پاکستان میں کیا کیا ہوگا!

عاطف بٹ

محفلین
السلام علیکم،
کچھ دیر پہلے ایک دوست کی وساطت سے فیس بک پر ایک بہت دلچسپ اور اہم شے پڑھنے کو ملی، سوچا کہ آپ لوگوں کے لئے بھی اسے پیش کیا جائے اور اس پر آپ کی رائے بھی لی جائے۔ مندرجہ ذیل متن اس ربط سے حاصل کیا گیا ہے، تاہم اس میں پروف کی کچھ غلطیوں کی تصحیح کی گئی ہے۔

علامہ انور صابری مرحوم برصغیر کے معروف شاعر اور مسلم رہنما تھے۔ ان کا تعلق مجلس احرار الاسلام سے تھا۔ تحریکِ آزادی کے وقت ان کی سیاسی نظموں کو بہت شہرت حاصل ہوئی۔ انہی میں سے ایک درج ذیل نظم انہوں نے 1946ء کے انتخابات کے موقع پر کہی۔ یہ فیصلہ میں قارئین پر چھوڑتا ہوں کہ آیا وہ اس نظم کو صابری صاحب کی دور اندیشی و خدشات سمجھیں، وعظ و نصیحت گردانیں، یا پھر کچھ اور اخذ کریں۔ لیکن اس بات کو شاید ہی کوئی جھٹلاسکے کہ اس نظم میں موجود صابری صاحب کے الفاظ 68 سال گزرنے کے بعد حقائق کی صورت میں آج ہمارے سامنے موجود ہیں۔

پاکستان میں کیا کیا ہوگا!

چاروں طرف میخانے ہوں گے، گردش میں پیمانے ہوں گے
رندوں کی شمشیر کے نیچے مذہب کے دیوانے ہوں گے
ختم نئے ماحول کے اندر واعظ کے افسانے ہوں گے

پاکستان میں کیا کیا ہوگا!

دور نہ ہوگی فاقہ مستی، یونہی رہے گی فقر کی پستی
مٹ نہ سکی ہے، مٹ نہ سکے گی، دولت کی انسان شکستی
پاکستان کے اندر ہوگی دولت مہنگی، غربت سستی

پاکستان میں کیا کیا ہوگا!

تا بہ حد معراج کریں گے، جشنِ تخت و تاج کریں گے
مذہب ہی کی اوڑھ کے چادر، مذہب کو تاراج کریں گے
ابنِ علی کے دشمن بن کر، شمر کے بیٹے راج کریں گے

پاکستان میں کیا کیا ہوگا!

غیروں کے یارانے ہوں گے، اپنے سب بیگانے ہوں گے
شمع بنے گا خونِ غریباں، روشن عشرت خانے ہوں گے
پرجا کے غمگین دلوں پر راجہ خنجر تانے ہوں گے

پاکستان میں کیا کیا ہوگا!

رحم سے خالی ہر دل ہوگا، حاکم جور پہ مائل ہوگا
ڈوبے گی ایمان کی کشتی، غرقِ طوفاں ساحل ہوگا
بھیس میں انساں کے خود انساں، انسانوں کا قاتل ہوگا

پاکستان میں کیا کیا ہوگا!

زرداروں کی عزت ہوگی، ہر مفلس کی درگت ہوگی
رسوا ہوگا نامِ محبت، اوج پہ جنسی نفرت ہوگی
پیکرِ عصمت، زینتِ خانہ، بازاروں کی زینت ہوگی

