فاخر
محفلین
پاپا نے کہا پیسے لے لو‘ گولی مت مارو‘‘ زخمی بچے کا بیان
جب اپنے ہی پیٹھ میں خنجرگھونپیں !
جب سے یہ خبر پڑھی ہے ،افسردہ ہی نہیں ؛بلکہ ’’سُن‘‘ بھی ہوں ۔ میں غیر ملکی سیاست میں مداخلت کا روا دار نہیں ہوں ؛لیکن نام نہاد’مدینہ‘ جیسی ریاست کا راگ الاپنے والوں کی سربراہی میں سرعام معصوم کو بھون دیا جائے تو دل دکھتا ہے ۔ نوائے وقت کی خبر پڑھیں ۔
ساہیوال/ لاہور(بشكريہ نوائے وقت لاہور)
ساہیوال واقع میں زخمی ہونے والے بچے عمر خلیل نے کہا ہے کہ انکے والد محمد خلیل پولیس کو بار بار کہتے رہے پیسے لینے ہیں تو لے لو، فائرنگ بند کرو لیکن پولیس نے میری والدہ نبیلہ بہن اریبہ اور ابو محمد خلیل سمیت ان کے دوست ذیشان کو مار دیا، عمر خلیل نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہم لاہور سے بورے والا چاچو محمد رضوان کی شادی میں شرکت کیلئے جا رہے تھے اچانک پولیس نے ہماری گاڑی پر فائرنگ شروع کر دی، پولیس نے ابو محمد خلیل ان کے دوست ذیشان اور میری والدہ نبیلہ ، بڑی بہن اریبہ کو گولیاں مار کر مار دیا ، اور بعد میں ہمیں نا معلوم مقام پر لے گئے ، پھر کچھ دیر بعد پٹرول پمپ پر آکر چھوڑ دیا اور وہاں سے ہمیں لوگ ہسپتال لے کر آئے ،دوسری جانب لاہور میں خلیل کی موت کی خبر سن کر اسکی والدہ کے بھی صدمے سے جاں بحق ہونے کی اطلاع ملی۔ مقتول خلیل کی چونگی امر سدھو میں پرچون کی دکان ہے، غم نڈھال مقتول خلیل کا بھائی محمد جلیل میڈیا سے گفتگو میں پھٹ پڑا ، اس کا کہنا تھا خاندان کا دہشتگردوں سے تعلق نہیں ، ہم غریب اور شریف لوگ ہیں کبھی زندگی میں پولیس سٹیشن کا منہ نہیں دیکھا۔
جب اپنے ہی پیٹھ میں خنجرگھونپیں !
جب سے یہ خبر پڑھی ہے ،افسردہ ہی نہیں ؛بلکہ ’’سُن‘‘ بھی ہوں ۔ میں غیر ملکی سیاست میں مداخلت کا روا دار نہیں ہوں ؛لیکن نام نہاد’مدینہ‘ جیسی ریاست کا راگ الاپنے والوں کی سربراہی میں سرعام معصوم کو بھون دیا جائے تو دل دکھتا ہے ۔ نوائے وقت کی خبر پڑھیں ۔
ساہیوال/ لاہور(بشكريہ نوائے وقت لاہور)
ساہیوال واقع میں زخمی ہونے والے بچے عمر خلیل نے کہا ہے کہ انکے والد محمد خلیل پولیس کو بار بار کہتے رہے پیسے لینے ہیں تو لے لو، فائرنگ بند کرو لیکن پولیس نے میری والدہ نبیلہ بہن اریبہ اور ابو محمد خلیل سمیت ان کے دوست ذیشان کو مار دیا، عمر خلیل نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہم لاہور سے بورے والا چاچو محمد رضوان کی شادی میں شرکت کیلئے جا رہے تھے اچانک پولیس نے ہماری گاڑی پر فائرنگ شروع کر دی، پولیس نے ابو محمد خلیل ان کے دوست ذیشان اور میری والدہ نبیلہ ، بڑی بہن اریبہ کو گولیاں مار کر مار دیا ، اور بعد میں ہمیں نا معلوم مقام پر لے گئے ، پھر کچھ دیر بعد پٹرول پمپ پر آکر چھوڑ دیا اور وہاں سے ہمیں لوگ ہسپتال لے کر آئے ،دوسری جانب لاہور میں خلیل کی موت کی خبر سن کر اسکی والدہ کے بھی صدمے سے جاں بحق ہونے کی اطلاع ملی۔ مقتول خلیل کی چونگی امر سدھو میں پرچون کی دکان ہے، غم نڈھال مقتول خلیل کا بھائی محمد جلیل میڈیا سے گفتگو میں پھٹ پڑا ، اس کا کہنا تھا خاندان کا دہشتگردوں سے تعلق نہیں ، ہم غریب اور شریف لوگ ہیں کبھی زندگی میں پولیس سٹیشن کا منہ نہیں دیکھا۔