شکیب جلالی پاس رہ کر بھی بہت دور ہیں دوست - شکیب جلالی

فرخ منظور

لائبریرین
پاس رہ کر بھی بہت دور ہیں دوست
اپنے حالات سے مجبور ہیں دوست

ترکِ الفت بھی نہیں کر سکتے
ساتھ دینے سے بھی معذور ہیں دوست

گفتگو کے لئے عنواں بھی نہیں
بات کرنے پہ بھی مجبور ہیں دوست

یہ چراغ اپنے لیے رہنے دو
تیر راتیں بھی تو بے نور ہیں دوست

سبھی پثرمردہ ہیں محفل میں شکیب
میں پریشان ہوں رنجور ہیں دوست
 

شعیب خالق

محفلین
بہت اچھے سخن ور شئیر کرنے کا شکریہ
یہ خاص طور پر مجھے پسند آیا
گفتگو کے لئے عنواں بھی نہیں
بات کرنے پہ بھی مجبور ہیں دوست
 

فرخ منظور

لائبریرین
ارے اتنی پرانی پوسٹنگ نکال لی- :) بہت شکریہ فرخ صاحب آپ میرے ہم نام ہیں - اور بہت شکریہ راجا صاحب پسندیدگی کے لیے -
 
Top