خرم شہزاد خرم
لائبریرین
پاکستان زندہ باد
اپنا ، اپنا انداز ہوتا ہے۔ اسی طرح میرا بھی ایک اندازہے یا بن گیا ہے۔ جب میں پاکستان میں تھا تو اکثر دوسرے شہروں کا سفر کرتا تھا۔ میں پاکستان کے کچھ شہروں کا سفر کر چکا ہوں جس میں زیادہ سفر ، کوہاٹ ، ہنگو ، نوشہرہ، مظفرآباد، لاہور ، جہلم، سرائے عالم گیر، فتح جنگ، اور اس طرح کے بہت سے علاوہ میں سفر کر چکا ہوں۔ جب میں راولپنڈی سے باہر جاتا تھا تو وہاں کے لوگ مجھ سے پوچھتے تھے کہ تم کہاں سے ہو ۔ تو میں راولپنڈی کا بتاتا تھا ۔ لیکن جب سے میں ابوظہبی آیا ہوں تو مجھ سے پوچھا جاتا ہے تم کون سے ملک سے ہو۔ تو میں خوشی سے بتاتا ہوں پاکستان سے۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکے میں کہتا ہوں پاکستان زندہ باد سے ہوں۔ سب حیران ہو کر مجھے دیکھتے ہیں۔ یوں بہت سارے لوگوں سے ملاقات ہوئی کیوں کہ میرا کام ہی ایسا ہے۔ ہر کسی کا واسطہ پڑتا ہے۔ اسی طرح کل ایک ہندوستانی سے ملاقات ہوئی ۔ اس نے مجھ سے پوچھا کہ تم کہاں سے ہو تو میں نے کہا پاکستان زندہ باد ۔ وہ بہت حیران ہوا اور زور سے ہنسا۔ حیران ہونے پر تو میں کچھ نا بولا کیوں کہ مجھے پتہ تھا ایسا سن کر حیران ہی ہو گا۔ لیکن ہنسنا مجھے اچھا نہیں لگا ۔ میں ان اس سے پوچھا کہ آپ کہاں سے ہو۔ تو کہنے لگا ہندوستان زندہ باد۔ میں نے کہا اچھا تو یہ تھی تمہارے ہنسنے کی وجہ۔ جب مجھے پتہ چلا کہ وہ ہندوستانی ہے۔ تو میں نے اپنا لہجہ میٹھا کر لیا اور اچھے اخلاص کے ساتھ پیش ہوا۔ کیوں کے جب پاکستان سے نکلا تھا تو یہی سوچا تھا مجھے جو کچھ مرضی کہا جائے لیکن ایک پاکستانی کو کوئی کچھ ناکہہ سکے۔ پھر کیا ہوا اس کے ساتھ 20 منٹ تک بات ہوئی اور جاتے وقت اس کا لہجہ بھی بدل چکا تھا ۔ وہ طنز جو اس نے مجھ پر ہنس کر کیا تھا ۔ اور اس کے بدلے میں میرے طرف سے اچھا اخلاق اور اچھی گفتگو سنے کے بعد جاتے وقت وہ مجھے کہہ گیا تھا ۔ تم کو اس بات کا حق ہے کہ تم کہہ سکو ْ پاکستان زندہ بادْ
اپنا ، اپنا انداز ہوتا ہے۔ اسی طرح میرا بھی ایک اندازہے یا بن گیا ہے۔ جب میں پاکستان میں تھا تو اکثر دوسرے شہروں کا سفر کرتا تھا۔ میں پاکستان کے کچھ شہروں کا سفر کر چکا ہوں جس میں زیادہ سفر ، کوہاٹ ، ہنگو ، نوشہرہ، مظفرآباد، لاہور ، جہلم، سرائے عالم گیر، فتح جنگ، اور اس طرح کے بہت سے علاوہ میں سفر کر چکا ہوں۔ جب میں راولپنڈی سے باہر جاتا تھا تو وہاں کے لوگ مجھ سے پوچھتے تھے کہ تم کہاں سے ہو ۔ تو میں راولپنڈی کا بتاتا تھا ۔ لیکن جب سے میں ابوظہبی آیا ہوں تو مجھ سے پوچھا جاتا ہے تم کون سے ملک سے ہو۔ تو میں خوشی سے بتاتا ہوں پاکستان سے۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکے میں کہتا ہوں پاکستان زندہ باد سے ہوں۔ سب حیران ہو کر مجھے دیکھتے ہیں۔ یوں بہت سارے لوگوں سے ملاقات ہوئی کیوں کہ میرا کام ہی ایسا ہے۔ ہر کسی کا واسطہ پڑتا ہے۔ اسی طرح کل ایک ہندوستانی سے ملاقات ہوئی ۔ اس نے مجھ سے پوچھا کہ تم کہاں سے ہو تو میں نے کہا پاکستان زندہ باد ۔ وہ بہت حیران ہوا اور زور سے ہنسا۔ حیران ہونے پر تو میں کچھ نا بولا کیوں کہ مجھے پتہ تھا ایسا سن کر حیران ہی ہو گا۔ لیکن ہنسنا مجھے اچھا نہیں لگا ۔ میں ان اس سے پوچھا کہ آپ کہاں سے ہو۔ تو کہنے لگا ہندوستان زندہ باد۔ میں نے کہا اچھا تو یہ تھی تمہارے ہنسنے کی وجہ۔ جب مجھے پتہ چلا کہ وہ ہندوستانی ہے۔ تو میں نے اپنا لہجہ میٹھا کر لیا اور اچھے اخلاص کے ساتھ پیش ہوا۔ کیوں کے جب پاکستان سے نکلا تھا تو یہی سوچا تھا مجھے جو کچھ مرضی کہا جائے لیکن ایک پاکستانی کو کوئی کچھ ناکہہ سکے۔ پھر کیا ہوا اس کے ساتھ 20 منٹ تک بات ہوئی اور جاتے وقت اس کا لہجہ بھی بدل چکا تھا ۔ وہ طنز جو اس نے مجھ پر ہنس کر کیا تھا ۔ اور اس کے بدلے میں میرے طرف سے اچھا اخلاق اور اچھی گفتگو سنے کے بعد جاتے وقت وہ مجھے کہہ گیا تھا ۔ تم کو اس بات کا حق ہے کہ تم کہہ سکو ْ پاکستان زندہ بادْ