پاپا نے کہا پیسے لے لو‘ گولی مت مارو‘‘ زخمی بچے کا بیان

فاخر

محفلین
پاپا نے کہا پیسے لے لو‘ گولی مت مارو‘‘ زخمی بچے کا بیان
جب اپنے ہی پیٹھ میں خنجرگھونپیں !
جب سے یہ خبر پڑھی ہے ،افسردہ ہی نہیں ؛بلکہ ’’سُن‘‘ بھی ہوں ۔ میں غیر ملکی سیاست میں مداخلت کا روا دار نہیں ہوں ؛لیکن نام نہاد’مدینہ‘ جیسی ریاست کا راگ الاپنے والوں کی سربراہی میں سرعام معصوم کو بھون دیا جائے تو دل دکھتا ہے ۔ نوائے وقت کی خبر پڑھیں ۔


news-1547945340-6702.jpg

ساہیوال/ لاہور(بشكريہ نوائے وقت لاہور)
ساہیوال واقع میں زخمی ہونے والے بچے عمر خلیل نے کہا ہے کہ انکے والد محمد خلیل پولیس کو بار بار کہتے رہے پیسے لینے ہیں تو لے لو، فائرنگ بند کرو لیکن پولیس نے میری والدہ نبیلہ بہن اریبہ اور ابو محمد خلیل سمیت ان کے دوست ذیشان کو مار دیا، عمر خلیل نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہم لاہور سے بورے والا چاچو محمد رضوان کی شادی میں شرکت کیلئے جا رہے تھے اچانک پولیس نے ہماری گاڑی پر فائرنگ شروع کر دی، پولیس نے ابو محمد خلیل ان کے دوست ذیشان اور میری والدہ نبیلہ ، بڑی بہن اریبہ کو گولیاں مار کر مار دیا ، اور بعد میں ہمیں نا معلوم مقام پر لے گئے ، پھر کچھ دیر بعد پٹرول پمپ پر آکر چھوڑ دیا اور وہاں سے ہمیں لوگ ہسپتال لے کر آئے ،دوسری جانب لاہور میں خلیل کی موت کی خبر سن کر اسکی والدہ کے بھی صدمے سے جاں بحق ہونے کی اطلاع ملی۔ مقتول خلیل کی چونگی امر سدھو میں پرچون کی دکان ہے، غم نڈھال مقتول خلیل کا بھائی محمد جلیل میڈیا سے گفتگو میں پھٹ پڑا ، اس کا کہنا تھا خاندان کا دہشتگردوں سے تعلق نہیں ، ہم غریب اور شریف لوگ ہیں کبھی زندگی میں پولیس سٹیشن کا منہ نہیں دیکھا۔
 

فرقان احمد

محفلین
اس بچے کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے اور اس معصوم کے کرب کا اندازہ لگانا محال ہے۔ حساس دل افراد دوسری مرتبہ شاید یہ ویڈیو نہ دیکھ پائیں۔ ہنستا بستا گھر اُجڑ گیا۔ ان بچوں کی کُل کائنات لُٹ گئی۔ سچ مچ یوں لگ رہا ہے کہ ہم سب ان کے مجرم ہیں۔ کہیں نہ کہیں ہم سے کوئی خطا ہوئی ہے؛ کوئی غلطی ہوئی ہے۔ موجودہ حکومت گزشتہ حکومت کا تسلسل ہے اور بہتری کی توقع کم کم ہے۔ اگر ذمہ داران کو بروقت سزا دینے کا عمل شروع ہو جائے تو شاید ایسے سانحات کی نوبت نہ آئے تاہم کیا ایسا ہو پائے گا؟ کیا کبھی ایسا ہو پائے گا؟
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن نام نہاد’مدینہ‘ جیسی ریاست کا راگ الاپنے والوں کی سربراہی میں سرعام معصوم کو بھون دیا جائے تو دل دکھتا ہے ۔
موجودہ حکومت گزشتہ حکومت کا تسلسل ہے اور بہتری کی توقع کم کم ہے۔ اگر ذمہ داران کو بروقت سزا دینے کا عمل شروع ہو جائے
حوصلہ رکھیں۔ دو دن میں سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ پیش کر دی جائےگی۔ جس میں ذمہ داروں کا تعین ہوگا اور ان کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے گا۔ یاد رہے کہ سانحہ میں شہید ہونے والوں کے لواحقین ملزمان کے خلاف پہلے ہی ایف آئی آر درج کرا چکے ہیں۔ نیز جو کوئی بھی اس میں شامل تھا وہ پہلے ہی سے پولیس کی حراست میں ہے۔
 
