پاکستان امریکی سفارتکاروں کو ہراساں کر رہا ہے

نبیل

تکنیکی معاون
ماخذ

امریکی وزارتِ خارجہ کی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستانی حکام کی طرف سے پاکستان میں تعینات امریکی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کے واقعات میں ڈرامائی طور پر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور یہ اس نہج پر پہنچ گیا ہے کہ ان کا کام بہت حد تک متاثر ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام کی دانستہ طور پر اور مربوط منصوبے کے تحت کی جانے والی مداخلت ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ پر حملے اور سلالہ چیک پوسٹ پر امریکی حملے، جس میں چوبیس پاکستانی فوجی ہلاک ہوئے تھے، کے بعد بہت بڑھ گئی ہے۔
مشن کے کام میں رکاوٹ کبھی ویزا دینے میں دیر، تعمیراتی کاموں میں امداد میں رکاوٹ، اور اہلکاروں اور کانٹریکٹرز کی جاسوسی جیسے طریقوں سے پیدا کی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کو چاہیئے کہ وہ اس مسئلے کو پاکستان کے ساتھ اعلیٰ سطح پر اٹھائے۔

مکمل خبر پڑھیں۔۔۔
 

ساجد

محفلین
پاکستان کے حوالے سے "ڈراؤ ، دھمکاؤ اور دباؤ میں رکھو" امریکی خارجہ پالیسی کا بنیادی عنصرہے۔ سیاسی انتشار اور امریکی غلامی کی ذہنیت کے شکار حکمرانوں میں درست فیصلے کرنے کی ہمت ہو تو ، جب سے افغانستان میں امریکی جارحیت شروع ہوئی ہے ، پاکستان افغان جنگ اور دہشت گردی پر قابو پانے کی کوششوں میں امریکہ کے مقابلے میں کبھی بھی اتنی مضبوط پوزیشن میں نہ تھا جیسا کہ اب ہے لیکن ہماری لیڈر شپ کی بزدلی ہمیں بین الاقوامی دباؤ کا شکار کرتی جا رہی ہے تو دوسری طرف طالبان جیسے وحشی قاتلوں کو کھل کھیلنے کا موقع مل رہا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ امریکہ نے بالواسطہ پاکستانی حکومت پر اتنے مضحکہ خیز الزامات لگائے ہیں۔ یعنی خبر کے مطابق ، پاکستانی حکام کی دانستہ طور پر اور مربوط منصوبے کے تحت کی جانے والی مداخلت ، پاکستان میں امریکی رنگ میں بھنگ ڈال رہی ہے۔ تصور کریں کہ جو حکومت اپنے ملک کے عوام کی ترقی کے لئے کوئی منظم و مربوط منصوبہ تک نہیں بنا سکتی وہ کیسے اپنے آقا کو دانستہ تنگ کر سکتی ہے؟۔
امریکہ آج کل ایک نفسیاتی جنگ میں شدید طور پر الجھا ہوا ہے۔ یہ جنگ غیر محسوس طور پر پاکستانی عوام کے اذہان میں سرایت کرنے کی جنگ ہے۔ جب اا سال تک منافقت ، ظلم اور جھوٹ نے بھی مطلوبہ نتائج نہ دئیے تو اب یو ایس ایڈ کے نام پہ استعمار کا قدیم و تیر بہ ہدف حربہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ کسی بھی ملک میں خانہ جنگی کروانے کا اس سے زیادہ کامیاب طریقہ آپ کو استعمار کی طویل تاریخ میں نہیں ملے گا۔ اس طریقے کے تحت چنیدہ افراد،اداروں اور گروہوں کو ترقی و بہتری کے نام پہ مالی مدد دے کر اپنے زیر دام لایا جاتا ہے اور پھر انہی افراد ، اداروں اور گروہوں کو اپنی مخالفت کرنے والے اُن کے اپنے ہم وطنوں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔
اب جبکہ ہمارے حکمران مکمل طور پر امریکی جیب میں ہیںپھر بھی ان پر الزام لگانے کا مقصد یہی ہے کہ معاشرے میں اس قدر ابہام اور غلط فہمی پیدا کر دی جائے کہ لوگ سراسیمہ ہو کر فکری و قومی طور پر تتر بتر ہو جائیں۔
پاکستانی عوام کو خاطر جمع رکھنا ہو گی اور جذباتی ہونے کی بجائے ان کی مکاریوں کو سمجھنا ہو گا۔ہم عوام کو طیش میں لانا تو ان کا مقصد اولین ہے اور تشدد کے پھیلنے سے ہی ان کے مقاصد پورے ہوتے ہیں۔
پاکستان میں اس وقت جبکہ لوڈ شیڈنگ اور وزیر اعظم کی نااہلی کی وجہ سے عوام ، اداروں اور حکومت کے درمیان پہلے ہی کھچڑی پک رہی ہے عین اس وقت امریکی وزارت خارجہ کا اس رپورٹ کوپیش کرنا ہمیں بہت کچھ سوچنے کی دعوت دے رہا ہے۔ کیا یہ اوپر بیان کردہ نفسیاتی جنگ کا ایک حربہ تو نہیں؟۔
 

پپو

محفلین
ہاں جی ہراساں تو کر رہا ہے
ترلے کر لئے کہ معافی مانگو ہم بھی سر خرو ہوجائیں
وحشت میں ہر اک نقشہ الٹا نظر آتا ہے
مجنوں نظر آتی ہے، لیلیٰ نظر آتا ہے
 

نایاب

لائبریرین
رپورٹ کے مطابق ہراساں کرنے کی مہم میں ویزوں کے اجراء میں تاخیر، امدادی منصوبوں اور تعمیراتی کاموں کے لیے بھیجے جانے والے سامان کی ترسیل میں رکاوٹیں ڈالنا، سفارت کاروں کو اندرون ملک سفر کرنے کی اجازت دینے سے انکار، سفارتی مشن کے ملازمین سمیت ٹھیکیداروں کی نگرانی اور ان کے کاموں میں مداخلت شامل ہیں۔ رپورٹ میں مخصوص واقعات کی تفصیلات اور ان پر امریکی وزارت خارجہ کے ردعمل پر مبنی حصوں کو پوشیدہ رکھا گیا ہے۔
 

ساجد

محفلین
رپورٹ کے مطابق ہراساں کرنے کی مہم میں ویزوں کے اجراء میں تاخیر، امدادی منصوبوں اور تعمیراتی کاموں کے لیے بھیجے جانے والے سامان کی ترسیل میں رکاوٹیں ڈالنا، سفارت کاروں کو اندرون ملک سفر کرنے کی اجازت دینے سے انکار، سفارتی مشن کے ملازمین سمیت ٹھیکیداروں کی نگرانی اور ان کے کاموں میں مداخلت شامل ہیں۔ رپورٹ میں مخصوص واقعات کی تفصیلات اور ان پر امریکی وزارت خارجہ کے ردعمل پر مبنی حصوں کو پوشیدہ رکھا گیا ہے۔
یہ امدادی منصوبے ، تعمیراتی کام ،امدادی منصوبوں کے لئے سامان کی ترسیل اور سفارتکاروں کو اندرون ملک سفر کی اجازت ،سفارتی مشن کے ملازمین کی نگرانی کی باتیں کیا ظاہر کرتی ہیں بھلا؟۔
 
Top