عمر مقبول عاجز
محفلین
پانی کے پیاسے گھڑے رہ گئے
اشکوں سے نین بھرے رہ گئے
پہلی نظر کے ہی تیر لگے
دل میں جگر میں گڑے رہ گئے
حال ء دل بھی کہا نہ گیا
سہمے سے کچھ یوں ڈرے رہ گئے
تجھ سے پیار جتانے کو ہم
آگے بہت یوں بڑھے، رہ گئے
لوٹنے کی تھی امید تری
راستوں میں ہی کھڑے رہ گئے
کچھ یوں جلے ہیں پیار میں ہم
زندہ ہو کر بھی مرے رہ گئے
چاہ بہت تھے یوں دل کے مگر
نکلے تو کچھ یوں، بڑے رہ گئے
درس وفا کا جو دیتے تھے اب
بات بنا کے لڑے رہ گئے
عشق پیار کے وعدے ترے
دیکھ دھرے کے دھرے رہ گئے
مانگنے ہم یوں تجھی کو عمر
سجدوں میں ڈوب پڑے رہ گئے
اشکوں سے نین بھرے رہ گئے
پہلی نظر کے ہی تیر لگے
دل میں جگر میں گڑے رہ گئے
حال ء دل بھی کہا نہ گیا
سہمے سے کچھ یوں ڈرے رہ گئے
تجھ سے پیار جتانے کو ہم
آگے بہت یوں بڑھے، رہ گئے
لوٹنے کی تھی امید تری
راستوں میں ہی کھڑے رہ گئے
کچھ یوں جلے ہیں پیار میں ہم
زندہ ہو کر بھی مرے رہ گئے
چاہ بہت تھے یوں دل کے مگر
نکلے تو کچھ یوں، بڑے رہ گئے
درس وفا کا جو دیتے تھے اب
بات بنا کے لڑے رہ گئے
عشق پیار کے وعدے ترے
دیکھ دھرے کے دھرے رہ گئے
مانگنے ہم یوں تجھی کو عمر
سجدوں میں ڈوب پڑے رہ گئے