اللہ پاک ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔دن با دن حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔ایک عجیب بے یقینی کی سی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔شہری عدم تحفظ کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔
 
آخری تدوین:

فاخر

محفلین
حوصلہ رکھیں۔ دو دن میں سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ پیش کر دی جائےگی۔ جس میں ذمہ داروں کا تعین ہوگا اور ان کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے گا۔ یاد رہے کہ سانحہ میں شہید ہونے والوں کے لواحقین ملزمان کے خلاف پہلے ہی ایف آئی آر درج کرا چکے ہیں۔ نیز جو کوئی بھی اس میں شامل تھا وہ پہلے ہی سے پولیس کی حراست میں ہے۔
جناب ! آپ اپنی پارٹی کی حمایت ہی کریں گے یا پھر اہل خانہ اور ان معصوم بچوں کے غم میں شریک بھی ہوں گے ؟ ویسے بلند بانگ دعوےنہیں کیے جاتے ؛بلکہ ان دعوؤں کو بھی سچا کر کے دکھانا پڑتا ہے ۔
 
یہ ہمت کیسے مان لیا جائے پولیس ہی عام شہری کو گولی مارے پیسے لینا ہے تو لے لو رٹ سے تجاوزی تها گاڑی میں بم لے کر لے جا رہے تھے سب کڑوی اور پرسوز جلن اس میں ماں کی ہے کم از کم باپ قصور وار ہے پولیس کے نزدیک جینے کا حق نہیں ہے اسے سماج میں نہ کرے مقدمہ اس پر انکاونٹر کرے مگر ماں کے سامنے بیٹا اور بیٹے کے سامنے ماں کی ہلاکت بہت افسوس ناک بات ہے عورت غیر جانبدار ہے یعنی کم از کم اس کی تحفظ ہو ہر حال میں رپورٹ اجاتی ہے ظاہر ہوجاتا ہے اس کی کیسی سرکاری آدمی افسر سے مراسم لین دین کے تلخ کلامی تهیں کیس رگڑ لی جاتی ہے کچھ عرصہ لوگوں کی ذهن سے نکل جاتا ہے اور مقتول ہی قصور وار ٹهر جاتا ہے
 

فاتح

لائبریرین
ساہیوال واقع میں زخمی ہونے والے بچے عمر خلیل نے کہا ہے کہ انکے والد محمد خلیل پولیس کو بار بار کہتے رہے پیسے لینے ہیں تو لے لو، فائرنگ بند کرو لیکن پولیس نے میری والدہ نبیلہ بہن اریبہ اور ابو محمد خلیل سمیت ان کے دوست ذیشان کو مار دیا
میں نے ٹی وی پر اس بچے کا جو بیان سنا تھا اس میں اس بچے نے کہا تھا کہ "ابو کے دوست کا نام نہیں‌معلوم لیکن سب اسے مولوی مولوی کہتے تھے۔"
 

فاخر

محفلین
یہ ہمت کیسے مان لیا جائے پولیس ہی عام شہری کو گولی مارے پیسے لینا ہے تو لے لو رٹ سے تجاوزی تها گاڑی میں بم لے کر لے جا رہے تھے سب کڑوی اور پرسوز جلن اس میں ماں کی ہے کم از کم باپ قصور وار ہے پولیس کے نزدیک جینے کا حق نہیں ہے اسے سماج میں نہ کرے مقدمہ اس پر انکاونٹر کرے مگر ماں کے سامنے بیٹا اور بیٹے کے سامنے ماں کی ہلاکت بہت افسوس ناک بات ہے عورت غیر جانبدار ہے یعنی کم از کم اس کی تحفظ ہو ہر حال میں رپورٹ اجاتی ہے ظاہر ہوجاتا ہے اس کی کیسی سرکاری آدمی افسر سے مراسم لین دین کے تلخ کلامی تهیں کیس رگڑ لی جاتی ہے کچھ عرصہ لوگوں کی ذهن سے نکل جاتا ہے اور مقتول ہی قصور وار ٹهر جاتا ہے
بھائی جان !!! آپ کی اردو کا یہ فورم محتاج نہیں ہے ۔ براہ کرم آپ اپنی اردو اس فورم سے ڈیلیٹ کردیں، مہربانی ہوگی یہ اردو ہے کوئی مترجم زبان نہیں ہے ۔
 
