مغرب خود کو ادائیگی حقوق کا رستم کہلواتا ہے۔ انسان تو انسان جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے قوانین بھی وہاں بنائے جاتے ہیں ۔ اس کی حمایت کی جانی چاہئیے اور بلا شبہ اپنے فرائض (جو دوسروں کے ہم پر حقوق ہوتے ہیں) کی ادائیگی میں ہر معاشرے کو قوانین بنانے چاہئیں۔فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
آپ کے معلومات کيلئے، "بنيادی حقوق کا بل" کو امریکہ کی طرف سے 21 اگست 1789کو منظور کر لیا گیا تھا۔ يہ بل لوگوں کی بنيادی انسانی حقوق کی حفاظت کرتا ہے اور انہیں کسی بھی شکایات کے ازالے کے لئے حکومت کے خلاف درخواست دينے کی اجازت دیتا ہے ۔
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
آستینیں چڑھا کر ان کا دما دم کر دو ووٹ کی مار سے۔ہماری صفوں میں جو غداران ملت میر جعفر و صادق بیٹھے ہوئے ہیں۔ ان کا کیا کیا جائے؟
آستین کے سانپوں سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟
سو فیصد متفق۔ بہت ہی عمدہ دلائل دیئے ہیں آپ نے۔ ایڈ جسے لاعلاج مرض گردانا جا رہا ہے وہ ہم جنس پرستی کا پہلا تحفہ ہے، آگے آگے دیکھو یہ فتنہ مہلک امراض کی صورت میں کیا کیا گل کھلاتا ہے؟مغرب خود کو ادائیگی حقوق کا رستم کہلواتا ہے۔ انسان تو انسان جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے قوانین بھی وہاں بنائے جاتے ہیں ۔ اس کی حمایت کی جانی چاہئیے اور بلا شبہ اپنے فرائض (جو دوسروں کے ہم پر حقوق ہوتے ہیں) کی ادائیگی میں ہر معاشرے کو قوانین بنانے چاہئیں۔
جس طرح انسانوں ، جانوروں ، پرندوں حتی کہ دردندوں کے بھی حقوق ہیں اسی طرح ہمارے جسم اور اس کے اعضاء کے بھی حقوق ہیں۔ خدا نے جو عضو جس کام کے لئے پیدا کیا ہے اس کو اسی کام کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے ۔اس کا غلط استعمال بھی اس عضو کے "بنیادی" حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ چلیں اگر کوئی الٹرا ماڈرن روشن خیال مذاہب اور خدا کو نہیں مانتا تو وہ میڈیکل پر تو "ایمان" رکھتا ہو گا ، وہ بھی اعضاء کے استعمال کے بارے میں وہی کہتی ہے جو مذاہب اور خدا کہتا ہے۔ ان کے غلط استعمال سے جو مہلک جسمانی ، ذہنی اور روحانی بیماریاں پھیلتی ہیں وہ وضاحت کی محتاج نہیں۔
ہم جنس پرستی اعضائے انسانی کے" بنیادی حقوق" کی کھلی خلاف ورزی ہے اس مکروہ عمل کو انسانی حق کہنا ایک سنگین مذاق ہے۔ ہر چیز کو دلیل اور منطق پر پرکھنے والے دانشور اگر ہم جنس پرستی کو انسانی حق کہتے ہیں تو ان کی عقل پہ شک کیا جانا کچھ غلط نہ ہو گا۔
تو پھر آپ اور میں بھلا کیا کر سکتے ہیں۔