پاکستانی کبوتر باز کا انڈین وزیر اعظم سے مطالبہ: ’مودی جی میرا کبوتر واپس کریں‘

سروش

محفلین
پاکستانی کبوتر باز کا انڈین وزیر اعظم سے مطالبہ: ’مودی جی میرا کبوتر واپس کریں‘
  • 7 گھنٹے پہلے
  • بشکریہ بی بی سی اردو
_112530961_gettyimages-1166452724.jpg
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
پاکستان کے ایک شہری نے انڈین وزیرِ اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جاسوسی کے الزام میں انڈیا میں پکڑا گیا اس کا کبوتر واپس کریں۔

گذشتہ روز انڈیا کی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے ایک پاکستانی جاسوس کبوتر کو حراست میں لیا ہے۔

انڈین پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ کبوتر کے پاؤں میں ایک رِنگ (چھلا) نصب ہے جس میں کچھ نمبر درج ہیں، پولیس کے مطابق یہ نمبر درحقیقت خفیہ کوڈ ہے جسے سمجھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

تاہم بدھ کے روز پاکستان کے شہر سیالکوٹ کے ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والے شہری حبیب اللہ نے دعویٰ کیا کہ انڈیا میں پکڑا گیا کبوتر اس کا ہے جسے عید کے روز معمول کے مطابق کبوتروں کے غول کے ہمراہ اڑایا گیا مگر وہ غول سے بچھٹر کر سرحد پار چلا گیا اور واپس نہیں آیا۔

حبیب اللہ کا گاؤں انڈین سرحد سے صرف چار کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پتہ کرو، کبوتر مسلمان ہے یا ہندو؟

انڈیا: ’جاسوس کبوتر جانباز خان‘ فرار ہونے میں کامیاب

جب امریکہ نے جاسوسی کے لیے کبوتر استعمال کیے

’ایک کپ چائے پلا کر اس کبوتر کو پاکستان کے حوالے کیا جائے‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ نمبر جسے خفیہ کوڈ قرار دیا جا رہا ہے درحقیقت ان کا فون نمبر ہے اور وہ اپنے ملکیتی ہر کبوتر کے پنجے میں اپنا فون نمبر درج کرتے ہیں تاکہ غول سے بچھڑنے والے کبوتروں کو اُن تک واپس پہنچایا جا سکے۔

انھوں نے کہا کہ عموماً ہر کبوتر باز اپنے کبوتروں پر کوئی نہ کوئی شناختی علامت درج کرتا ہے۔

_112530962__112523316_ani.jpg
تصویر کے کاپی رائٹANI
Image captionانڈیا میں پکڑے جانے والا کبوتر جو حبیب اللہ کے مطابق اس کا ہے
حبیب اللہ نے پاکستان کے انگریزی اخبار ’ڈان‘ کو بتایا کہ کبوتر تو امن کا پرندہ ہے اور انڈیا کو اس معصوم پرندے کو تنگ کرنے سے باز رہنا چاہیے۔

اطلاعات کے مطابق دو روز قبل کچھ مقامی لوگوں نے اس کبوتر کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر سے پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا تھا۔ پولیس نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ پاکستانی اداروں نے اس پرندے کو جاسوسی کی تربیت دے رکھی تھی۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب انڈیا نے پاکستان کا ’جاسوس کبوتر‘ پکڑنے کا دعویٰ کیا ہو۔

اس سے پہلے ریاست پنجاب اور راجستھان کے سکیورٹی حکام بھی پاکستان کی طرف سے آنے والے کبوتروں کو مبینہ جاسوس قرار دے کر پکڑ چکے ہیں۔

اسی طرح سنہ 2015 میں انڈین پنجاب میں ایک چودہ سالہ لڑکے نے سرحد کے قریب سے ایک کبوتر پکڑ پولیس کے حوالے کیا تھا۔

انڈین پولیس نے سنہ 2016 میں ایک اور کبوتر کو ’حراست‘ میں لینے کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ کبوتر نے انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے ایک دھمکی آمیز پیغام اٹھا رکھا تھا۔
 

سروش

محفلین
اس سے قبل:
انڈیا کا ایک مرتبہ پھر کبوتر پر پاکستان کے لیے جاسوسی کا الزام، سوشل میڈیا پر حکام کا مذاق
  • 25 مئ 2020
  • بشکریہ بی بی سی اردو
_112475881_150529092734_pakistani_spy_pigeon_640x360_bbc_nocredit.jpg

انڈیا اور پاکستان میں سرحد پر کشیدگی رہنا کوئی غیر معمولی بات نہیں، آئے روز ہم خبروں میں دونوں جانب سے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فائرنگ کی خبریں پڑھتے اور سنتے رہتے ہیں۔ لیکن اگر اس جنگ کے جنون میں معصوم پرندوں کو بھی مورد الزام ٹھہرایا جائے تو تعجب کی بات لگتی ہے۔

اور انڈین حکام نے پیر کو ایک مرتبہ پھر اپنے عوام کو تعجب میں ڈالا اور ادھر پاکستان میں Pigeon ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔

ہوا کچھ یوں کہ انڈیا کی سرکاری نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق انڈین حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے زیر انتظام کشمیر کے ضلع کٹھوا کے سرحدی علاقے میں ایک کبوتر پکڑا ہے جس پر شبہ ہے کہ اسے پاکستان نے جاسوسی کے لیے تربیت دی ہے۔

مگر یہ پہلا موقع نہیں ہے جب انڈین حکام نے ایسا دعویٰ کیا ہو اور اس سے پہلے ریاست پنجاب اور راجستھان کے سکیورٹی حکام بھی پاکستان کی طرف سے آنے والے کبوتروں کو مبینہ جاسوس کہہ کر پکڑ چکے ہیں۔