چلیں آپکی زبان سمجهہ لیتے ہیں آپکی فہم کے عین مطابق جملہ لکهتے ہیں آپکی تصور سے اسے پرکھتے ہیں حضور کیسے سکهائیے سمجهائیے آسان کر لیتے ہیں
لفظ غلط ہے املا غلط ہے خیال غلط ہے غلط پہ کراس کی نشان لگا کر اپنی فہم اور تصور سے خیال لکهیں مجهے کیسے لکهنا چاهئیے تها
 

محمداحمد

لائبریرین
بھائی جان !!! آپ کی اردو کا یہ فورم محتاج نہیں ہے ۔ براہ کرم آپ اپنی اردو اس فورم سے ڈیلیٹ کردیں، مہربانی ہوگی یہ اردو ہے کوئی مترجم زبان نہیں ہے ۔

سفیر بھائی ابھی نئے ہیں اور اردو سے بہت کم واقف ہیں۔ انہیں مہلت دیجے۔

اگر آپ ان کی پوسٹس نہیں دیکھنا چاہتے تو انہیں نظر انداز کر دیجے۔
 

آورکزئی

محفلین
جب کلبھوشن کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ احسان اللہ احسان کے معاملات طے ہوسکتے ہیں۔۔۔۔۔۔
پھر ان بیچاروں نے تو کوئی مذاہمت بھی نہیں کی تھی۔۔۔ پولیس وین کی ڈرائیور کی ان سے بات بھی ہوئی تھی۔۔۔ پھر اتنا ظلم کیوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟
 

dxbgraphics

محفلین
حوصلہ رکھیں۔ دو دن میں سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ پیش کر دی جائےگی۔ جس میں ذمہ داروں کا تعین ہوگا اور ان کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے گا۔ یاد رہے کہ سانحہ میں شہید ہونے والوں کے لواحقین ملزمان کے خلاف پہلے ہی ایف آئی آر درج کرا چکے ہیں۔ نیز جو کوئی بھی اس میں شامل تھا وہ پہلے ہی سے پولیس کی حراست میں ہے۔
حوصلہ رکھیں۔ خان کی قمیض میں سوراخ ہیں وہ ہینڈسم بھی ہے اوپر سے ورلڈ کپ بھی جیت کر لایا ہے
 

فاخر

محفلین
چلیں آپکی زبان سمجهہ لیتے ہیں آپکی فہم کے عین مطابق جملہ لکهتے ہیں آپکی تصور سے اسے پرکھتے ہیں حضور کیسے سکهائیے سمجهائیے آسان کر لیتے ہیں
لفظ غلط ہے املا غلط ہے خیال غلط ہے غلط پہ کراس کی نشان لگا کر اپنی فہم اور تصور سے خیال لکهیں مجهے کیسے لکهنا چاهئیے تها
ھھھھھا واہ جی بہت خوب!!!! اس کام کے لیے راقم نہیں ہے ۔ ’’اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا‘‘ میں خود یہاں سیکھنے کے لیے آتا ہوں ۔ معاف کریں اور آئندہ میرے مراسلے پر تبصرہ سے گریز کریں ، یہ حتمی اعلان ہے۔
 

فاخر

محفلین
سفیر بھائی ابھی نئے ہیں اور اردو سے بہت کم واقف ہیں۔ انہیں مہلت دیجے۔

اگر آپ ان کی پوسٹس نہیں دیکھنا چاہتے تو انہیں نظر انداز کر دیجے۔
اب یہی کرنا ہوگا ،نظر انداز کرنے اوپشن مجھے بتادیں مہربانی ہوگی۔ میں ان کی ’’چوں چوں اور توں توں ‘‘سے تنگ آگیا ہوں۔
 

جاسم محمد

محفلین
جناب ! آپ اپنی پارٹی کی حمایت ہی کریں گے یا پھر اہل خانہ اور ان معصوم بچوں کے غم میں شریک بھی ہوں گے ؟ ویسے بلند بانگ دعوےنہیں کیے جاتے ؛بلکہ ان دعوؤں کو بھی سچا کر کے دکھانا پڑتا ہے ۔
حوصلہ رکھیں۔ خان کی قمیض میں سوراخ ہیں وہ ہینڈسم بھی ہے اوپر سے ورلڈ کپ بھی جیت کر لایا ہے
ہینڈسم موری والی قمیض پہننے والے کی حکومت نے تین دن کے اندر اندر انصاف کر دیا۔ ہور کوئی خدمت ساڈے لائق؟

