محمد بلال اعظم
لائبریرین
میں نے یہ مضمون لکھ کے دے دیا ہے، اب اس کے متعلق آپ کی رائے چاہیے۔ غلطیوں کی نشاندہی لازمی کیجے گا۔
پاکستان میں اکثر لوگ بغیر کسی شرعی عذر کے روزہ نہیں رکھتے، آپ کے خیال میں اس کی کیا وجوہات ہو سکتی ہیں؟
جواب:
اللہ تعالی نے مسلمانوں کوروزہ رکھنے کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا :
اور تمہارے لیے بہتر کام روزے رکھنا ہی ہے اگر تم باعلم ہو ۔
مگر ہمارے معاشرے میں اکثر لوگ بغیر کسی شرعی عذر کے روزہ نہیں رکھتے۔ اس کی مختلف وجوہات ہیں، جن کا ایک ایک کر کے جائزہ لیا جاتا ہے۔
تربیت سب سے بڑی وجہ ہے۔گھر کا ماحول آج کل کے دور میں کافی بدل چکا ہوں، مشرقی ماحول مغرب کے زیرِ اثر ہے۔ہمارا پڑھنا، لکھنا، ہماری تقریبات سب کچھ ہی تو غیر اسلامی ہے۔ اسلامی ماحول کی خوشبو جو آج سے چند سال پہلے ہمارے معاشرے میں رچی بسی تھی اب ختم ہو گئی ہے۔ہم میں صبر کی کمی ہے، برداشت کا مادی ختم ہو چکا ہے۔ کھانے کے معاملے میں بہت بے صبرے واقع ہوئے ہیں۔ ہم میں اکثریت جو روزہ نہیں رکھتے، ان کا مؤقف ہے کہ وہ دو تین کپ چائےنا پئیں تو انہیں سر درد ہو جاتا ہے۔
معاشرے کے کچھ ترقی پسند لوگوں کا خیال ہے کہ وہ نماز نہیں پڑھتے اس لئے روزہ بھی نہیں رکھتے۔ ایسے لوگ سال میں ایک آدھ بار صرف اور صرف عید کی نماز پڑھنے کے لئے مسجد کا رخ کرتے ہیں۔کچھ لوگ سگریٹ کے بغیر نہیں رہ سکتے اس لیے روزہ نہیں رکھ سکتے۔ حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ نشہ اسلام میں حرام ہے۔ یہ بہت سی برائیوں کی جڑ ہے۔ سائنس بھی اس بات کو ثابت کر چکی ہے۔
کچھ لوگ تو ایسے بھی ہیں جن کا موقف ہے کہ وہ ایک آزاد ملک میں پیدا ہوئے ہیں لہٰذا یہ ان کی مرضی ہے کہ وہ روزہ رکھیں یا نہ رکھیں۔ ویسے بھی آئین میں روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کے متعلق کوئی قانون وضع نہیں کیا گیا ہے۔
طالب علم ایک بہت ہی ناقص وجہ کے تحت روزہ نہیں رکھتے کہ ہمارے امتحانات ہیں اور طلوعِ آفتاب سے لیکر غروبِ آفتاب تک بھوکا پیاسا رہ کر ہم سے امتحانات کی تیاری نہیں ہوتی۔
اکثر لوگ کہتے ہیں ان کی مصروف زندگی انہیں روزہ رکھنے کی اجازت نہیں دیتی۔
اکثر لوگ کہتے ہیں کہ ان سے پندرہ پندرہ گھنٹے بھوکا پیاسا نہیں رہا جاتا، ان کی صحت انہیں اس کی اجازت نہیں دیتی۔
کچھ کا موقف یہ بھی ہے کہ روزہ رکھ کہ ہم سے سفر نہیں ہوتا، ڈرائیونگ نہیں ہوتی جبکہ ڈرائیونگ ہماری روزمرہ زندگی میں بہت ضروری ہے۔ روزہ رکھ کے ڈرائیونگ کرنے سے حادثات کا امکان زیادہ ہوتا ہےاور ہم دوسروں کی زندگیوں کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔
ایسے لوگ جن کی زندگیاں مغربی نظام کے زیرِ اثر کچھ زیادہ ہی حد تک آ چکی ہیں ان کا موقف ہے کہ غیر مسلم ہمیں دیکھ کے عجیب عجیب سے فقرے کستے ہیں، جس کی وجہ سے ہمیں تکلیف ہوتی ہے۔ان سب سے بچنے کے لئے ہم روزہ نہیں رکھتے۔کچھ لوگ اسے محض فاقہ کشی سمجھتے ہیں۔استغفراللہکچھ اسے آؤٹ ڈیٹڈ سمجھتے ہیں ۔
آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ایسی خرافات سے بچائے۔ ہمارے دل میں سچے جذبے پیدا کرے تاکہ ہم دنیا و آخرت دونوں جہان میں کامیاب و کامران رہیں۔ آمین!
(تحریر: محمد بلال ا عظم)