پاکستان میں کیا کیا ہوگا!
سر سے پا تک دھوکا ہوگا!​
 

ظفری

لائبریرین
پاکستان بننے سے پہلے باشعور اور دوراندیش افراد ( خواہ ان کا تعلق کسی بھی شعبے سے ہو) ۔ انہوں نے دیکھ لیا تھا کہ بانیانِ پاکستان کی مختصر سی تعداد خون آشام گِدھوں کی بھینٹ چڑھنے والی ہے ۔ پھر 1948 میں قائدِ اعظم کو ایک ایمبولینس میں سڑک کے کنارے ہسپتال سے کچھ دور فاصلے پر سسک سسک کر مرنے پر مجبور کردیا ۔ پھر ایک سازش کے ذریعے بانیانِ پاکستان کے آخری چراغ کو روالپنڈی کے جلسے میں ایک بے گناہ افغانی کی آڑ میں گُل کردیا ۔ پھر یہ جاگیردار اور زمین دار جو برطانوی سامراج جاکر وہاں کی یونی ورسٹیوں سےسیاست کی شطرنج کی چالیں سیکھ کر آئے تھے ۔ انہوں نے بانیانِ پاکستان پوری قطار دیوار سے لگا دی ۔ کچھ ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے اور کچھ لیاقت علی خاں کی طرح گولی کا شکار بنے ۔ پھر انہوں نے اپنی زمینیں بچانے کے لیئے ملک گیر تحریکیں شروع کروائیں ۔ علماء کو خریدا ۔ ان سے کتابیں لکھوائیں ۔ فوج اور بیوروکریسی کو اپنے ساتھ شامل کیا ۔ پھر قائداِ عظم کا پاکستان جو صرف عام لوگوں کے لیئے بنا تھا ۔اس پر قابض ہوگئے ۔ طاقت کی تقسیم ہوئی تو فوج ، آرمی اسٹیبلشمنٹ کے طور پر سامنے آئی اور بیوروکریسی نے اہم اداروں پر قبضہ کرلیا ۔ پھر یہ طاقت کے تین سرچشمے مختلف ادواروں میں ایک دوسرے پر سبقت لینے کی کوشش کرتے رہے ۔ پھر کچھ اور طبقات اس میں شامل ہوئے اور بہتی گنگا سے ہاتھ دھونے لگے اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ اور عام آدمی غریب تو تھا ہی اور بھی غریب ہوا ۔ اور پھر ایک غلام بن کر اسلامی جمہوریہ پاکستان میں "پرُوقار"زندگی گذارنے لگا ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اس میں جو باتیں بیان کی گئی ہیں، من و عن آپ انہیں کسی بھی اسلامی ملک پر لاگو کر سکتے ہیں۔ پاکستان تک محدود کرنا زیادتی ہوگی شاعر کے ساتھ :)
 

قیصرانی

لائبریرین
پھر 1948 میں قائدِ اعظم کو ایک ایمبولینس میں سڑک کے کنارے ہسپتال سے کچھ دور فاصلے پر سسک سسک کر مرنے پر مجبور کردیا
پاکستانیو، کیسے کیسے ڈرامے ہو یار۔ ہسپتال سے کچھ دور فاصلے پر سسک سسک کر مرنے پر مجبور کر دیا۔ لفاظی کی انتہا ہے۔ اگر کچھ ہی فاصلہ تھا تو ڈرائیور سٹریچر ہی چلا کر لے جاتا :rollingonthefloor:
 

ظفری

لائبریرین
اس میں جو باتیں بیان کی گئی ہیں، من و عن آپ انہیں کسی بھی اسلامی ملک پر لاگو کر سکتے ہیں۔ پاکستان تک محدود کرنا زیادتی ہوگی شاعر کے ساتھ :)
میرا خیا ل ہے کہ شاعر نے اپنے دائرہ کار میں رہ کر اس خیال کا اظہار کیا ہے ۔ :)
 

ظفری

لائبریرین
پاکستانیو، کیسے کیسے ڈرامے ہو یار۔ ہسپتال سے کچھ دور فاصلے پر سسک سسک کر مرنے پر مجبور کر دیا۔ لفاظی کی انتہا ہے۔ اگر کچھ ہی فاصلہ تھا تو ڈرائیور سٹریچر ہی چلا کر لے جاتا :rollingonthefloor:
لگتا ہے آج تم نے اپنی میڈیسن نہیں لی شاید ۔عجیب عجیب باتیں کر رہے ہو ۔ :idontknow:
 

