پاکستان نور ہے

نور وجدان

لائبریرین
پاکستان نور ہے اور نور کو زوال نہیں!(سرکار واصف علی واصف)

یہ جملہ نہیں میرا مگر یہ میرا جملہ بن گیا ہے. کوئی چھ سال قبل یا اس سے بھی زیادہ میرا نظریہ پاکستان بدل گیا تھا. زیادہ کتابیں پڑھنے سے مجھے لگنے لگا تھا قائد اعظم تو بس اک pawn تھے تاکہ برطانوی سامراج کے لیے اسکو gateway بنایا جاسکے. ..، دو قومی نظریہ اور بنگال کا معرض وجود ... یہ دو چیزیں اتنی متضاد تھیں اس پےستزاد بلوچستان تحریک، سندھ کا royalties کا مطالبہ اور سرائکستان کی تحریکوں نے اس نظریے کو مزید تقویت دی اور میں سمجھنے لگ گئی جیسا کہ کچھ دانشور کہا کرتے تھے وہ اک غدار ہیں اور مجھے مولانا آزاد حسین اس وجہ سے اچھے لگنے لگے کہ انہوں پان اسلام ازم کا نظریہ پیش کیا .... غرض کہ پاک افواج کی ہار، ہر جنگ میں جب ان جنگوں کا جرنلز سے مطالعہ کیا تو احساس ہوا کہ کتابوں میں جھوٹ لکھوایا گیا... پھر اقبال محترم کا خط، خطبہ الہ باد جس میں نظریہ پاکستان دے کے ۱۹۳۶میں اک خط میں اس کی تردید کردی ... وہ خط پڑھ کے احساس ہوا بہت تضاد ہے بہت کچھ چھپایا گیا ہے ہم سے!

پھر میں نے یہ جملہ سنا "پاکستان نور ہے، نور کو زوال نہیں " یہ جملہ دل میں سرائیت کرگیا کہ پاکستان جس کو روحانی بنیاد پے حاصل کیا گیا، وہ قوت جو ناممکن کو ممکن کرگئی وہ قوت روحانی ہوسکتی ہے. یہ عطا ہوتی ہے. یہ نہ ہوتی . جو فیکٹس اور فگرز میں نے پڑھے وہ بظاہر معلوم ہوتے تھے کہ یہ سب جھوٹ ہے ...ہم نے وہ تقسیم و ہجرت جھیلی کہاں تھی .. ہم جھیلتے تو مانتے! آج ہندوستان میں جو مظالم ہورہے ہیں تو مزید احساس قوی ہوگیا کہ پاکستان اسلامی اجتہاد کے نتیجے میں وجود آیا ..nation -state کا تصور وہی ہے جس مقصد کے لیے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہجرت کی اور اسلامی حکومت قائم کی. اس کے بعد ہی احکام شریعت کا نزول شروع ہوا. یہ بھی حقیقت ہے جہاں مسلمان وہیں ریاست ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اسلامی نظام کو چلانے کے لیے ریاست کا تصور اہم یے!

آج بھی اک غیر مرئی قوت اسلامی نظام دلوں میں نافذ کیے جارہی ہے. اسلام اتنا خشک مذہب نہیں کہ یہ جسٹ اصول پے چلے. نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اخلاق حسنہ کی وہ مثال قائم کی کہ ان کے عشاق بھی مثل نور ہوگئے. اس لیے غلام، غلام رہنے پے مصر رہے! جن کو ایسا تاجدار مل جائے ان کو آزادی سے کیا لگاؤ ہوگا ... ہمارے دل جب تک طریقہ نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے نہیں چل سکتے تب تک ہم شریعت کو نافذ نہیں کرسکتے! دل میں محبت کا پودا جو نبی کی محبت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لیے ہو، نہ ہو تو شرع محض اک چیز رہ جاتی ہے اور تب تفرقہ پیدا ہوتا ہے. ہم جتنے اسوہ ء حسنہ سے نبی کی محبت صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے دور ہوئے، ہمارے طریقے یعنی نیتِ دل میں نفاق پیدا ہوتے ابتری میں لیے گئے ..

