کاشفی
محفلین
غزل
(ساغر نظامی)
پاس ہوتا ہے دور ہوتا ہے
وہ شبِ غم ضرور ہوتا ہے
دل میں اُن کا ظہور ہوتا ہے
میرا سینہ بھی طور ہوتا ہے
کچھ حقیقت نہ ہو محبت کی
نشہ سا اک ضرور ہوتا ہے
سجدہ کرتا ہوں اُن کو مستی میں
کتنا رنگیں قصور ہوتا ہے
تیرا قشقہ ارے معاذ اللہ
شامِ دارالسرور ہوتا ہے
جتنا اُسکی طرف میں کھینچتا ہوں
اور وہ مجھ سے دور ہوتا ہے
تیری آنکھیں ارے معاذ اللہ
بے پئے بھی سرور ہوتا ہے
کیا حدیثِ نقاب و رُخ کہئے
نور بالائے نور ہوتا ہے
ہم بھی چاہیں جو غم سے تنگ آکر
تو کہاں دل سے دور ہوتا ہے
جب بھی آتا ہے بزم میں ساغر
نشہ میں چُور چُور ہوتا ہے
(ساغر نظامی)
پاس ہوتا ہے دور ہوتا ہے
وہ شبِ غم ضرور ہوتا ہے
دل میں اُن کا ظہور ہوتا ہے
میرا سینہ بھی طور ہوتا ہے
کچھ حقیقت نہ ہو محبت کی
نشہ سا اک ضرور ہوتا ہے
سجدہ کرتا ہوں اُن کو مستی میں
کتنا رنگیں قصور ہوتا ہے
تیرا قشقہ ارے معاذ اللہ
شامِ دارالسرور ہوتا ہے
جتنا اُسکی طرف میں کھینچتا ہوں
اور وہ مجھ سے دور ہوتا ہے
تیری آنکھیں ارے معاذ اللہ
بے پئے بھی سرور ہوتا ہے
کیا حدیثِ نقاب و رُخ کہئے
نور بالائے نور ہوتا ہے
ہم بھی چاہیں جو غم سے تنگ آکر
تو کہاں دل سے دور ہوتا ہے
جب بھی آتا ہے بزم میں ساغر
نشہ میں چُور چُور ہوتا ہے