قیصرانی

لائبریرین
لگتا ہے آج تم نے اپنی میڈیسن نہیں لی شاید ۔عجیب عجیب باتیں کر رہے ہو ۔ :idontknow:
اس بارے باقاعدہ تحقیق ہو چکی ہے کہ اصل واقعہ کیا تھا۔ جنگ اخبار میں چھپی تھی کہ قائد کے لئے موجود تمام ایمبولینسز کو چھان پھٹک کر سب سے بہتر ایمبولینس کو چنا گیا تھا۔ اس بارے کچھ مزید تحقیق کر لو تو بہتر رہے گا۔ ورنہ تم "میڈیسن" تو لے چکے، اب اکیلے بیٹھ کر کیا کر سکو گے
مزید تفصیل کے لئے جنگ اخبار میں ڈاکٹر صفدر محمود وغیرہ کے کالم فالو کرتے رہا کرو :)
 

ظفری

لائبریرین
اس بارے باقاعدہ تحقیق ہو چکی ہے کہ اصل واقعہ کیا تھا۔ جنگ اخبار میں چھپی تھی کہ قائد کے لئے موجود تمام ایمبولینسز کو چھان پھٹک کر سب سے بہتر ایمبولینس کو چنا گیا تھا۔ اس بارے کچھ مزید تحقیق کر لو تو بہتر رہے گا۔ ورنہ تم "میڈیسن" تو لے چکے، اب اکیلے بیٹھ کر کیا کر سکو گے
مزید تفصیل کے لئے جنگ اخبار میں ڈاکٹر صفدر محمود وغیرہ کے کالم فالو کرتے رہا کرو :)
سرخ رنگ میں مقید الفاظ سے میں متفق ہوں ۔ :)
اور ڈاکٹر صفدر محمودصرف مورخ ہیں ۔ کوئی پیغمبر نہیں کہ میں ان کے کالم کو فالو کرتا رہوں ۔ اور بھی لوگ ہیں جو لکھتے ہیں ۔ انہیں بھی کبھی کھبار پڑھ لینا چاہیئے ۔ قائداعظم صفدر محمود کو اپنا ذاتی مورخ بھی بنا کر نہیں گئے تھے کہ وہ جو کچھ بھی لکھتے رہیں وہ حقیقت بھی ہو ۔ کچھ اس واقعہ کے چشم دید گواہ بھی ہیں ۔ جنہوں نے اس واقعہ کی تصدیق کی ہے ۔ دیگر لوگ اس بات کا تذکرہ اپنی کتابوں میں کرچکے ہیں ۔ :p
 

ساجد

محفلین
السلام علیکم،
کچھ دیر پہلے ایک دوست کی وساطت سے فیس بک پر ایک بہت دلچسپ اور اہم شے پڑھنے کو ملی، سوچا کہ آپ لوگوں کے لئے بھی اسے پیش کیا جائے اور اس پر آپ کی رائے بھی لی جائے۔ مندرجہ ذیل متن اس ربط سے حاصل کیا گیا ہے، تاہم اس میں پروف کی کچھ غلطیوں کی تصحیح کی گئی ہے۔

علامہ انور صابری مرحوم برصغیر کے معروف شاعر اور مسلم رہنما تھے۔ ان کا تعلق مجلس احرار الاسلام سے تھا۔ تحریکِ آزادی کے وقت ان کی سیاسی نظموں کو بہت شہرت حاصل ہوئی۔ انہی میں سے ایک درج ذیل نظم انہوں نے 1946ء کے انتخابات کے موقع پر کہی۔ یہ فیصلہ میں قارئین پر چھوڑتا ہوں کہ آیا وہ اس نظم کو صابری صاحب کی دور اندیشی و خدشات سمجھیں، وعظ و نصیحت گردانیں، یا پھر کچھ اور اخذ کریں۔ لیکن اس بات کو شاید ہی کوئی جھٹلاسکے کہ اس نظم میں موجود صابری صاحب کے الفاظ 68 سال گزرنے کے بعد حقائق کی صورت میں آج ہمارے سامنے موجود ہیں۔

پاکستان میں کیا کیا ہوگا!

