سید رافع
محفلین
پاکستان میں انسان دوست سچے لوگ کیوں پیدا نہیں ہو رہے؟
ایٹم بم کی وجہ سے۔
پہلے کیا ہوتا تھا کہ لوگ میثاق مدینہ توڑتے تھے زیادہ سے زیادہ 600 لوگوں کی گردن اترتی تھی، کسی اور قبیلے کا نقصان نہیں ہوتا تھا۔ اب اگر جاپان 2500 امریکی کو پرل ہابر میں مارے گا تو جاپان کو ناگا ساکی بھگتنا ہو گا۔ پہلے ٹیپو سلطان اگر انگریزوں سے لڑتا تھا تو صرف اسکی فوج کا قلہ قمع ہوتا۔ کوئی ہتھیار ایسا نہ ہوتا کہ پورے میسور پر کارپٹ بومنگ کی جائے یا عراق کا کیمیکل علی بنا جائے۔
سو لوگ خوفزدہ ہیں اس لیے ڈر کر جھوٹ بولنا ضروری ہو گیا ہے۔ اگر اعلی عہدے پر سچ بول کر مقابلہ کیا جائے تو ہزاروں مریں گے تو لاکھوں اپاہج اور کروڑوں کی زندگی خط غربت سے نیچے آجائے گی۔ سو لوگوں نے یو این بنائی۔ اب پانچ بادشاہ ہیں سلامتی کونسل کے۔ اب یہ طے ہوا تھا 70 برس قبل یو این کے چارٹر میں کہ پانچ بادشاہ ہیں ان کی مانو ورنہ بم کھاو۔ سو جو انکی مانتا ہے جیسے دبئی ملائشیا وغیرہ وہاں ترقی اور جو نہیں جیسے کہ پاکستان تو وہاں وار آن ٹیرر۔
دنیا 70 سالوں بعد اب ایک بادشاہ کا فیصلہ کرنا چاہتی ہے اور ہم ان 5 بادشاہوں کے طور طریقے بھی نہ اپنا سکے مثلا بینک ، بے شادی تعلق وغیرہ۔ بینک کی رقوم سے ایٹم بم جیسی مذید مہلک ٹیکنالوجی بنا لی گئیں ہیں۔ سو مکر سیاست میں گہرے سے گہرا ہوتا جا رہا ہے کہ اگر سچ بولا تو بم کھاو۔ پاکستان اگر موجودہ پانچ بادشاہوں کا بادشاہ بننا چاہتا ہے تو سب سے پہلے تو اپنی رقم الگ کرنی ہو گی۔ مطلب صفر بینک ان پاکستان اور تمام کا تمام کام گولڈ اور چاندی پر تاکہ آپ پر موجودہ پانچ بادشاہوں کا کوئی کنٹرول نہ رہے۔ کیونکے پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ مسلمان ہے سو وہ اسکو سمجھتا تو ہے لیکن عمل نہیں کر سکتا۔ اور کر بھی لے تو چیف جسٹس اور چیف آرمی اور 200 وڈیرے سامنے آئیں گے۔ انکا مقابلہ پچھلے دور میں بہت سے علماء، سیاست دان کر چکے ہیں اور ناکام رہے ہیں۔ سو تاریخ سے سبق لیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شعیب ابی طالب کی گھاٹی میں 3 سال سوشل بائکاٹ کی حالت میں اپنے اصحاب کے ساتھ رہے۔ اگر کوئی قوم اس درجے ایمان کی پیدا ہو تو پاکستان کو ان پانچ بادشاہوں کے چنگل سے نکالا جا سکتا ہے۔ لیکن آپ ملکہ کے بہی خواہ کا حال دیکھ لیں کہ مکمل سجدے کے باوجود کراچی تک کو آزاد نہ کروا سکا۔ گولی سے اسکے ساتھیوں کو وڈیروں نے قتل کیا۔ اگر محض بندوق ہاتھ میں لیتے ہیں طالبان کا ساحال ہو گا۔ اگر طاہر القادری بنے تو آخر میں بیٹی وغیرہ اغوہ ہوں گی عزت وغیرہ کچھ قتل اور آخر میں فوج وارنگ دے گی کہ دھرنے کر لو لیکن جلد ختم کرو کہ بھائی برابر میں نیٹو اور انڈیا افواج مزے سے آپ کا دھرنا دیکھ رہیں ہیں۔ ہم سے لڑے تو ان کو کھول دیں گے۔ عمران بنیں گے تو آخر میں اصلاحات کو ملکہ کے وفاداروں کا ایک گروہ اپنے ساتھ رکھنا ہو گا۔ وہ سب میر جعفر اور میر صادق ہیں۔ پس ایس پی بنیں گے تو دین کھو دیں گے اور ملکہ کے کامل وفادار بنیں گے۔ اسی پر دوسروں کو سمجھ لیں۔
سو اس وقت واحد راستہ پانچ بادشاہوں کی اقوام میں حق نما بن کر گھومنا ہے۔ ان اقوام میں انصار کی افواج پیدا کرنا ہے۔ یہ کرنے کا کام ہے۔ یہ اقوام سخت ڈرپوک ہیں اسی لیے تو اتنے مہلک ہتھیار بناتی ہیں۔ سو ان کو ڈرائیں نہیں۔ ورنہ معصوموں کی زندگی تنگ کر کے رکھ دیں گی۔ محمد بن قاسم کی طرح سیکیولر حکومت کے قیام کی کوشش کریں کہ صلح حدیبِہ کی طرح بات پہچانے کا موقع تو میسر آئے۔ ویسے بھی جو ساری دنیا پر امام مہدی اور عیسی علیہ السلام کی حکومت پر یقین رکھتا ہو اسکو چاہیے کہ نیو ورلڈ آرڈر کو سمجھے اور پورا تعاون کرے تاکہ دنیا ایک فرد کی حکومت کے لیے تیار ہو۔ ابھی اس نشست پر بینکر بیٹھے گا لیکن بعد میں امام مہدی علیہ السلام اور عیسی علیہ السلام۔ سو بلا وجہ کے جھگڑوں سے گریز ضروری ہے۔ علم رکتا ہے۔ آپ ان ڈرپوک اقوام کی تعلیم میں لگ جائیں یہ مایوس لوگ ہیں سو انکو امید کی کرن دکھائیں۔ اپنے اردگرد نیو ورلڈ آرڈر کے تحت لوگوں کو جمع کریں۔ لیکن اسکے برے پہلوں سے ان کو بچائیں وہ آپکے دوست بنیں گے۔ بینک والے بابوں کا زور کم ہو گا۔ یوں سیاست پر سچ کا غلبہ ہو گا۔ واللہ اعلم۔
پاکستان کی سطح پر 200 وڈیروں کا فوج کے ذریعے ملکہ برطانیہ سے رابطہ ہے۔ اب آپ جو بھی تحریک اٹھائیں گے بالآخر فوج سے مقابلہ ہو گا۔ اس سے مقابلہ کریں گے تو 1971 یاد کر لیں۔ کراچی الگ ملک ہو جائے گا۔ بلوچستان الگ۔ کے پی کے افغانستان سے ملے گا اور بنجاب ایک ملک۔ ویسے میں موجودہ ملکوں کا قائل نہیں ہوں یہ چرچ اور اسٹیٹ کی علیحیدگی کے ماڈل پر ملکہ برطانیہ نے تجویز کیے تھے۔ آپ یو این کا چارٹر پڑھ لیں مذہب سے
قانون نہیں نکال سکتے ریاست ایسی ہو۔
بات گھوم کر وہیں آ جاتی ہے۔ سب سے پہلے ایسے یونٹ ہوں کہ جانوں کا تحفظ ہو۔ کسی صورت جان کسی ہندو، عسیائی یا مسلمان مسلک کی نہ جائے۔ کسی صورت۔ بات چیت کرا دی جائے۔ تجارت آزدی سے لوگ کر سکیں۔ عدالت ہو۔
یہ موجودہ پاکستان میں اسکے ایک قوم ہونے کی وجہ سے ممکن نہیں۔ ہندوستان کی طرح سے پاکستان سیکیولر ریاست تو بن سکتا ہے اسکی فطری ضرورت بھی ہے اور ملکہ کی خواہش بھی لیکن اسلامی ریاست یعنی قرآن کو آئین مان کر تمام اقلیتوں کو تحفظ دیا جائے اسکے لیے کوئی لیڈر نہیں کوئی تیار نہیں۔