پیر کو انڈیا کی نیوز ایجنسی کی جانب سے اس خبر کو سوشل میڈیا پر جاری کرنا تھا کہ دونوں ممالک کے صارفین نے اس خبر کے متعلق بے لاگ تبصروں اور میمز کا ایک سلسلہ شروع کر دیا۔

تصویر کے کاپی رائٹس @PTI_News@PTI_NEWS
یہ بھی پڑھیے
انڈیا: ’جاسوس کبوتر جانباز خان‘ فرار ہونے میں کامیاب

پتہ کرو، کبوتر مسلمان ہے یا ہندو؟

جب امریکہ نے جاسوسی کے لیے کبوتر استعمال کیے

اس خبر پر ردعمل دیتے ہوئے عمران خان نامی ایک ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ انڈین خفیہ ایجسنی را کے جاسوس بھی آجکل بہت زیادہ ارطغل غازی ڈرامہ دیکھ رہے ہیں‘

تصویر کے کاپی رائٹس @Imrankhan707@IMRANKHAN707
دیویکا نامی صارف کا کہنا تھا ’دوسرے ممالک کے پاس جاسوسی کے لیے ڈرونز ہیں لیکن پاکستان کے پاس جاسوس کبوتر، جب پاکستان کی فوج کے بات کی جائے تو ایسا لگتا ہے کہ وہ ٹائم ٹریول بھی کر سکتی ہے۔‘

تصویر کے کاپی رائٹس @Dayweekaa@DAYWEEKAA
جبکہ آکاش بینرجی نامی صارف نے سکیورٹی حکام کا مذاق اڑاتے ہوئے لکھا کہ ’مزید تحقیقات سے یہ پتہ چلا ہے کہ اس اعلیٰ تربیت یافتہ پرندے کو انڈیا میں ’پیجن جہاد‘ کرنے کے لیے بھیجا گیا ہے، اور اس کے قبضے سے چند نازیبا تصاویر بھی برآمد کی گئیں ہیں۔‘

تصویر کے کاپی رائٹس @TheDeshBhakt@THEDESHBHAKT
جس کے جواب میں ٹویٹس کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا اور جیاتی نامی ایک صارف نے خبر پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے ان سے پوچھا کہ ’کیا آپ ہمیں الو بنا رہے ہیں، یا ہمارے ساتھ کوئی مذاق کر رہے ہیں، مجھے اس پر یقین نہیں ہے۔‘

تصویر کے کاپی رائٹس @Jayati1609@JAYATI1609
جس کا جواب دیتے ہوئے آکاش کا کہنا تھا کہ ’میں تو ہر وقت مذاق کرتا ہوں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ انتظامیہ اس معاملے میں مجھ سے اچھا کام کر رہی ہے۔‘

تصویر کے کاپی رائٹس @TheDeshBhakt@THEDESHBHAKT
جبکہ ڈکٹیٹر نامی ٹوئٹر صارف نے اپنے جذبات کی عکاسی اس میم کے ذریعے کی۔

تصویر کے کاپی رائٹس @echo1echo@ECHO1ECHO
پولیٹکل سنیاسی نامی صارف نے انڈین فضائیہ کے پائلٹ ابھینندن کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’ایک کپ چائے پلا کر اس کبوتر کو پاکستان کے حوالے کیا جائے۔‘

تصویر کے کاپی رائٹس @KUMARAN1573@KUMARAN1573
سونیا نامی صارف نے تو اسے انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی کا حمایتی ہی قرار دے دیا۔

تصویر کے کاپی رائٹس @ChristianMarry6@CHRISTIANMARRY6
ایک صارف سمیرا خان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’کچھ شرم کرو دوستوں، اتنی صبح مجھے مت ہنساؤ، انڈیا ایک میم ملک ہے۔‘

تصویر کے کاپی رائٹس @SameeraKhan@SAMEERAKHAN
جبکہ اسی طرح ایک ٹوئٹر صارف نے اس خبر پر ایک میم کے ساتھ کچھ ایسا ردعمل دیا۔

تصویر کے کاپی رائٹس @MichaelEast1983@MICHAELEAST1983
کچھ صارفین تو بالی وڈ کی فلموں کے رنگ میں ڈھل گئے اور کچھ اس انداز سے جذبات کا اظہار کرتے دکھائی دیے۔

تصویر کے کاپی رائٹس @PakDefe41906531@PAKDEFE41906531
ایک صارف نے انڈین حکام کا مذاق اڑاتے ہوئے لکھا کہ ’کیا کبوتر ہر لفظ کے ساتھ جناب کا لفظ بھی ادا کر رہا ہے۔‘

تصویر کے کاپی رائٹس @msaadulhaq@MSAADULHAQ
بابا ٹوکا نامی صارف نے تو بیچارے کبوتر کو اعزازی میجر جنرل تک بنا دیا۔
 
انڈین پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ کبوتر کے پاؤں میں ایک رِنگ (چھلا) نصب ہے جس میں کچھ نمبر درج ہیں، پولیس کے مطابق یہ نمبر درحقیقت خفیہ کوڈ ہے جسے سمجھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ نمبر جسے خفیہ کوڈ قرار دیا جا رہا ہے درحقیقت ان کا فون نمبر ہے اور وہ اپنے ملکیتی ہر کبوتر کے پنجے میں اپنا فون نمبر درج کرتے ہیں تاکہ غول سے بچھڑنے والے کبوتروں کو اُن تک واپس پہنچایا جا سکے۔
بھارتیوں کو تھوڑا عرصہ اس خفیہ کوڈ کو سمجھنے کی کوشش کرنے دینی تھی۔ بگے (حبیب اللہ) کبوتر باز نے یہ اچھا نہیں کیا۔:(
 
Top