پاؤ گے اُسی کی نگہہِ ہوش رُبا میں - صدق جائسی

کاشفی

محفلین
غزل
(صدق جائسی - 1936)

پاؤ گے اُسی کی نگہہِ ہوش رُبا میں
تاثیر ہے اے صِدق دوا میں نہ دعا میں

ممتاز وہ کشتے ہیں شہیدانِ وفا میں
سر جن کے کٹے سجدہء نقش کفِ پا میں

جذبِ دلِ بلبل کا اثر تم نے بھی دیکھا
دامن کوئی بے چاک نہیں گل کی قبا میں

سرمے نے بڑھا دی نگہہِ ناز کی تاب اور
یہ آب نہ پہلے تھی کبھی تیغِ جفا میں

ملنا تو کجا آنکھ ملاتا نہیں لیکن
ظالم کے یہ انداز بھی داخل ہیں ادا میں

اترانہ بہت ہستیء موہوم پہ غافل
کچھ اس کی حقیقت نہیں چشمِ حُکماَ میں

ترکیبِ عناصر میں خلل آگیا جِس دن
جز خاک ہے کچھ آگ نہ پانی نہ ہوا میں

ناقدریء ارباب کدورت کا گلہ کیا
اے صدق مرا گھر ہے دل اہلِ صفا میں
 

کاشفی

محفلین
شاہ صاحب۔۔

سرمد خان صاحب۔۔

نایاب صاحب۔۔

آپ تینوں‌ حضرات کا بیحد شکریہ۔۔خوش رہیں۔۔
 
Top