اسلام الدین اسلام
محفلین
پاوں ہم جس کے خیالوںمیںابھی چھو آئے
کاش وہ ماہ مدن آئے ، وہ خوش رُو آئے
تیری آمد کی دعا کی ہے پر اندیشہ ہے
میںخوشی سے ہی نہ مر جاوں اگر تو آئے
دل تڑپ اٹھا مچل اٹھا نہ قابو آئے
جب خیالوںمیںکبھی آپ کے گیسو آئے
کوئی بھی رات مری شوق سے خالی نہ گئی
تو نہ آیا تو تری یاد کے جگنو آئے
کب تلک بولتا رہ جائے بنیرے پہ غراب
تو نہ آئے تو خدارا تری خوشبو آئے
لاغر و ناکس و لاچار ہے یہ فکر مری
اسے پرواز عطا کر کہ فلک چھو آئے
ان کا ادراک و احاطہ نہیںممکن اسلام
دشت معلوم کی ہم آخری حد چھو آئے
اسلام الدین اسلام
کاش وہ ماہ مدن آئے ، وہ خوش رُو آئے
تیری آمد کی دعا کی ہے پر اندیشہ ہے
میںخوشی سے ہی نہ مر جاوں اگر تو آئے
دل تڑپ اٹھا مچل اٹھا نہ قابو آئے
جب خیالوںمیںکبھی آپ کے گیسو آئے
کوئی بھی رات مری شوق سے خالی نہ گئی
تو نہ آیا تو تری یاد کے جگنو آئے
کب تلک بولتا رہ جائے بنیرے پہ غراب
تو نہ آئے تو خدارا تری خوشبو آئے
لاغر و ناکس و لاچار ہے یہ فکر مری
اسے پرواز عطا کر کہ فلک چھو آئے
ان کا ادراک و احاطہ نہیںممکن اسلام
دشت معلوم کی ہم آخری حد چھو آئے
اسلام الدین اسلام