سانحہ ساہیوال : سی ٹی ڈی افسران خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کے ذمہ دار قرار
لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کیلئے قائم کی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے ابتدائی رپورٹ پیش کی۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیرصدارت ایوانِ وزیراعلیٰ میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں سینئر وزیر علیم خان، وزیر قانون راجہ بشارت، چیف سیکریٹری، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، آئی جی پولیس، متعلقہ ایجنسیز کے اعلیٰ افسران سمیت جے آئی ٹی کے ارکان بھی شریک ہوئے۔

جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ میں سی ٹی ڈی افسران کو خلیل کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے جبکہ مقتول خلیل اور اس کے خاندان کا دہشتگردی سے کوئی تعلق ثابت نہ ہوسکا۔

وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے بتایا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں خلیل کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا گیا ہے، ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی، ایس ایس پی سی ٹی ڈی اور ڈی ایس پی سی ٹی ڈی ساہیوال کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی پنجاب، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی، ایس ایس پی سی ٹی ڈی اور ڈی ایس پی سی ٹی ڈی ساہیوال کو فوری طور پر معطل کردیا گیا ہے اور انہیں وفاق کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

راجہ بشارت نے کہا کہ قتل میں ملوث 5 سی ٹی ڈی اہلکاروں کا چالان کرکے انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
196092_1094151_updates.jpg

وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے اہم اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دی— فوٹو: اسکرین گریب
اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا کہ حکومت پنجاب کیلئے یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے اور حکومت اس کیس کو مثال بناکر متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ ساہیوال کی ابتدائی رپورٹ موصول ہوئی ہے اور جے آئی ٹی کے سربراہ نے اجلاس میں بریفنگ دی ہے، ابتدائی رپورٹ کے مطابق خلیل کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی کے افسران کو ٹھہرایا گیا ہے۔

راجہ بشارت نے کہا کہ واقعے میں ایک اور شخص ذیشان ہلاک ہوا تھا جس کے حوالے سے معلومات اکھٹی کرنے کیلئے جی آئی ٹی سربراہ نے مزید وقت مانگا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ دن قبل ہم نے کہا تھا ان کیمرہ بریفنگ دیں گے، کل میڈیا کیلئے ان کیمرہ بریفنگ کررہے ہیں جس میں مزید تفصیلات بتائی جائیں گی۔

وزیر قانون پنجاب نے کہا کہ ہم نے اپنے قول کو پورا کیا ہے، ماضی میں کبھی 72 گھنٹوں کے اندر کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی، ہماری کمٹمنٹ عوام کے ساتھ ہے، پنجاب حکومت کا ایک دائرہ کار ہے اسی میں رہ کر ہم نے کام کرنا ہے۔

قبل ازیں وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن بننے کا امکان ظاہر کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعلیٰ رپورٹ سے مطمئن نہ ہوئے تو جوڈیشل کمیشن ان کی صوابدید ہوگی ۔

جے آئی ٹی سربراہ کا جائے وقوع کا دورہ
اس سے قبل جے آئی ٹی سربراہ نے ممبران کے ہمراہ جائے وقوعہ کا دورہ کیا جہاں تین سے چار عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کیے گئے۔

اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے گفتگو کی اور وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے حتمی رپورٹ آج دینے کے حکم پر کہا کہ آج حتمی رپورٹ نہیں دی جاسکتی اور آج ابتدائی رپورٹ دینا بھی ممکن نہیں، سائنٹیفک بنیادوں پر تفتیش کر کے حقائق معلوم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ساری چیزیں کلئیر نہ ہوجائیں اس وقت تک کچھ نہیں کہا جاسکتا، فائرنگ کرنے والے سی ٹی ڈی کے 6 اہلکار حراست میں ہیں جن کے بیانات ریکارڈ کر لیے ہیں اور ابتدائی طور پر ہم شہادتیں اکٹھی کررہے ہیں۔

جے آئی ٹی سربراہ نے مزید کہا کہ ابتدائی شہادتوں اور لیبارٹری سے تجزیہ آنے کے بعد ہی کسی نتیجے پر پہنچیں گے اور لیبارٹری تجزیہ آنے کے بعد ہی رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کریں گے۔

