حمیرا عدنان
محفلین
پانی نہ ہو جس کو میسر لبِ دریا
لہریں اسی رو جاتی ہیں آکر لبِ دریا
انکھوں میں کسی طور پہنچ ہی گیا پانی
دیتا رہا پہرہ کوئی لشکر لبِ دریا
خیموں کو ضرورت تھی مگر بادِ فنا نے
رکھا تھا چراغوں کو بجھا کر لبِ دریا
پانی بھی یقیناً صفِ عدا میں تھا شامل
ہر لہر تھی اٹھتا ہوا خنجر لبِ دریا
لہریں اسی رو جاتی ہیں آکر لبِ دریا
انکھوں میں کسی طور پہنچ ہی گیا پانی
دیتا رہا پہرہ کوئی لشکر لبِ دریا
خیموں کو ضرورت تھی مگر بادِ فنا نے
رکھا تھا چراغوں کو بجھا کر لبِ دریا
پانی بھی یقیناً صفِ عدا میں تھا شامل
ہر لہر تھی اٹھتا ہوا خنجر لبِ دریا