جاسم محمد
محفلین
پاکستان اپنی سرزمین کسی کیخلاف استعمال ہونےکی اجازت نہیں دے گا: ترجمان پاک فوج
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے خطے میں امن خراب کرنے والے کسی بھی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے نجی ٹی چینل کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ایرانی جنرل کشیدگی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی جنرل پر حملے کے بعد خطے کے حالات میں تبدیلی آئی اور اس معاملے پر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات چیت کی۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آرمی چیف نے مائیک پومپیو سے کہا کہ خطہ خراب حالات سے بہتری کی جانب جا رہا ہے، کسی کسی ایسے عمل کا حصہ نہیں بنیں گے جس سے خطے کا امن خراب ہو۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی چل رہی ہے، خطے میں مختلف ممالک کے درمیان کشیدگی کم ہونی چاہئے اور ڈائیلاگ سے آگے بڑھنا چاہیے، پاکستان اس سلسلے میں تمام پُرامن کوششوں کی تائید کریگا۔
انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف کا کہنا تھا پاکستان نے بہت قربانیوں کے بعد امن حاصل کیا ہے، ہم نے افغان سرحد کو محفوظ بنایا اور اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کا صفایا کیا۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاکستان نے ہر وہ کام کیا جس سے خطے میں امن قائم ہو، افغان مصالحتی عمل کو خراب کرنے کی کوشش سے اجتناب کرنا چاہیے۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا خطہ 4 دہائیوں سے امن کے لیے کوششیں کرتا رہا ہے، وزیراعظم اور آرمی چیف کا واضح مؤقف ہے کہ خطے کے امن کو خراب کرنے والے کسی بھی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔
بھارتی آرمی چیف کی پاکستان کو دھمکیوں پر ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف نئے ہیں اور اپنی جگہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ آرمی چیف کے عہدے پر نئے ہیں لیکن بھارتی فوج میں پرانے ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں کہ پاکستانی فوج اپنی سرحدوں کا دفاع کرنا بخوبی جانتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کو چاہیے کہ دھمکیاں دینے کے بجائے مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اور بھارت میں ہندوتوا کے پرچار کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ورنہ جس راستے پر بھارت چل رہا ہے وہ خود انہیں تباہی کی طرف لے جائے گا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارتی اشتعال انگیزیوں کے باوجود ہم نے ذمہ دار ریاست اور قابل افواج ہونے کا ثبوت دیا۔
سوشل میڈیا پر چلنے والے پاکستان مخالف بیانات پر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ دفتر خارجہ بھی اس حوالے سے واضح مؤقف دے چکا ہے، ملک دشمن افواہوں پر ہرگز توجہ نہ دیں، میڈیا اور عوام سے درخواست ہے کہ مصدقہ ذرائع کی بات پر یقین کریں۔
یاد رہے کہ 3 جنوری کو ایران کے اہم ترین کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی گاڑی کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے ائیرپورٹ کے قریب امریکی صدر کے حکم پر نشانہ بنایا گیا اور ان کی گاڑی پر راکٹ فائر کیے گئے جس میں قاسم سلیمانی جاں بحق ہوگئے۔
امریکی حملے میں ایرانی جنرل کی موت کے بعد ایران نے بھی بھرپور جواب دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ کئی ملکوں نے حملے کی مذمت کی ہے جن میں چین، روس، عراق، ترکی اور دیگر شامل ہیں اور خطے میں کشیدگی میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
اسی روز امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا۔ امریکی وزیرخارجہ کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی اور ان سے عراق میں اپنے دفاع میں کی گئی کارروائی سے متعلق بات کی جس میں قاسم سلیمانی ہلاک ہوئے۔
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے خطے میں امن خراب کرنے والے کسی بھی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے نجی ٹی چینل کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ایرانی جنرل کشیدگی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی جنرل پر حملے کے بعد خطے کے حالات میں تبدیلی آئی اور اس معاملے پر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات چیت کی۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آرمی چیف نے مائیک پومپیو سے کہا کہ خطہ خراب حالات سے بہتری کی جانب جا رہا ہے، کسی کسی ایسے عمل کا حصہ نہیں بنیں گے جس سے خطے کا امن خراب ہو۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی چل رہی ہے، خطے میں مختلف ممالک کے درمیان کشیدگی کم ہونی چاہئے اور ڈائیلاگ سے آگے بڑھنا چاہیے، پاکستان اس سلسلے میں تمام پُرامن کوششوں کی تائید کریگا۔
انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف کا کہنا تھا پاکستان نے بہت قربانیوں کے بعد امن حاصل کیا ہے، ہم نے افغان سرحد کو محفوظ بنایا اور اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کا صفایا کیا۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاکستان نے ہر وہ کام کیا جس سے خطے میں امن قائم ہو، افغان مصالحتی عمل کو خراب کرنے کی کوشش سے اجتناب کرنا چاہیے۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا خطہ 4 دہائیوں سے امن کے لیے کوششیں کرتا رہا ہے، وزیراعظم اور آرمی چیف کا واضح مؤقف ہے کہ خطے کے امن کو خراب کرنے والے کسی بھی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔
بھارتی آرمی چیف کی پاکستان کو دھمکیوں پر ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف نئے ہیں اور اپنی جگہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ آرمی چیف کے عہدے پر نئے ہیں لیکن بھارتی فوج میں پرانے ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں کہ پاکستانی فوج اپنی سرحدوں کا دفاع کرنا بخوبی جانتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کو چاہیے کہ دھمکیاں دینے کے بجائے مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اور بھارت میں ہندوتوا کے پرچار کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ورنہ جس راستے پر بھارت چل رہا ہے وہ خود انہیں تباہی کی طرف لے جائے گا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارتی اشتعال انگیزیوں کے باوجود ہم نے ذمہ دار ریاست اور قابل افواج ہونے کا ثبوت دیا۔
سوشل میڈیا پر چلنے والے پاکستان مخالف بیانات پر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ دفتر خارجہ بھی اس حوالے سے واضح مؤقف دے چکا ہے، ملک دشمن افواہوں پر ہرگز توجہ نہ دیں، میڈیا اور عوام سے درخواست ہے کہ مصدقہ ذرائع کی بات پر یقین کریں۔
یاد رہے کہ 3 جنوری کو ایران کے اہم ترین کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی گاڑی کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے ائیرپورٹ کے قریب امریکی صدر کے حکم پر نشانہ بنایا گیا اور ان کی گاڑی پر راکٹ فائر کیے گئے جس میں قاسم سلیمانی جاں بحق ہوگئے۔
امریکی حملے میں ایرانی جنرل کی موت کے بعد ایران نے بھی بھرپور جواب دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ کئی ملکوں نے حملے کی مذمت کی ہے جن میں چین، روس، عراق، ترکی اور دیگر شامل ہیں اور خطے میں کشیدگی میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
اسی روز امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا۔ امریکی وزیرخارجہ کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی اور ان سے عراق میں اپنے دفاع میں کی گئی کارروائی سے متعلق بات کی جس میں قاسم سلیمانی ہلاک ہوئے۔