عسکری
معطل
پاکستان میں سرحد حکومت، کالعدم تحریک نظام عدل ریگولیشن پر متفق
اسلام آباد ۔ العربیۃ۔نیٹ
پاکستان کے شمالی علاقوں میں سرگرم کالعدم تنظیم تحریک نفاذ شریعتی محمدی کے سربراہ مولانا صوفی محمد نے صوبہ سرحد کی حکومت سے مذاکرات کے بعد مالاکنڈ ڈویژن میں میں قیام امن اور نظام عدل ریگولیشن کے مجوزہ حکومتی مسودے پر دستخط کردیئے ہیں۔ اس کے بعد طالبان نے سوات میں دس روز کی فائربندی کا اعلان کیا ہے۔
العربیہ کے اسلام آباد بیورو کے مطابق حکومتی وفد نے کا لعدم تحریک کے سربراہ مولانا صوفی محمد سے لوئر دیر کے ایک ریسٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔ جس میں سوات میں قیام امن اور نظام عدل ریگولیشن کے نفاذ پر مذاکرات ہوئے۔
مذاکرات میں سرحد حکومت اور کالعدم تحریک کے سربراہ مولانا صوفی محمد کے درمیان نظام عدل ریگولیشن کے نفاذ پراتفاق رائے ہوگیا ہے اورمولانا صوفی محمد نے نظام عدل ریگولیشن پر باضابطہ طورپردستخط کردیئے ہیں۔ معاہدے کے تحت سوات میں تمام گرلز اسکول دوبارہ سے کھول دیئے جائیں گے اور کالعدم تحریک کے سربراہ مولانا صوفی محمد مضبوط انتظامیہ کے قیام اوراسکی عوام میں مقبولیت کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے۔
واضح رہے کہ شرعی نظام عدل کے ریگولیشن کو عملی شکل دینے کیلئے وزیراعلی سرحد امیر حیدرہوتی نے پختونخواہ ہاوٴس میں کل "گرینڈ جرگہ" طلب کیا ہے، اس جرگے کے بعد سوات میں نظام عدل کے اعلان کے بعد مولانا صوفی محمد دیر کے صدر مقام تیمرگرہ میں ایک پرامن احتجاجی کیمپ بھی ختم کردیں گے۔
گزشتہ روز پاکستانی صدر آصف علی زرداری کی زیر صدارت ہونیوالے اجلاس میں مالا کنڈ میں نظام عدل کے نفاذ کیلئے قانون سازی پر بھی اتفاق کر لیا گیا ہے، جس کے بعد اتوار کے روز سرحد حکومت اور کالعدم تحریک کے سربراہ مولانا صوفی محمد کے درمیان اس حوالے سے معاہدہ طے پا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سرحد حکومت نے کالعدم مذہبی تنظیم تحریکِ نفاذ شریعتِ محمدی کے سربراہ مولانا صوفی محمد کو گزشتہ سال اگست کے ماہ میں ایک معاہدے کے بعد رہا کر دیا تھا۔
http://www.alarabiya.net/articles/2009/02/15/66511.html
اسلام آباد ۔ العربیۃ۔نیٹ
پاکستان کے شمالی علاقوں میں سرگرم کالعدم تنظیم تحریک نفاذ شریعتی محمدی کے سربراہ مولانا صوفی محمد نے صوبہ سرحد کی حکومت سے مذاکرات کے بعد مالاکنڈ ڈویژن میں میں قیام امن اور نظام عدل ریگولیشن کے مجوزہ حکومتی مسودے پر دستخط کردیئے ہیں۔ اس کے بعد طالبان نے سوات میں دس روز کی فائربندی کا اعلان کیا ہے۔
العربیہ کے اسلام آباد بیورو کے مطابق حکومتی وفد نے کا لعدم تحریک کے سربراہ مولانا صوفی محمد سے لوئر دیر کے ایک ریسٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔ جس میں سوات میں قیام امن اور نظام عدل ریگولیشن کے نفاذ پر مذاکرات ہوئے۔
مذاکرات میں سرحد حکومت اور کالعدم تحریک کے سربراہ مولانا صوفی محمد کے درمیان نظام عدل ریگولیشن کے نفاذ پراتفاق رائے ہوگیا ہے اورمولانا صوفی محمد نے نظام عدل ریگولیشن پر باضابطہ طورپردستخط کردیئے ہیں۔ معاہدے کے تحت سوات میں تمام گرلز اسکول دوبارہ سے کھول دیئے جائیں گے اور کالعدم تحریک کے سربراہ مولانا صوفی محمد مضبوط انتظامیہ کے قیام اوراسکی عوام میں مقبولیت کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے۔
واضح رہے کہ شرعی نظام عدل کے ریگولیشن کو عملی شکل دینے کیلئے وزیراعلی سرحد امیر حیدرہوتی نے پختونخواہ ہاوٴس میں کل "گرینڈ جرگہ" طلب کیا ہے، اس جرگے کے بعد سوات میں نظام عدل کے اعلان کے بعد مولانا صوفی محمد دیر کے صدر مقام تیمرگرہ میں ایک پرامن احتجاجی کیمپ بھی ختم کردیں گے۔
گزشتہ روز پاکستانی صدر آصف علی زرداری کی زیر صدارت ہونیوالے اجلاس میں مالا کنڈ میں نظام عدل کے نفاذ کیلئے قانون سازی پر بھی اتفاق کر لیا گیا ہے، جس کے بعد اتوار کے روز سرحد حکومت اور کالعدم تحریک کے سربراہ مولانا صوفی محمد کے درمیان اس حوالے سے معاہدہ طے پا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سرحد حکومت نے کالعدم مذہبی تنظیم تحریکِ نفاذ شریعتِ محمدی کے سربراہ مولانا صوفی محمد کو گزشتہ سال اگست کے ماہ میں ایک معاہدے کے بعد رہا کر دیا تھا۔
http://www.alarabiya.net/articles/2009/02/15/66511.html