پاکستانی کابینہ نے پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدےکی حتمی منظوری دیدی

arifkarim

معطل
مہر نیوز- 30جنوری 2013ء: پاکستان کی وفاقی کابینہ نے پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدے کی حتمی منظوری دے دی ، منصوبے کے لیے ایران پاکستان کو دو مرحلوں میں 500 ملین ڈالرز کا قرضہ بھی دے گا۔
مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کی وفاقی کابینہ نے پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدے کی حتمی منظوری دے دی ، منصوبے کے لیے ایران پاکستان کو دو مرحلوں میں 500 ملین ڈالرز کا قرضہ بھی دے گا۔ پاکستانی ذرائع کے مطابق پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے وفاقی کابینہ نے ہر قسم کے بیرونی دباوٴ کو بھی مسترد کر دیا ہے۔ ایران سے ملنے والا 500 ملین ڈالر کا قرضہ ایران سے پاکستان تک گیس پائپ لائن کی تعمیر پر خرچ ہوگا۔ وفاقی کابینہ کو بتایا گیا کہ گیس پائپ لائن کی تعمیر جنوری 2015 تک مکمل کر لی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدے کو قومی مفاد کا منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسے جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کی وفاقی کابینہ نے منصوبے پر متوقع پابندیوں کے پیش نظر چار اداروں کی مشاورتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ کمیٹی میں اسٹیٹ بنک ، وزارت خزانہ ، وزارت قانون اور پٹرولیم کی وزارتوں کے ارکان شامل ہوں گے۔ادھر ایران کے صدراحمدی نژاد نے بھی پاکستان کو گیس صادر کرنے کی منظوری دیکر امریکہ کی تمام ریشہ دوانیوں کو ناکام بنادیا ہے واضح رہے کہ امریکہ ، ایران و پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کی مخالفت کررہاہے لیکن پاکستان اورایران نے امریکہ کے اس دباؤ کو اندرونی معاملات میں مادخلت قراردیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
http://www.mehrnews.com/ur/newsdetail.aspx?NewsID=1804151

متعلقہ ایک اور شاندار خبر:
گوادر پورٹ کی ذمےداریاں چین کو دینے کی منظوری
پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر عملدرآمد کی حتمی منظوری دے دی ہے۔
انہوں نے یہ بات بدھ کو کابینہ کے اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی جانب پائپ لائن بچھانے کے لیے ڈیڑھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے پر کام شروع کرنے کے لیے ایک چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
دوسری جانب صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے پاکستان کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن سمیت تمام بڑے منصوبے جلد مکمل کیے جائیں گے۔
انہوں نے یہ بات ایرانی وفد سے ملاقات میں کی جس کی قیادت عالمی امور کے بارے میں رہبر اعلیٰ کے سینئر مشیر علی اکبر ولایتی کررہے تھے۔
یاد رہے کہ امریکہ پہلے ہی پاکستان کو کہہ چکا ہے کہ اربوں ڈالر کی لاگت سے تعمیر کی جانے والی ایرانی گیس پائپ لائن کے منصوبے پر دوبارہ غور کرے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ ایرانی منصوبوں میں کسی بڑی سرمایہ کاری کی ایران کے جوہری پروگرام پر اپنی تشویش کی وجہ سے مخالفت کرتا ہے۔
وفاقی کابینہ نے بحیرہ عرب سے منسلک بندرگاہ گوادر کی انتظامی ذمےداریاں سنگاپور سے لے کر چین کو دینے کی منظوری بھی دی ہے۔
زیر تعمیر بندرگاہ کی تعمیر پر آنے والی ابتدائی لاگت کا تخمینہ 250 ملین ڈالر لگایا گیا ہے جس کی 75 فیصد ادائیگی چین کرے گا۔
فی الحال اسے سنگاپور کی پی ایس اے انٹرنیشنل کمپنی چلارہی ہے تاہم اسے مکمل طور پر چلانے کیلیے مزید ترقیاتی کاموں کی ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ کابینہ نے آج گوادر بندرگاہ چلانے کی ذمے داریاں سنگاپور سے چین کی کمپنی اوورسیز پورٹ ہولڈنگ لمیٹڈ کو منتقل کرنے کی منظوری دے دی ہیں۔
انہوں نے منتقلی کیلیے کسی حتمی وقت کی نشاندہی کیے بغیر کہا کہ دونوں کمپنیوں میں اس حوالے سے معاملات طے ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سنگاپور کی کمپنی گوادر کو ہماری توقعات کے مطابق نہیں چلارہی تھی اور امید ظاہر کی کہ نئی انتظامیہ کے زیر انتظام بندرگاہ بہتر طریقے سے کام کرتے ہوئے ملکی معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/01/130130_cabinet_oil_pipeline_rh.shtml

اسپر کمنٹ: اور چپو امریکی اور عربی گنے! پاکستان زندہ باد!
 
پتا نہیں میں نے سُنا تھا کہ پاکستان اگر ابھی بھی اس معاملے میں ہلن جُلن کا عملی مظاہرہ نہ کرتا تو معاہدے کے مطابق ابھی ہر ماہ جرمانہ ادا کرنا پڑنا تھا۔
 

arifkarim

معطل
پتا نہیں میں نے سُنا تھا کہ پاکستان اگر ابھی بھی اس معاملے میں ہلن جُلن کا عملی مظاہرہ نہ کرتا تو معاہدے کے مطابق ابھی ہر ماہ جرمانہ ادا کرنا پڑنا تھا۔
جی آپنے بالکل درست سنا تھا۔ ایران نے جان بوجھ کر معاہدے میں یہ شِق شامل کی تھی تاکہ روایتی دشمن امریکہ اس معاشی ڈیل میں ٹانگ نہ اڑا سکے:
In January 2010, the United States asked Pakistan to abandon the pipeline project. If canceling the project, Pakistan would receive assistance from the United States for construction of a liquefied natural gas terminal and importing electricity from Tajikistan through Afghanistan's Wakhan Corridor.[11] However, on 16 March 2010 in Ankara, Iran and Pakistan signed an agreement on the pipeline.[8] According to the agreement each country must complete its section by 2014.[12] In July 2011, Iran announced that it has completed construction of its section.[13] If Pakistan does not fulfill its obligation to complete the pipeline on its side by the end of 2014, it will have to pay a daily penalty of $1 million to Iran until completion.[14]

 
Top