چاروں طرف میخانے ہوں گے، گردش میں پیمانے ہوں گے
رندوں کی شمشیر کے نیچے مذہب کے دیوانے ہوں گے
ختم نئے ماحول کے اندر واعظ کے افسانے ہوں گے

پاکستان میں کیا کیا ہوگا!

دور نہ ہوگی فاقہ مستی، یونہی رہے گی فقر کی پستی
مٹ نہ سکی ہے، مٹ نہ سکے گی، دولت کی انسان شکستی
پاکستان کے اندر ہوگی دولت مہنگی، غربت سستی

پاکستان میں کیا کیا ہوگا!

تا بہ حد معراج کریں گے، جشنِ تخت و تاج کریں گے
مذہب ہی کی اوڑھ کے چادر، مذہب کو تاراج کریں گے
ابنِ علی کے دشمن بن کر، شمر کے بیٹے راج کریں گے

پاکستان میں کیا کیا ہوگا!

غیروں کے یارانے ہوں گے، اپنے سب بیگانے ہوں گے
شمع بنے گا خونِ غریباں، روشن عشرت خانے ہوں گے
پرجا کے غمگین دلوں پر راجہ خنجر تانے ہوں گے

پاکستان میں کیا کیا ہوگا!

رحم سے خالی ہر دل ہوگا، حاکم جور پہ مائل ہوگا
ڈوبے گی ایمان کی کشتی، غرقِ طوفاں ساحل ہوگا
بھیس میں انساں کے خود انساں، انسانوں کا قاتل ہوگا

پاکستان میں کیا کیا ہوگا!

زرداروں کی عزت ہوگی، ہر مفلس کی درگت ہوگی
رسوا ہوگا نامِ محبت، اوج پہ جنسی نفرت ہوگی
پیکرِ عصمت، زینتِ خانہ، بازاروں کی زینت ہوگی

پاکستان میں کیا کیا ہوگا!
سر سے پا تک دھوکا ہوگا!​
جب تک مذہب اور ریاست کا ملغوبہ بنایا جاتا رہے گا اس قسم کے واقعات کا ظہور ہوتا رہے گا ۔ دنیا بھر میں جہاں جہاں مذہب کو کمرشلائز کر کے اس سے اپنی اپنی سیاسی دکانداری چمکائی گئی وہاں وہاں یہی کچھ ہوا تو پاکستان میں بھی یہی ہوا تو کیا عجب ہوا ؟ ۔
 

ظفری

لائبریرین
پاکستانیو، کیسے کیسے ڈرامے ہو یار۔ ہسپتال سے کچھ دور فاصلے پر سسک سسک کر مرنے پر مجبور کر دیا۔ لفاظی کی انتہا ہے۔ اگر کچھ ہی فاصلہ تھا تو ڈرائیور سٹریچر ہی چلا کر لے جاتا :rollingonthefloor:
پہلا بدیسی دیکھا ہے ۔ جس نے اس محفل پر" پاکستانیو " کا لفظ استعمال کیا ہے ۔ ورنہ لوگ تو کئی عشروں سے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں رہ رہے ہیں ۔ مگر انہوں نے یہ اصطلاح کبھی استعمال نہیں کی ۔
کیا فن لینڈ کی وزیرِ اعظم بن رہے ہو ۔ جو یہ تخاطب اختیار کر لیا ہے ۔ :D
 

زیک

مسافر
پہلا بدیسی دیکھا ہے ۔ جس نے اس محفل پر" پاکستانیو " کا لفظ استعمال کیا ہے ۔ ورنہ لوگ تو کئی عشروں سے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں رہ رہے ہیں ۔ مگر انہوں نے یہ اصطلاح کبھی استعمال نہیں کی ۔
کیا ناروے کی وزیرِ اعظم بن رہے ہو ۔ جو یہ تخاطب اختیار کر لیا ہے ۔ :D
ناروے؟؟
 

