واقعی ہمارا بہت سا پانی ضائع ہوجاتا ہے۔ اب تو بھارت سرکار کی مہربانی سے پانی چوری بھی ہوتا ہے اور ہماری حکومت اور انڈس واٹر کمشنر صاحب بس دورے فرماتے رہتے ہیں۔ اس بار چاول کی فصل پانی کو ترستی رہ گئی ہے۔ کسان تیل ڈھو ڈھو کر دوہرے ہوگئے اور اب اس فصل کی پوری قیمت بھی نہیں مل رہی۔ کپاس کی فصل اکثر علاقوں میں آخری پانی نہ ملنے کی وجہ سے آدھی رہ گئی ہے اوپر سے پھٹی کی قیمت 2000 سے 1200 پر آگئی یعنی یہ بھی گئی۔ گندم کا دیکھیں کیا بنتا ہے جس کی قیمت فصل آنےسے چھ ماہ پہلے ہی 950 روپے من کردی گئی تھی۔