پارلیمنٹ اور پی ٹی وی حملہ کیس، عمران خان اور طاہر لقادری سمیت کئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری

پارلیمنٹ اور پی ٹی وی حملہ کیس، عمران خان اور طاہر لقادری سمیت کئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری
12 نومبر 2014 (21:56)
news-1415808801-3549.jpg

اسلامآباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی دارلحکومت کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پارلیمنٹ اور پاکستان ٹیلی ویژن کی عمارتوں پر حملے کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے قائد علامہ طاہر القادری سمیت دیگر کئی مرکزی رہنماؤں کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پولیس کی جانب سے عدالت کو استدعا کی گئی تھی کہ ملزمان کے خلاف تھانہ سیکٹریٹ میں کئی مقدمات درج کئے گئے ہیں اس لئے ان کی گرفتاری کا حکم جاری کیا جائے۔ جس پر عدالت نے عمران خان، طاہر القادری، شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک، اسد عمراور رحیق عباسی کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔ واضح رہے پارلیمنٹ اور پی ٹی وی کی عمارت پر حملے کے بعد پولیس نے دونوں پارٹیوں کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا تاہم دونوں رہنماؤں نے ابتدائی طور پر مبارکباد دینے کے بعد اس حملے کی مذمت جاری کی تھی۔
 
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پارلیمنٹ ہاؤس اور پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن پر حملے کے الزام میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری سمیت صوبہ خیبر پختون خوا کے وزیر اعلی پرویز خٹک سمیت دونوں سیاسی جماعتوں کے مرکزی قائدین کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔

گرفتاری کے وارنٹ اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کوثر عباس زیدی نے اسلام پولیس کی درخواست پردیے۔

پولیس کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کی طرف سے یکم ستمبر کو پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن اور پارلیمنمٹ ہاؤس پر حملہ کرکے نہ صرف وہاں پر نقصان پہنچایا گیا بلکہ وہاں پر ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

درخواست گُزار کا کہنا تھا کہ ان سرکاری عمارتوں پر حملہ کرنے کے کے الزام میں کچھ افراد کو گرفتار کیا گیا اور پولیس کے بقول ان افراد نے دوران تفتیشن بتایا ہے کہ اُنھوں نے ان عمارتوں پر حملہ اپنے قائدین کی ہدایت پر کیا ہے۔

درخواست میں مذید موقف اختیار کیا گیا کہ جب تک اصل ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جاتا اُس وقت تک انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوتے۔

عدالت نے درخواست گزار کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے عمران خان ، طاہرالقادری، پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، صوبہ خیبر پختون ِخوا کے وزیر اعلی پرویز خٹک اور پاکستان عوامی تحریک کے صدر رحیق عباسی اور دوسری قیادت کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

اسلام آباد پولیس کے حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کی لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں جو بہت جلد اپنا کام شروع کردیں گی۔

اس عدالتی فیصلے کے بارے میں پاکستان تحریک انصاف کا موقف ابھی تک سامنے نہیں آیا۔

عمران خان کے خلاف کسی بھی عدالت کی طرف سے پہلی مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیےگئے ہیں جبکہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری کے خلاف گوجرانوالہ کی انسداد دہشت گردی کی عدالت پہلے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کرچکی ہے۔

اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں دونوں سیاسی جماعتوں کی قیادت کے خلاف نو سے زائد مقدمے درج کیےگئے ہیں۔ طاہرالقادری ان دنوں غیر ملکی دورے پر ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے تیس نومبر کو احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔
 
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے انسداد دہشت گردی کی عدالت سے اپنے وارنٹ گرفتاری جاری ہونی کی خبر ملی ہے ، میں تو اس بات کو اپنی خوش نصیبی اور عوام کے لئے بڑی خوشخبری سمجھتا ہوں کیونکہ اس سے واضح ہو گیا ہے کہ میاں نواز شریف گھبرا چکے ہیں اور ڈر کر ایسی حرکتیں کر رہے ہیں مگر ہم نہ کوئی ضمانت نہیں کروائیں گے جس وقت دل کرتا ہے آ کر گرفتار کر لیا جائے۔ ڈی چوک میں جاری دھرنے سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ میرا اور تحریک انصاف کا پی ٹی وی پر حملے میں کوئی ہاتھ نہیں تھا، اس واقعے کی ہم نے فوری مذمت جاری تھی اور اگر اس کی تحقیقات کی جائیں تو معلوم ہو گا کہ یہ میچ بھی فکس تھا۔ انہوں نے اپنے وانٹ گرفتاری جاری ہونے کو چوہدری شجاعت حسین کے والد پر بھینس چوری کا مقدمہ درج ہونے سے تشبیہ بھی دی۔
 

منقب سید

محفلین
تھانہ سیکرٹریٹ میں کوئی بھی سیاسی مقدمہ وزارت داخلہ کی اجازت کے بنا درج نہیں ہوا کرتا۔ حکومت جب تک چاہے ان مقدمات کو بنیاد بنا کر اپنا کھیل کھیلتی ہے۔ اس تھانے کی تاریخ ہے کہ مقدمات کسی اور کی ایماء پر درج کئے جاتے ہیں۔ پولیس کو ڈکٹیشن کوئی اور دیتا ہے اور پولیس کو فرنٹ پر رکھ کر اپنا مقصد پورا کیا جاتا ہے۔ بہت سے سیاستدانوں، وکلاء اور صحافیوں کے ناموں پر اس تھانے میں مقدمات درج ہوئے لیکن پھر جلد یا بدیر ان پر ڈیل ہونے یا حکومت کی دلچسپی کم ہونے کے باعث قصہ پارینہ ہوتے رہے۔ اب اس ایشو میں جب تک ہے جاں تب تک ہے گیم آن۔
آئین کی پاسداری کی آڑ میں اگر حکومت مقدمے میں نامزد ملزمان پر پریشر ڈالنے کی بھول میں ہے تو یہ ایک غلط تھیوری ہے کیوں کہ اس طرح پریشر ڈالنے سے اس ایشو میں دوبارہ جان پڑ گئی ہے۔ دونوں سیاسی رہنماؤں کے متوالے دوبارہ کمر کس لیں گے۔
پتہ نہیں ہمارے ہر حکمران کو اتنے "وفادار" مشیر کہاں سے مل جاتے ہیں جو لُٹیا ڈبونے میں بے مثال ہوتے ہیں۔
 
مجھے لگتا ہے کہ اس وارنٹ سے حکومت نے مخالفین کو خوف زدہ کرنے کی کوشش کی ہے یا ضروتاً گرفتار کرنے کے وقت بہانے کا بندو بست کیا ہے۔:)
ویسے مجھے نہیں لگتا کہ حکومت عمران، یا پرویز خٹک یا طاہرالقادری میں سے کسی کو گرفتار کرے گی۔ کیونکہ ایسا کرنا ایک بڑی سیاسی غلطی ہوگا۔
 
Top