واقعے کے وقت موجود شہریوں نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی نے آنے سے پہلے کوئی اطلاع نہیں دی، واقعے کی جگہ درجنوں افراد موجود تھے اور صرف تین سے چار لوگوں کے بیانات لیے گئے۔

’ادھوری چیزیں فرانزک کیلئے دی گئیں‘

علاوہ ازیں ذرائع نے بتایا کہ تفتیش کے لیے فرانزک سائنس ایجنسی کو ادھوری چیزیں بھیجی گئی ہیں، ایجنسی کو ایس ایم جی سے چلی ہوئی 45 گولیوں کے خول بھیجے گئے جب کہ ایس ایم جی سے چلی ہوئی اور پوسٹ مارٹم سے ملی گولیاں نہیں دی گئیں۔

ذرائع نے بتایا کہ فرانزک ایجنسی کو 9 ایم ایم کی 5 گولیاں بھی بھیجی گئیں، ایس ایم جی نہ بھیجنے کی وجہ سے تجزیہ کرنا مشکل ہے، ایس ایم جی کے بھیجے گئے 45 خول کا تجزیہ کرکے صرف محفوظ کرسکتے ہیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہےکہ سی ٹی ڈی اور پولیس کے استعمال میں ایس ایم جی ہی ہوتی ہیں۔

واضح رہے کہ 19 جنوری کی سہہ پہر سی ٹی ڈی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں میاں بیوی اور ان کی ایک بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ کارروائی میں تین بچے بھی زخمی ہوئے۔

واقعے کے بعد سی ٹی ڈی کی جانب سے متضاد بیانات کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، واقعے کو پہلے بچوں کی بازیابی سے تعبیر کیا بعدازاں ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مارے جانے والوں میں سے ایک کو دہشت گرد قرار دیا گیا۔
 

فاخر

محفلین
ہینڈسم موری والی قمیض پہننے والے کی حکومت نے تین دن کے اندر اندر انصاف کر دیا۔ ہور کوئی خدمت ساڈے لائق؟

سانحہ ساہیوال : سی ٹی ڈی افسران خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کے ذمہ دار قرار
لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کیلئے قائم کی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے ابتدائی رپورٹ پیش کی۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیرصدارت ایوانِ وزیراعلیٰ میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں سینئر وزیر علیم خان، وزیر قانون راجہ بشارت، چیف سیکریٹری، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، آئی جی پولیس، متعلقہ ایجنسیز کے اعلیٰ افسران سمیت جے آئی ٹی کے ارکان بھی شریک ہوئے۔

جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ میں سی ٹی ڈی افسران کو خلیل کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے جبکہ مقتول خلیل اور اس کے خاندان کا دہشتگردی سے کوئی تعلق ثابت نہ ہوسکا۔

وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے بتایا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں خلیل کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا گیا ہے، ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی، ایس ایس پی سی ٹی ڈی اور ڈی ایس پی سی ٹی ڈی ساہیوال کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی پنجاب، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی، ایس ایس پی سی ٹی ڈی اور ڈی ایس پی سی ٹی ڈی ساہیوال کو فوری طور پر معطل کردیا گیا ہے اور انہیں وفاق کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

راجہ بشارت نے کہا کہ قتل میں ملوث 5 سی ٹی ڈی اہلکاروں کا چالان کرکے انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
196092_1094151_updates.jpg

وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے اہم اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دی— فوٹو: اسکرین گریب
اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا کہ حکومت پنجاب کیلئے یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے اور حکومت اس کیس کو مثال بناکر متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ ساہیوال کی ابتدائی رپورٹ موصول ہوئی ہے اور جے آئی ٹی کے سربراہ نے اجلاس میں بریفنگ دی ہے، ابتدائی رپورٹ کے مطابق خلیل کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی کے افسران کو ٹھہرایا گیا ہے۔

راجہ بشارت نے کہا کہ واقعے میں ایک اور شخص ذیشان ہلاک ہوا تھا جس کے حوالے سے معلومات اکھٹی کرنے کیلئے جی آئی ٹی سربراہ نے مزید وقت مانگا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ دن قبل ہم نے کہا تھا ان کیمرہ بریفنگ دیں گے، کل میڈیا کیلئے ان کیمرہ بریفنگ کررہے ہیں جس میں مزید تفصیلات بتائی جائیں گی۔