واللہ اعلم
ایٹم بم کی وجہ سے۔
پہلے کیا ہوتا تھا کہ لوگ میثاق مدینہ توڑتے تھے زیادہ سے زیادہ 600 لوگوں کی گردن اترتی تھی، کسی اور قبیلے کا نقصان نہیں ہوتا تھا۔ اب اگر جاپان 2500 امریکی کو پرل ہابر میں مارے گا تو جاپان کو ناگا ساکی بھگتنا ہو گا۔ پہلے ٹیپو سلطان اگر انگریزوں سے لڑتا تھا تو صرف اسکی فوج کا قلہ قمع ہوتا۔ کوئی ہتھیار ایسا نہ ہوتا کہ پورے میسور پر کارپٹ بومنگ کی جائے یا عراق کا کیمیکل علی بنا جائے۔
سو لوگ خوفزدہ ہیں اس لیے ڈر کر جھوٹ بولنا ضروری ہو گیا ہے۔ اگر اعلی عہدے پر سچ بول کر مقابلہ کیا جائے تو ہزاروں مریں گے تو لاکھوں اپاہج اور کروڑوں کی زندگی خط غربت سے نیچے آجائے گی۔ سو لوگوں نے یو این بنائی۔ اب پانچ بادشاہ ہیں سلامتی کونسل کے۔ اب یہ طے ہوا تھا 70 برس قبل یو این کے چارٹر میں کہ پانچ بادشاہ ہیں ان کی مانو ورنہ بم کھاو۔ سو جو انکی مانتا ہے جیسے دبئی ملائشیا وغیرہ وہاں ترقی اور جو نہیں جیسے کہ پاکستان تو وہاں وار آن ٹیرر۔
دنیا 70 سالوں بعد اب ایک بادشاہ کا فیصلہ کرنا چاہتی ہے اور ہم ان 5 بادشاہوں کے طور طریقے بھی نہ اپنا سکے مثلا بینک ، بے شادی تعلق وغیرہ۔ بینک کی رقوم سے ایٹم بم جیسی مذید مہلک ٹیکنالوجی بنا لی گئیں ہیں۔ سو مکر سیاست میں گہرے سے گہرا ہوتا جا رہا ہے کہ اگر سچ بولا تو بم کھاو۔ پاکستان اگر موجودہ پانچ بادشاہوں کا بادشاہ بننا چاہتا ہے تو سب سے پہلے تو اپنی رقم الگ کرنی ہو گی۔ مطلب صفر بینک ان پاکستان اور تمام کا تمام کام گولڈ اور چاندی پر تاکہ آپ پر موجودہ پانچ بادشاہوں کا کوئی کنٹرول نہ رہے۔ کیونکے پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ مسلمان ہے سو وہ اسکو سمجھتا تو ہے لیکن عمل نہیں کر سکتا۔ اور کر بھی لے تو چیف جسٹس اور چیف آرمی اور 200 وڈیرے سامنے آئیں گے۔ انکا مقابلہ پچھلے دور میں بہت سے علماء، سیاست دان کر چکے ہیں اور ناکام رہے ہیں۔ سو تاریخ سے سبق لیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شعیب ابی طالب کی گھاٹی میں 3 سال سوشل بائکاٹ کی حالت میں اپنے اصحاب کے ساتھ رہے۔ اگر کوئی قوم اس درجے ایمان کی پیدا ہو تو پاکستان کو ان پانچ بادشاہوں کے چنگل سے نکالا جا سکتا ہے۔ لیکن آپ ملکہ کے بہی خواہ کا حال دیکھ لیں کہ مکمل سجدے کے باوجود کراچی تک کو آزاد نہ کروا سکا۔ گولی سے اسکے ساتھیوں کو وڈیروں نے قتل کیا۔ اگر محض بندوق ہاتھ میں لیتے ہیں طالبان کا ساحال ہو گا۔ اگر طاہر القادری بنے تو آخر میں بیٹی وغیرہ اغوہ ہوں گی عزت وغیرہ کچھ قتل اور آخر میں فوج وارنگ دے گی کہ دھرنے کر لو لیکن جلد ختم کرو کہ بھائی برابر میں نیٹو اور انڈیا افواج مزے سے آپ کا دھرنا دیکھ رہیں ہیں۔ ہم سے لڑے تو ان کو کھول دیں گے۔ عمران بنیں گے تو آخر میں اصلاحات کو ملکہ کے وفاداروں کا ایک گروہ اپنے ساتھ رکھنا ہو گا۔ وہ سب میر جعفر اور میر صادق ہیں۔ پس ایس پی بنیں گے تو دین کھو دیں گے اور ملکہ کے کامل وفادار بنیں گے۔ اسی پر دوسروں کو سمجھ لیں۔
