پاکستانی ہائی کمیشن کی دعوت، کشمیری رہنما ’نظربند‘
ریاض مسروربی بی سی اُردو ڈاٹ کام، سرینگر
’ہم جب اٹھے ہیں تو گیٹ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی‘
پاکستان کے ہائی کمیشن کی جانب سے قومی سلامتی کے مشیروں کی بات چیت سے قبل ایک استقبالیہ میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے رہنماؤں کو مدعو کرنے پر علیحدگی پسند کشمیری رہنماؤں کو نظر بند کردیا گیا ہے۔
بھارت میں پاکستان کے ہائی کمیشن نے دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی قومی سلامتی کے مشیروں کی بات چیت سے قبل ایک استقبالیہ میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے رہنماؤں کو مدعو کیا تھا۔
پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے دعوت نامے پر مشاورت کے بعد حریت کانفرنس کے سینیئر رہنما سید علی شاہ گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے استقبالیے میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسند رہنماؤں کو مکانوں میں نظر بند رکھنے کے لیے ان کے مکانوں کے باہر پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔
سید علی گیلانی کے ترجمان ایاز اکبر نے بی بی سی کو بتایا ’ہم جب اٹھے ہیں تو گیٹ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔ یہاں تک کے سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکار بھی تعینات تھے جو دفتر سے باہر اور اس کے اندر آنے سے روک رہے تھے۔ یہ دفتر ہی سید علی گیلانی کی رہائش گاہ بھی ہے۔‘
یاد رہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان سلامتی امور کے اعلی سطحی مذاکرات کے لیے پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیر بھارت کا دورہ کر رہے ہیں۔
یہ مذاکرات رواں ماہ 23 اگست کو ہو رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تجزیہ کاروں نے اسے بھارت کو ناراض کرنے کی کوشش سے تعبیر کیا ہے۔
ادارے کے مطابق دہلی میں ساؤتھ ایشیا اینالیسس گروپ کے ڈائریکٹر ایس چندر شیکھرن نے کہا: ’یہ بھارت کو ناراض کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔‘
پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اہلکار نے دعوت نامے ارسال کیے جانے کی بات کہی لیکن اس پر مزید کچھ کہنے سے گریز کیا۔
خیال رہے کہ اس سے ایک سال قبل جب پاکستان نے وزرائے خارجہ سطح کی بات چیت سے قبل کشمیر کے علیحدگی پسند رہنماؤں سے بات چیت کی بات کہی تھی تو بھارت نے امن مذاکرات کو منسوخ کر دیا تھا۔
اس وقت بھارت نے پاکستان پر اندرونی معاملے میں دخل اندازی کا الزام لگایا تھا۔
ریاض مسروربی بی سی اُردو ڈاٹ کام، سرینگر
’ہم جب اٹھے ہیں تو گیٹ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی‘
پاکستان کے ہائی کمیشن کی جانب سے قومی سلامتی کے مشیروں کی بات چیت سے قبل ایک استقبالیہ میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے رہنماؤں کو مدعو کرنے پر علیحدگی پسند کشمیری رہنماؤں کو نظر بند کردیا گیا ہے۔
بھارت میں پاکستان کے ہائی کمیشن نے دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی قومی سلامتی کے مشیروں کی بات چیت سے قبل ایک استقبالیہ میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے رہنماؤں کو مدعو کیا تھا۔
پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے دعوت نامے پر مشاورت کے بعد حریت کانفرنس کے سینیئر رہنما سید علی شاہ گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے استقبالیے میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسند رہنماؤں کو مکانوں میں نظر بند رکھنے کے لیے ان کے مکانوں کے باہر پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔
سید علی گیلانی کے ترجمان ایاز اکبر نے بی بی سی کو بتایا ’ہم جب اٹھے ہیں تو گیٹ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔ یہاں تک کے سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکار بھی تعینات تھے جو دفتر سے باہر اور اس کے اندر آنے سے روک رہے تھے۔ یہ دفتر ہی سید علی گیلانی کی رہائش گاہ بھی ہے۔‘
یاد رہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان سلامتی امور کے اعلی سطحی مذاکرات کے لیے پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیر بھارت کا دورہ کر رہے ہیں۔
یہ مذاکرات رواں ماہ 23 اگست کو ہو رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تجزیہ کاروں نے اسے بھارت کو ناراض کرنے کی کوشش سے تعبیر کیا ہے۔
ادارے کے مطابق دہلی میں ساؤتھ ایشیا اینالیسس گروپ کے ڈائریکٹر ایس چندر شیکھرن نے کہا: ’یہ بھارت کو ناراض کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔‘
پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اہلکار نے دعوت نامے ارسال کیے جانے کی بات کہی لیکن اس پر مزید کچھ کہنے سے گریز کیا۔
خیال رہے کہ اس سے ایک سال قبل جب پاکستان نے وزرائے خارجہ سطح کی بات چیت سے قبل کشمیر کے علیحدگی پسند رہنماؤں سے بات چیت کی بات کہی تھی تو بھارت نے امن مذاکرات کو منسوخ کر دیا تھا۔
اس وقت بھارت نے پاکستان پر اندرونی معاملے میں دخل اندازی کا الزام لگایا تھا۔