پاکستانی پارلیمنٹ کی قرارداد پر عرب حکام کا ردعمل

1102789736-1.gif
 
اس مسئلے پر پاکستان کو سعودی عرب اور خلیجی ممالک سے ایک جامع ڈیل کرنی چاہئے بات یمن میں فوج کشی تک محدود نہیں ہونی چاہئے۔
 
اس مسئلے پر پاکستان کو سعودی عرب اور خلیجی ممالک سے ایک جامع ڈیل کرنی چاہئے بات یمن میں فوج کشی تک محدود نہیں ہونی چاہئے۔
1982 کے ڈیفنس پروٹوکول کے تحت پاکستان اس بات کا پابند ہے کہ سعودیہ کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت میں عملی حصہ لے گا۔ جبکہ اس وقت ایسا کوئی خطرہ درپیش نہیں۔
اس وقت پاکستان کی سفارتی کوشش یہ ہونی چاہیے کہ سعودیوں و دیگر عرب ممالک کو باور کرا سکے کہ یمن کے اندر ہوتی خانہ جنگی ان کی سرحدوں کے اندر آتی دکھائی نہیں دے رہی، اس لیے پاکستان کو اس معاملے میں گھسیٹنے میں ہتھ ذرا ہولا رکھیں۔
 
لیکن سعودی پاکستان کو اس جنگ میں گھسیٹنے پر تلے ہوئے ہیں۔ پاکستان کو کچھ نا کچھ کرنا پڑے گا 1982 کے ڈیفنس پروٹوکول سے آگے بڑھ کر مگر اس آگے بڑھنے کے لئے پاکستان کو ایک جامع پیکج کے تحت بڑھنا چاہئے جو حال اور مستقبل کے لئے پاکستان کی معیشت، دفاع اور خلیج میں رہنے والے پاکستانیوں کے لئے فائدہ مند ہوسکے۔ :)
 
یہ خبر بھی آگئی ہے۔
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم نواز شریف نے یمن کی صورتحال پر پیر کی شام اہم بیان جاری کرنے کا فیصلہ کرلیاہے اور اِس ضمن میں تمام ترانتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں ۔
وزیراعظم ہاﺅس کے ترجمان کے مطابق نوازشریف آج شام ساڑھے چھ بیان بیان جاری کریں گے جو سرکاری ٹی وی اور ریڈیو پر بھی نشر کیاجائے گا۔
خیال کیاجارہاہے کہ سعودی عرب کی درخواست کے بعد پاکستان کی پارلیمنٹ کے فیصلے اوراُس پر عرب پارلیمنٹ بالخصوص متحدہ عرب امارات کے وزیرکا مضحکہ خیز بیان سامنے آنے کے بعدپاکستان کاموقف نہایت اہمیت اختیار کرگیاہے اور اس سلسلے میں بیشترسیاسی جماعتوں کے سربراہان کی مشاورت سے وزیراعظم نواز شریف نے خود بیان دینے کا فیصلہ کیاہے ۔ذرائع کاکہناہے کہ وزیراعظم اپنے بیان میں یمن کی صورتحال ، سعودی عرب کی درخواست ، پارلیمنٹ کا فیصلہ اور خلیجی ممالک کے جوابی ردعمل سے قوم کو اعتماد میں لیں گے ۔ مآخذ
 
لیکن سعودی پاکستان کو اس جنگ میں گھسیٹنے پر تلے ہوئے ہیں۔ پاکستان کو کچھ نا کچھ کرنا پڑے گا 1982 کے ڈیفنس پروٹوکول سے آگے بڑھ کر مگر اس آگے بڑھنے کے لئے پاکستان کو ایک جامع پیکج کے تحت بڑھنا چاہئے جو حال اور مستقبل کے لئے پاکستان کی معیشت، دفاع اور خلیج میں رہنے والے پاکستانیوں کے لئے فائدہ مند ہوسکے۔ :)
بہت سے معاملات ہیں، جن پر جی سی سی والوں سے اچھا خاصا بزنس کیا جا سکتا ہے۔ :winking:
 
Top