سید ذیشان

محفلین
پہلا بدیسی دیکھا ہے ۔ جس نے اس محفل پر" پاکستانیو " کا لفظ استعمال کیا ہے ۔ ورنہ لوگ تو کئی عشروں سے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں رہ رہے ہیں ۔ مگر انہوں نے یہ اصطلاح کبھی استعمال نہیں کی ۔
کیا فن لینڈ کی وزیرِ اعظم بن رہے ہو ۔ جو یہ تخاطب اختیار کر لیا ہے ۔ :D

شکر ہے پاکستانیو ہی کہا ہے۔ پاکیو کہا ہوتا تو رہی سہی عزت خاک میں مل جاتی۔ :D
 

قیصرانی

لائبریرین
سرخ رنگ میں مقید الفاظ سے میں متفق ہوں ۔ :)
اور ڈاکٹر صفدر محمودصرف مورخ ہیں ۔ کوئی پیغمبر نہیں کہ میں ان کے کالم کو فالو کرتا رہوں ۔ اور بھی لوگ ہیں جو لکھتے ہیں ۔ انہیں بھی کبھی کھبار پڑھ لینا چاہیئے ۔ قائداعظم صفدر محمود کو اپنا ذاتی مورخ بھی بنا کر نہیں گئے تھے کہ وہ جو کچھ بھی لکھتے رہیں وہ حقیقت بھی ہو ۔ کچھ اس واقعہ کے چشم دید گواہ بھی ہیں ۔ جنہوں نے اس واقعہ کی تصدیق کی ہے ۔ دیگر لوگ اس بات کا تذکرہ اپنی کتابوں میں کرچکے ہیں ۔ :p
جب سرخ الفاظ سے متفق ہو تو پھر اپنے ان الفاظ پر روشنی ڈالنا ذرا کہ قائد کو ایمبولینس میں سڑک کے کنار ےسسک سسک کر مرنے والی بات؟
 

قیصرانی

لائبریرین
پہلا بدیسی دیکھا ہے ۔ جس نے اس محفل پر" پاکستانیو " کا لفظ استعمال کیا ہے ۔ ورنہ لوگ تو کئی عشروں سے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں رہ رہے ہیں ۔ مگر انہوں نے یہ اصطلاح کبھی استعمال نہیں کی ۔
کیا فن لینڈ کی وزیرِ اعظم بن رہے ہو ۔ جو یہ تخاطب اختیار کر لیا ہے ۔ :D
میں خود بھی پاکستانی ہوں۔ اس لئے میں نے سب کو اکٹھا مخاطب کیا ہے :)
جب تک تم امریکہ "کی" صدر نہیں بنتے، میں نے بطور احتجاج عہدہ نہیں سنبھالنا :p
 

ظفری

لائبریرین
میں خود بھی پاکستانی ہوں۔ اس لئے میں نے سب کو اکٹھا مخاطب کیا ہے :)
جب تک تم امریکہ "کی" صدر نہیں بنتے، میں نے بطور احتجاج عہدہ نہیں سنبھالنا :p
تم بھی زرداری سے کم نہیں ۔۔۔۔ اپنے اسٹیٹمنٹ کو کیسا سنبھالا ہے ۔ :rollingonthefloor:
 

قیصرانی

لائبریرین
تم بھی زرداری سے کم نہیں ۔۔۔ ۔ اپنے اسٹیٹمنٹ کو کیسا سنبھالا ہے ۔ :rollingonthefloor:
نہیں، یہ سچ ہے کہ تحریر میں ہوش کی بجائے جوش اور دلیل کی بجائے جذباتیت کو ہم دیسی لوگوں سے زیادہ کوئی نہیں برتتا۔ ابھی گفتگو پاکستان سے متعلق ہو رہی تھی تو میں نے مخاطبین میں دیسی کی جگہ پاکستانیو کا لفظ لگا دیا :)
 
Top