پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان تیسرے ٹیسٹ میچ کے ساتھ پاکستانی کرکٹ کے ایک اہم دور کا اختتام ہورہا ہے۔
پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان مصباح الحق اور کامیاب ترین بیٹسمین یونس خان کو الوداع کہنے کا وقت آ پہنچا ہے۔
اگر اعدادوشمار کی چمک دمک کو ایک طرف رکھ دیں تب بھی ان دونوں کھلاڑیوں نے کرکٹ کے میدانوں میں جو کچھ کیاہے وہ انہیں ہمیشہ یاد رکھنے کے لیے کافی ہے۔
بظاہر دونوں کرکٹرز میں کوئی مماثلت نظر نہیں آتی۔ دونوں کے مزاج میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ مصباح الحق اگر پرسکون دریا ہیں تو یونس خان شور مچاتا سمندر۔
تندوتیز مگر اخلاقیات کی حد پارکرجانے والی تنقید پر بھی مصباح الحق نے کبھی پلٹ کر جواب دینے کی کوشش نہیں کی۔ اس کے برعکس یونس خان جذبات پر قابو رکھنے کے بجائے اس کے برملا اظہار پر یقین رکھتے ہیں۔
مختلف مزاج کے باوجود دونوں کرکٹرز میں ایک بات ضرور قدر مشترک ہے اور وہ ہے کھیل سے دیانت داری۔
دونوں کی کھیل سے وابستگی پر کوئی بھی انگلی نہیں اٹھاسکتا اور یہ بات ہم پچھلے کئی برسوں سے دیکھتے آئے ہیں کہ کس طرح ان دونوں نے پاکستانی بیٹنگ لائن کو سہارا دیے رکھا ہے۔
یہ بات بھی دونوں میں مشترک نظر آتی ہے کہ اپنے کیریر کے اوائل میں انہیں سخت اتارچڑھاؤ کا سامنا رہا لیکن دونوں نے حوصلے ہارنے کے باوجود حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
یونس خان اپنے اولین ٹیسٹ میں سنچری کے باوجود کافی عرصے تک ٹیم میں مستقل جگہ بنانے کی تگ ودو کرتے رہے جبکہ مصباح الحق کا کیریر بھی چند ٹیسٹ میچوں کے بعد ختم ہوتا ہوا نظر آرہا تھا لیکن کپتان بننے کے بعد نہ صرف ان کی اپنی کرکٹ تبدیل ہوگئی بلکہ پاکستانی کرکٹ کی کایا ہی پلٹ گئی۔
گزشتہ سات سال سے پاکستانی کرکٹ ٹیم کی فتوحات میں ان دونوں کا کلیدی کردار رہا ہے اور نگاہیں ان دونوں کرکٹرز کی بڑی اور ٹیم کے لیے کام آنے والی اننگز دیکھنے کی عادی ہوچکی ہیں۔
لیکن اب سب سے اہم سوال یہ ہے کہ دونوں کے ایک ساتھ چلے جانے کے بعد پاکستانی بیٹنگ لائن کیا شکل اختیار کرے گی اور ان دو کے بغیر وہ کس طرح حریف بولرز کا مقابلہ کرسکے گی؟
بشکریہ بی بی سی اردو
پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان مصباح الحق اور کامیاب ترین بیٹسمین یونس خان کو الوداع کہنے کا وقت آ پہنچا ہے۔
اگر اعدادوشمار کی چمک دمک کو ایک طرف رکھ دیں تب بھی ان دونوں کھلاڑیوں نے کرکٹ کے میدانوں میں جو کچھ کیاہے وہ انہیں ہمیشہ یاد رکھنے کے لیے کافی ہے۔
بظاہر دونوں کرکٹرز میں کوئی مماثلت نظر نہیں آتی۔ دونوں کے مزاج میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ مصباح الحق اگر پرسکون دریا ہیں تو یونس خان شور مچاتا سمندر۔
تندوتیز مگر اخلاقیات کی حد پارکرجانے والی تنقید پر بھی مصباح الحق نے کبھی پلٹ کر جواب دینے کی کوشش نہیں کی۔ اس کے برعکس یونس خان جذبات پر قابو رکھنے کے بجائے اس کے برملا اظہار پر یقین رکھتے ہیں۔
مختلف مزاج کے باوجود دونوں کرکٹرز میں ایک بات ضرور قدر مشترک ہے اور وہ ہے کھیل سے دیانت داری۔
دونوں کی کھیل سے وابستگی پر کوئی بھی انگلی نہیں اٹھاسکتا اور یہ بات ہم پچھلے کئی برسوں سے دیکھتے آئے ہیں کہ کس طرح ان دونوں نے پاکستانی بیٹنگ لائن کو سہارا دیے رکھا ہے۔
یہ بات بھی دونوں میں مشترک نظر آتی ہے کہ اپنے کیریر کے اوائل میں انہیں سخت اتارچڑھاؤ کا سامنا رہا لیکن دونوں نے حوصلے ہارنے کے باوجود حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
یونس خان اپنے اولین ٹیسٹ میں سنچری کے باوجود کافی عرصے تک ٹیم میں مستقل جگہ بنانے کی تگ ودو کرتے رہے جبکہ مصباح الحق کا کیریر بھی چند ٹیسٹ میچوں کے بعد ختم ہوتا ہوا نظر آرہا تھا لیکن کپتان بننے کے بعد نہ صرف ان کی اپنی کرکٹ تبدیل ہوگئی بلکہ پاکستانی کرکٹ کی کایا ہی پلٹ گئی۔
گزشتہ سات سال سے پاکستانی کرکٹ ٹیم کی فتوحات میں ان دونوں کا کلیدی کردار رہا ہے اور نگاہیں ان دونوں کرکٹرز کی بڑی اور ٹیم کے لیے کام آنے والی اننگز دیکھنے کی عادی ہوچکی ہیں۔
لیکن اب سب سے اہم سوال یہ ہے کہ دونوں کے ایک ساتھ چلے جانے کے بعد پاکستانی بیٹنگ لائن کیا شکل اختیار کرے گی اور ان دو کے بغیر وہ کس طرح حریف بولرز کا مقابلہ کرسکے گی؟
بشکریہ بی بی سی اردو