو گیا ہے۔
1940ءمیں جب ایلن ٹیورنگ نے کمپیوٹر مشین بنائی تو وہ یہ نہیں جانتا تھا کہ اس مشین سے لوگ بے شمار کام سرانجام دیں گے۔ انسان نے کمپیوٹرٹیکنولوجی کو ایجاد کر کے اپنے بیشتر مسائل کوحل کر لیا ہے اور زندگی کے ہر شعبے میں کمپیوٹر اہم جُز بن گیا ہے۔پاکستان کی نوجوان نسل کمپیوٹر ٹیکنولوجی پر زیادہ انحصار کرتی ہے، اسی وجہ سے کمپیوٹر کی استعمال میںہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ دس سال کے دوران پاکستان میں کمپیوٹر کی تعداد میں 35 فیصد اضافہ ہواہے جو کہ اگلے دس سالوں میں بڑھ جائے گا۔ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال ساڑھے چار لاکھ کمپیوٹرز کا کاروبارہوتاہے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگلے تین سالوں میں یہ ساڑھے چار لاکھ کی تعداد تین سے چار گنا بڑھ جائے گی۔ دور حاضر میں ہم انٹرنیٹ کے ذریعے میلوں دورسمندر پار عزیز و اقارب سے چیٹ یا ای میل کے ذریعے بات کر سکتے ہیں، ویب کیم کے ذریعے بات چیت کے دوران ہم ایک دوسرے کی تصویر کو کمپیوٹر پر دیکھ سکتے ہیں۔ پاکستان کی حکومت کچھ ایسی پالیسیاں اپنا رہی ہے جس سے انفورمیشن ٹیکنولوجی کو پاکستان میں اور زیادہ فروغ حاصل ہو گا۔
سائنسدان انسانوں کی زندگی مزید آسان بنانے کے لئے ایک ایسا کمپیوٹر تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کی رفتار سب سے تیز، پروگرامنگ آسان جبکہ بجلی کا ستعمال کم ہو۔ اس کمپیوٹر کا نام ایکسا سکیل کمپیوٹر رکھا گیا ہے اوریہ 2018ءتک تیار ہو جائےگا۔دنیا میں ٹیکنولوجی کے استعمال پر انحصار بڑھتا جا رہا ہے۔
دور جدید میں جلد ایک خاص مقام حاصل کرنے والی ٹیکنولوجی موبائل فون ہے ۔دور حاضر کی اس جدیدٹیکنولوجی نے انسانی رابطوں کے سلسلے کو آسان بنا دیا ہے۔ گئے دنوں میں ٹیلیفون کو جیب میںرکھنا ناممکن تھا مگراب موبائل فون کو ہم باآسانی کہیں بھی ساتھ لے کر جا سکتے ہیں۔ ان موبائل فونز کا سائز اتنا چھوٹا اوروزن اتنا کم ہے کہ جیب میں رکھے موبائل فون کا پتہ بھی نہیں چلتا۔ پاکستان میںروزانہ کروڑوں لوگ موبائل فون کا استعمال کرتے ہیں۔
پاکستان میں موبائل فون صارفین کی تعداد دس ملین سے زائد ہے اور اس تعداد میں ہر سال تین سے چار لاکھ اضافہ ہورہا ہے۔ موبائل فون کی کامیابی کی بڑی وجہ اس کا چھوٹا سائز اور بے شمار استعمال ہے۔ پاکستان ایشیائی ممالک میں موبائل فون استعمال کرنے والوں کے لحاظ سے پانچویںنمبر پرشمار کیا جاتا ہے۔ اس وقت پاکستان میں موبائل سروسز فراہم کرنے والی پانچ کمپنیاں کام کر رہی ہیں جنہیں روزانہ کروڑوں روپے کا فائدہ ہوتا ہے۔
ہماری زندگی میں ایجادات کا سلسلہ جاری ہے روزانہ بیسیوں چیزیں ایسی دیکھنے میں آتی ہیں جنہیں دیکھ کر انسان دنگ رہ جاتا ہے۔ دنیا کے متعدد ممالک میں ربورٹس کو کام کرنے کے لئے تیار کر لیا گیا ہے۔ ٹیکنولوجی پوری دنیا پرحاوی ہو گئی ہے ،کوئی ایسا ملک کامیابی حاصل نہیں کر سکتا جو ٹیکنولوجی کی دوڑ میں پیچھے ہو۔ سرحدوں کی حفاظت کے لئے جدیدٹیکنولوجی سے تیار کردہ میزائلز کی تیاری ضروری ہے ۔
کامیابی ، خودمختاری اور آزاد رہنے کے لئے ضروری ہے کہ دیگرممالک کی طرح ہمارا ملک بھی ٹیکنولوجی کی دنیا میں اپنا مقام بنا لے کیونکہ مستقبل میں اونچا مقام حاصل کرنے کے لئے ٹیکنولوجی کے شعبے میں ترقی ضروری ہے۔

تحریر: سید محمد عابد

http://www.technologytimes.pk/?p=662
 

mfdarvesh

محفلین
جی ہاں
اب جو قومیں ایجادات کرتیں ہیں ان کا ڈنکا بجتا ہے مگر پاکستان میں ایسا کچھ نہیں ہو سکتا، زرداری ہی آپ کا سارا بجٹ کھا جائے گا اور پھر بابر اعوان نے بھی اگلا الیکشن جیتنا ہے
 

arifkarim

معطل
ایران اور بھارت بھی تو آپ ہی کے پڑوسی ہیں اور کرپشن اور جہالت میں ورلڈ ریکارڈز قائم کرنے کے باوجود اب سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں چین کے شانہ بشانہ چل رہے ہیں۔ آخر پاکستان کو کیا تکلیف ہے اس فیلڈ میں؟
 
Top