جملۂ معترضہ کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے مذکورہ ویڈیو میں۔اس ویڈیو میں 12:03 پر جنرلائزیشن کی ایک مثال ملاحظہ ہو:
" پاکستان چوروں کا ملک ہے ، ہم سب چور ہیں۔"
موصوف کی تعلیم کے لیے:
What is The Hasty Generalization Fallacy?
Universal and Existential Quantifiers, ∀ "For All" and ∃ "There Exists"
دیکھیے مسئلہ تو ہر کسی کو معلوم ہوتا ہے ، حل تجویر کرنا ہوتا ہے۔ اور پھر صرف اچھی باتیں کرنے سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ اُن پر عمل کرنے سے کام بنتا ہے۔ یعنی:جملۂ معترضہ کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے مذکورہ ویڈیو میں۔
ہر کسی کو اتنی تفصیل نہیں معلوم ہوتی۔دیکھیے مسئلہ تو ہر کسی کو معلوم ہوتا ہے
اور یہ کہ مسئلے کے مکمل ادراک کے بعد ہی مناسب حل کی طرف آیا جاتا ہے۔ اس معاملے میں بھی اور دیگر معاملات میں بھی نتائج کا دارومدار سرکار کی پالیسی پر ہے۔ سرکار اگر پالیسی سازی کے وقت ان بہت سی باتوں کو ملحوظِ خاطر رکھے تو معاملات میں بہتری کی اُمید کیوں نہیں ہو سکتی۔پچاس ہزار افراد اس ویڈیو کو دیکھیں تو اُن کے اذہان کو ہمت و امید کے بجائے مایوسی کے تاثر سے پروگرام کرنے سے ملک کو کیا فائدہ ہوا؟
بہتر پالیسی سازی کے لیے آپ کو بہترین اذہان درکار ہیں جو ایک خاص طریقہ کار سے فیصلہ سازی کی سطح پر لائے جا سکتے ہیں۔سرکار اگر پالیسی سازی کے وقت ان بہت سی باتوں کو ملحوظِ خاطر رکھے تو معاملات میں بہتری کی اُمید کیوں نہیں ہو سکتی۔
یعنی وزیر زراعت پی ایچ ڈی ایگری کلچر ، وزیر تعلیم ماہر تعلیم اور وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سائنس دان ہو۔
ایسے سیاست دانوں کے نامعوام نے دیکھا کہ سیاست دانوں نے کیسی کیسی جعلی ڈگریاں جمع کروائیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ اس فہرست میں موجود سیاست دانوں میں سے کتنے ایسے ہیں جن کو الیکشن کمیشن نے دوبارہ الیکشن لڑنے کی اجازت دی ہے؟ایسے سیاست دانوں کے نام
ان 35 میں سے قومی اسمبلی کے اراکین کی تعداد 12 ہے
قصور سے مظہرحیات
سرگودھا سے سید جاوید حسنین شاہ
پاک پتن سے محمد سلمان محسن گیلانی
گوجرانوالہ سے مدثر قیوم نہرا
بہاولپور سے عامر یار وارن
لودھراں سے حیات اللہ خان ترین
مظفر گڑھ جمشید دستی
بلوچستان کے علاقہ کچی سے ہمایون عزیز کرد
کوئٹہ سے ناصرعلی شاہ
ڈیرہ بگٹی سے میر احمدان خان
پشین سے مولوی حاجی روز الدین
سانگھڑ سے غلام دستگیر راجڑ
بہتر پالیسی سازی کے لیے آپ کو بہترین اذہان درکار ہیں جو ایک خاص طریقہ کار سے فیصلہ سازی کی سطح پر لائے جا سکتے ہیں۔
یعنی وزیر زراعت پی ایچ ڈی ایگری کلچر ، وزیر تعلیم ماہر تعلیم اور وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سائنس دان ہو۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ اس فہرست میں موجود سیاست دانوں میں سے کتنے ایسے ہیں جن کو الیکشن کمیشن نے دوبارہ الیکشن لڑنے کی اجازت دی ہے؟
جمشید دستی کی مثال:
04 اپريل 2013
جعلی ڈگری کیس: جمشید دستی کو تین سال کی قید
Feb 10, 2024
مظفر گڑھ:جمشید خان دستی نے حماد نواز ٹیپو کو شکست دیدی
یہ ایک جنرلائزیشن ہے اور دعوی بلا دلیل۔ آپ کو الیکشن کمیشن اور باقی اداروں کے لیے ایسی دلیل دینا ہوگی جو آپ کے دعوی کو ثابت کر سکے۔باقی رہا الیکشن کمیشن تو باقی اداروں کی طرح وہ بھی کسی نہ کسی ایجنڈے پر چل رہا ہوتا ہے، اس کے فیصلوں کی کوئی ساکھ نظر نہیں آتی۔
قومی اسمبلی کے 12 افراد کے عمل سے کیا ہم یہ (جنرلائزیشن) کہہ سکتے ہیں کہ:
قومی اسمبلی کے 12 افراد ہیں بقیہ صوبائی اسمبلی کے ہوں گے۔یہ 69 افراد کی فہرست تھی، جو بعد میں 34 تک آ گئی۔
مندرجہ ذیل مطالبہ عوام کی طرف سے ہے آپ اس کی تائید نہیں کرتے؟گریجویشن کی ڈگری فراہم کرنا سیاست دانوں کے لئے ایک بارِ گراں تھا کہ ایک وقت پھر سے وہ آیا کہ یہ شرط ختم کر دی گئی۔ اگر سیاست دانوں کو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا تو یہ شرط کیوں ختم کی جاتی۔
بہتر پالیسی سازی کے لیے آپ کو بہترین اذہان درکار ہیں جو ایک خاص طریقہ کار سے فیصلہ سازی کی سطح پر لائے جا سکتے ہیں۔
یعنی وزیر زراعت پی ایچ ڈی ایگری کلچر ، وزیر تعلیم ماہر تعلیم اور وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سائنس دان ہو۔
مجھے اس سے بالکل اختلاف نہیں ہے۔مندرجہ ذیل مطالبہ عوام کی طرف سے ہے آپ اس کی تائید نہیں کرتے؟