سو اس وقت واحد راستہ پانچ بادشاہوں کی اقوام میں حق نما بن کر گھومنا ہے۔ ان اقوام میں انصار کی افواج پیدا کرنا ہے۔ یہ کرنے کا کام ہے۔ یہ اقوام سخت ڈرپوک ہیں اسی لیے تو اتنے مہلک ہتھیار بناتی ہیں۔ سو ان کو ڈرائیں نہیں۔ ورنہ معصوموں کی زندگی تنگ کر کے رکھ دیں گی۔ محمد بن قاسم کی طرح سیکیولر حکومت کے قیام کی کوشش کریں کہ صلح حدیبِہ کی طرح بات پہچانے کا موقع تو میسر آئے۔ ویسے بھی جو ساری دنیا پر امام مہدی اور عیسی علیہ السلام کی حکومت پر یقین رکھتا ہو اسکو چاہیے کہ نیو ورلڈ آرڈر کو سمجھے اور پورا تعاون کرے تاکہ دنیا ایک فرد کی حکومت کے لیے تیار ہو۔ ابھی اس نشست پر بینکر بیٹھے گا لیکن بعد میں امام مہدی علیہ السلام اور عیسی علیہ السلام۔ سو بلا وجہ کے جھگڑوں سے گریز ضروری ہے۔ علم رکتا ہے۔ آپ ان ڈرپوک اقوام کی تعلیم میں لگ جائیں یہ مایوس لوگ ہیں سو انکو امید کی کرن دکھائیں۔ اپنے اردگرد نیو ورلڈ آرڈر کے تحت لوگوں کو جمع کریں۔ لیکن اسکے برے پہلوں سے ان کو بچائیں وہ آپکے دوست بنیں گے۔ بینک والے بابوں کا زور کم ہو گا۔ یوں سیاست پر سچ کا غلبہ ہو گا۔ واللہ اعلم۔
پاکستان کی سطح پر 200 وڈیروں کا فوج کے ذریعے ملکہ برطانیہ سے رابطہ ہے۔ اب آپ جو بھی تحریک اٹھائیں گے بالآخر فوج سے مقابلہ ہو گا۔ اس سے مقابلہ کریں گے تو 1971 یاد کر لیں۔ کراچی الگ ملک ہو جائے گا۔ بلوچستان الگ۔ کے پی کے افغانستان سے ملے گا اور بنجاب ایک ملک۔ ویسے میں موجودہ ملکوں کا قائل نہیں ہوں یہ چرچ اور اسٹیٹ کی علیحیدگی کے ماڈل پر ملکہ برطانیہ نے تجویز کیے تھے۔ آپ یو این کا چارٹر پڑھ لیں مذہب سے
قانون نہیں نکال سکتے ریاست ایسی ہو۔
بات گھوم کر وہیں آ جاتی ہے۔ سب سے پہلے ایسے یونٹ ہوں کہ جانوں کا تحفظ ہو۔ کسی صورت جان کسی ہندو، عسیائی یا مسلمان مسلک کی نہ جائے۔ کسی صورت۔ بات چیت کرا دی جائے۔ تجارت آزدی سے لوگ کر سکیں۔ عدالت ہو۔
یہ موجودہ پاکستان میں اسکے ایک قوم ہونے کی وجہ سے ممکن نہیں۔ ہندوستان کی طرح سے پاکستان سیکیولر ریاست تو بن سکتا ہے اسکی فطری ضرورت بھی ہے اور ملکہ کی خواہش بھی لیکن اسلامی ریاست یعنی قرآن کو آئین مان کر تمام اقلیتوں کو تحفظ دیا جائے اسکے لیے کوئی لیڈر نہیں کوئی تیار نہیں۔
واللہ اعلم