الف نظامی
لائبریرین
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری وطن پہنچ گئے۔
علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ لاہور پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوج سے معاہدہ پر اسلام آباد اور لوگوں کا امن بحال ہوا جس پر پاک فوج مبارکباد کی مستحق ہے۔ حکومت اپنی بدنیتی اور خیانت کی وجہ سے اس معاملے کو الجھانا، ملک میں خانہ جنگی کروانا چاہتی تھی مگر اپنے ناپاک ارادوں میں کامیاب نہ ہو سکی۔ جو حکومت پارلیمنٹ میں مسائل حل نہیں کر سکتی، اپنے شہریوں سے مذاکرات نہیں کر سکتی، گھروں سے نہیں نکل سکتی اسے پاکستان کی مزید بے عزتی کرنے کا کوئی حق نہیں، اسمبلیاں تحلیل کر کے گھر چلی جائے، چند روز کی بات ہے یہ اگر اب نہیں جائیں گے تو پھر ٹھڈے، جوتے اور ڈنڈے کھا کر جائیں گے۔ حکمران خاندان کی رسوائی 2014ء کے دھرنے کا منطقی نتیجہ ہے۔ حکمران سر اٹھا کر تو کیا سر چھپا کر بھی گھروں سے نکلنے کے قابل نہیں رہے۔ نواز شریف کے چہرے پر جعلی اور مصنوعی جرات ہے۔ خبر دے رہا ہوں وہ درپردہ معافی کیلئے پیغامات اور بندے بھجوارہے ہیں اور یہ لکھ کر بھی دینے کیلئے تیار ہیں کہ معافی کے عوض خاندان کا کوئی بچہ بھی سیاست میں نہیں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی باغیرت اب انہیں معافی دے گا اور نہ ہی مشرف والی غلطی دہرائے گا۔ لاہور ایئرپورٹ پر سربراہ عوامی تحریک کا کارکنوں، رہنماؤں نے پرتپاک استقبال کیا، پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں، گو نظام گو اور پاک فوج زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگائے۔
سربراہ عوامی تحریک کا ایئرپورٹ پر خرم نواز گنڈاپور، ڈاکٹر حسن محی الدین، ڈاکٹر حسین محی الدین، بشارت جسپال، فیاض وڑائچ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی، جواد حامد، ویمن لیگ، یوتھ لیگ، علماء ونگ، لائرز ونگ، ایم ایس ایم کے کارکنوں اور رہنماؤں نے ان کا استقبال کیا۔
سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ ان ظالموں نے رات کے اندھیرے میں چوری چھپے عقیدہ ختم نبوت پر حملہ کیا۔ ختم نبوت کے قانون پر حملہ کرنے والی حکومت کا استعفیٰ پوری قوم کا مطالبہ ہے۔ 7B اور 7C کو سب سے پہلے میں نے اپنے انٹرویوز میں نمایاں کیا کہ ختم نبوت کے حوالے سے ان ظالموں نے اہم انتخابی قوانین کو حذف اور ایمان کی اساس پر حملہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے حرام خوری اور لوٹ مار کی وجہ سے خاندان کی مستورات اور مرحوم بزرگوں کی بھی تذلیل میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان یا انگلینڈ میں جہاں رہتے ہیں وہاں کی گلی اور بازار میں بھی کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے۔ میں نے اتنا کسی برسراقتدار خاندان کو ذلیل و رسوا ہوتے ہوئے نہیں دیکھا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حکمرانوں کے اندر سے جرات، ہمت اور حمیت اسی روز ختم ہو گئی تھی جس دن انہوں نے ماڈل ٹاؤن میں 100 لوگوں کو گولیاں ماری تھیں اور انسانیت کا قتل عام کیا تھا۔ ان کی تباہی اور بربادی کی ابتداء سانحہ ماڈل ٹاؤن سے ہوئی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی وجہ سے اللہ نے ان کی پکڑ کی، پاناما لیکس پر ان کا مواخذہ ہوا، ان کی ڈاکہ زنی پکڑی گئی، بچہ بچہ رسوا ہوا، ان کا عبرتناک انجام اللہ کے ہاں لکھا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہفتے کے اندر ان شاء اللہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پر فیصلہ آنے ہی والا ہے، اس رپورٹ کے پبلک ہوتے ہی اصل قاتل اور گھناؤنے چہرے قوم کے سامنے آجائیں گے۔ ہم سوائے قصاص کے اور کچھ نہیں مانگ رہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے مزید کہا کہ 30 نومبر کو مینار پاکستان پر تاجدار ختم نبوت کانفرنس ہو گی اور پورے ملک سے عاشقان رسول جوق در جوق شریک ہونگے۔
علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ لاہور پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوج سے معاہدہ پر اسلام آباد اور لوگوں کا امن بحال ہوا جس پر پاک فوج مبارکباد کی مستحق ہے۔ حکومت اپنی بدنیتی اور خیانت کی وجہ سے اس معاملے کو الجھانا، ملک میں خانہ جنگی کروانا چاہتی تھی مگر اپنے ناپاک ارادوں میں کامیاب نہ ہو سکی۔ جو حکومت پارلیمنٹ میں مسائل حل نہیں کر سکتی، اپنے شہریوں سے مذاکرات نہیں کر سکتی، گھروں سے نہیں نکل سکتی اسے پاکستان کی مزید بے عزتی کرنے کا کوئی حق نہیں، اسمبلیاں تحلیل کر کے گھر چلی جائے، چند روز کی بات ہے یہ اگر اب نہیں جائیں گے تو پھر ٹھڈے، جوتے اور ڈنڈے کھا کر جائیں گے۔ حکمران خاندان کی رسوائی 2014ء کے دھرنے کا منطقی نتیجہ ہے۔ حکمران سر اٹھا کر تو کیا سر چھپا کر بھی گھروں سے نکلنے کے قابل نہیں رہے۔ نواز شریف کے چہرے پر جعلی اور مصنوعی جرات ہے۔ خبر دے رہا ہوں وہ درپردہ معافی کیلئے پیغامات اور بندے بھجوارہے ہیں اور یہ لکھ کر بھی دینے کیلئے تیار ہیں کہ معافی کے عوض خاندان کا کوئی بچہ بھی سیاست میں نہیں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی باغیرت اب انہیں معافی دے گا اور نہ ہی مشرف والی غلطی دہرائے گا۔ لاہور ایئرپورٹ پر سربراہ عوامی تحریک کا کارکنوں، رہنماؤں نے پرتپاک استقبال کیا، پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں، گو نظام گو اور پاک فوج زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگائے۔
سربراہ عوامی تحریک کا ایئرپورٹ پر خرم نواز گنڈاپور، ڈاکٹر حسن محی الدین، ڈاکٹر حسین محی الدین، بشارت جسپال، فیاض وڑائچ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی، جواد حامد، ویمن لیگ، یوتھ لیگ، علماء ونگ، لائرز ونگ، ایم ایس ایم کے کارکنوں اور رہنماؤں نے ان کا استقبال کیا۔
سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ ان ظالموں نے رات کے اندھیرے میں چوری چھپے عقیدہ ختم نبوت پر حملہ کیا۔ ختم نبوت کے قانون پر حملہ کرنے والی حکومت کا استعفیٰ پوری قوم کا مطالبہ ہے۔ 7B اور 7C کو سب سے پہلے میں نے اپنے انٹرویوز میں نمایاں کیا کہ ختم نبوت کے حوالے سے ان ظالموں نے اہم انتخابی قوانین کو حذف اور ایمان کی اساس پر حملہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے حرام خوری اور لوٹ مار کی وجہ سے خاندان کی مستورات اور مرحوم بزرگوں کی بھی تذلیل میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان یا انگلینڈ میں جہاں رہتے ہیں وہاں کی گلی اور بازار میں بھی کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے۔ میں نے اتنا کسی برسراقتدار خاندان کو ذلیل و رسوا ہوتے ہوئے نہیں دیکھا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حکمرانوں کے اندر سے جرات، ہمت اور حمیت اسی روز ختم ہو گئی تھی جس دن انہوں نے ماڈل ٹاؤن میں 100 لوگوں کو گولیاں ماری تھیں اور انسانیت کا قتل عام کیا تھا۔ ان کی تباہی اور بربادی کی ابتداء سانحہ ماڈل ٹاؤن سے ہوئی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی وجہ سے اللہ نے ان کی پکڑ کی، پاناما لیکس پر ان کا مواخذہ ہوا، ان کی ڈاکہ زنی پکڑی گئی، بچہ بچہ رسوا ہوا، ان کا عبرتناک انجام اللہ کے ہاں لکھا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہفتے کے اندر ان شاء اللہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پر فیصلہ آنے ہی والا ہے، اس رپورٹ کے پبلک ہوتے ہی اصل قاتل اور گھناؤنے چہرے قوم کے سامنے آجائیں گے۔ ہم سوائے قصاص کے اور کچھ نہیں مانگ رہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے مزید کہا کہ 30 نومبر کو مینار پاکستان پر تاجدار ختم نبوت کانفرنس ہو گی اور پورے ملک سے عاشقان رسول جوق در جوق شریک ہونگے۔