وزیر قانون پنجاب نے کہا کہ ہم نے اپنے قول کو پورا کیا ہے، ماضی میں کبھی 72 گھنٹوں کے اندر کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی، ہماری کمٹمنٹ عوام کے ساتھ ہے، پنجاب حکومت کا ایک دائرہ کار ہے اسی میں رہ کر ہم نے کام کرنا ہے۔

قبل ازیں وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن بننے کا امکان ظاہر کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعلیٰ رپورٹ سے مطمئن نہ ہوئے تو جوڈیشل کمیشن ان کی صوابدید ہوگی ۔

جے آئی ٹی سربراہ کا جائے وقوع کا دورہ
اس سے قبل جے آئی ٹی سربراہ نے ممبران کے ہمراہ جائے وقوعہ کا دورہ کیا جہاں تین سے چار عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کیے گئے۔

اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے گفتگو کی اور وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے حتمی رپورٹ آج دینے کے حکم پر کہا کہ آج حتمی رپورٹ نہیں دی جاسکتی اور آج ابتدائی رپورٹ دینا بھی ممکن نہیں، سائنٹیفک بنیادوں پر تفتیش کر کے حقائق معلوم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ساری چیزیں کلئیر نہ ہوجائیں اس وقت تک کچھ نہیں کہا جاسکتا، فائرنگ کرنے والے سی ٹی ڈی کے 6 اہلکار حراست میں ہیں جن کے بیانات ریکارڈ کر لیے ہیں اور ابتدائی طور پر ہم شہادتیں اکٹھی کررہے ہیں۔

جے آئی ٹی سربراہ نے مزید کہا کہ ابتدائی شہادتوں اور لیبارٹری سے تجزیہ آنے کے بعد ہی کسی نتیجے پر پہنچیں گے اور لیبارٹری تجزیہ آنے کے بعد ہی رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کریں گے۔

واقعے کے وقت موجود شہریوں نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی نے آنے سے پہلے کوئی اطلاع نہیں دی، واقعے کی جگہ درجنوں افراد موجود تھے اور صرف تین سے چار لوگوں کے بیانات لیے گئے۔

’ادھوری چیزیں فرانزک کیلئے دی گئیں‘

علاوہ ازیں ذرائع نے بتایا کہ تفتیش کے لیے فرانزک سائنس ایجنسی کو ادھوری چیزیں بھیجی گئی ہیں، ایجنسی کو ایس ایم جی سے چلی ہوئی 45 گولیوں کے خول بھیجے گئے جب کہ ایس ایم جی سے چلی ہوئی اور پوسٹ مارٹم سے ملی گولیاں نہیں دی گئیں۔

ذرائع نے بتایا کہ فرانزک ایجنسی کو 9 ایم ایم کی 5 گولیاں بھی بھیجی گئیں، ایس ایم جی نہ بھیجنے کی وجہ سے تجزیہ کرنا مشکل ہے، ایس ایم جی کے بھیجے گئے 45 خول کا تجزیہ کرکے صرف محفوظ کرسکتے ہیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہےکہ سی ٹی ڈی اور پولیس کے استعمال میں ایس ایم جی ہی ہوتی ہیں۔

واضح رہے کہ 19 جنوری کی سہہ پہر سی ٹی ڈی نے ساہیوال کے قریب جی ٹی روڈ پر ایک گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں میاں بیوی اور ان کی ایک بیٹی سمیت 4 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ کارروائی میں تین بچے بھی زخمی ہوئے۔

واقعے کے بعد سی ٹی ڈی کی جانب سے متضاد بیانات کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، واقعے کو پہلے بچوں کی بازیابی سے تعبیر کیا بعدازاں ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مارے جانے والوں میں سے ایک کو دہشت گرد قرار دیا گیا۔
یہ نیوز آج کی ہے ، شکر ہے اب ان افسران کو پھانسی دیں ؛کیوں کہ مدینہ جیسی ریاست کا یہی حکم ہے ۔’’ان النفس بالنفس والعین بالعین ‘‘
 

جاسم محمد

محفلین
یہ نیوز آج کی ہے ، شکر ہے اب ان افسران کو پھانسی دیں ؛کیوں کہ مدینہ جیسی ریاست کا یہی حکم ہے ۔’’ان النفس بالنفس والعین بالعین ‘‘
جی ابھی کچھ دیر قبل وزیر قانون پنجاب نے جے آئی ٹی رپورٹ پر فوری کاروائی کرتے ہوئے احکامات جاری کر دئے ہیں۔
 
Top