چار یاروں میں کیسا فرق ..ہم عام انسان و مسلمان اتنے چھوٹے ہیں کسی بھی صحابی پے بات کرسکیں یا نام لے سکیں کجا کہ ہم الزام دیں جو تاریخ لکھیں. ہمیں اتنا علم ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دور میں کوئ بھی کسی سے جدا نہ تھا، کسی صحابی کی رائے اتنی اچھی ہوتی کہ قرانی احکام سے اسکو اثبات مل جاتا تو کسی کو فاتح خیبر بنا دیا جاتا کسی کو ذو النورین بنا دیا جاتا ہے کہ کسی کی حیا سے فرشتے شرمائیں کسی کی محبت کی انتہا اتنی کہ اپنا سب مال و اسباب قربان کردیا ... یہ جلیل القدر ہستیاں ہماری ہیں اور ہم ان کے ہیں ..
 

سیما علی

لائبریرین
پاکستان نور ہے اور نور کو زوال نہیں!(سرکار واصف علی واصف)

یہ جملہ نہیں میرا مگر یہ میرا جملہ بن گیا ہے. کوئی چھ سال قبل یا اس سے بھی زیادہ میرا نظریہ پاکستان بدل گیا تھا. زیادہ کتابیں پڑھنے سے مجھے لگنے لگا تھا قائد اعظم تو بس اک pawn تھے تاکہ برطانوی سامراج کے لیے اسکو gateway بنایا جاسکے. ..، دو قومی نظریہ اور بنگال کا معرض وجود ... یہ دو چیزیں اتنی متضاد تھیں اس پےستزاد بلوچستان تحریک، سندھ کا royalties کا مطالبہ اور سرائکستان کی تحریکوں نے اس نظریے کو مزید تقویت دی اور میں سمجھنے لگ گئی جیسا کہ کچھ دانشور کہا کرتے تھے وہ اک غدار ہیں اور مجھے مولانا آزاد حسین اس وجہ سے اچھے لگنے لگے کہ انہوں پان اسلام ازم کا نظریہ پیش کیا .... غرض کہ پاک افواج کی ہار، ہر جنگ میں جب ان جنگوں کا جرنلز سے مطالعہ کیا تو احساس ہوا کہ کتابوں میں جھوٹ لکھوایا گیا... پھر اقبال محترم کا خط، خطبہ الہ باد جس میں نظریہ پاکستان دے کے ۱۹۳۶میں اک خط میں اس کی تردید کردی ... وہ خط پڑھ کے احساس ہوا بہت تضاد ہے بہت کچھ چھپایا گیا ہے ہم سے!

پھر میں نے یہ جملہ سنا "پاکستان نور ہے، نور کو زوال نہیں " یہ جملہ دل میں سرائیت کرگیا کہ پاکستان جس کو روحانی بنیاد پے حاصل کیا گیا، وہ قوت جو ناممکن کو ممکن کرگئی وہ قوت روحانی ہوسکتی ہے. یہ عطا ہوتی ہے. یہ نہ ہوتی . جو فیکٹس اور فگرز میں نے پڑھے وہ بظاہر معلوم ہوتے تھے کہ یہ سب جھوٹ ہے ...ہم نے وہ تقسیم و ہجرت جھیلی کہاں تھی .. ہم جھیلتے تو مانتے! آج ہندوستان میں جو مظالم ہورہے ہیں تو مزید احساس قوی ہوگیا کہ پاکستان اسلامی اجتہاد کے نتیجے میں وجود آیا ..nation -state کا تصور وہی ہے جس مقصد کے لیے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہجرت کی اور اسلامی حکومت قائم کی. اس کے بعد ہی احکام شریعت کا نزول شروع ہوا. یہ بھی حقیقت ہے جہاں مسلمان وہیں ریاست ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اسلامی نظام کو چلانے کے لیے ریاست کا تصور اہم یے!

آج بھی اک غیر مرئی قوت اسلامی نظام دلوں میں نافذ کیے جارہی ہے. اسلام اتنا خشک مذہب نہیں کہ یہ جسٹ اصول پے چلے. نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اخلاق حسنہ کی وہ مثال قائم کی کہ ان کے عشاق بھی مثل نور ہوگئے. اس لیے غلام، غلام رہنے پے مصر رہے! جن کو ایسا تاجدار مل جائے ان کو آزادی سے کیا لگاؤ ہوگا ... ہمارے دل جب تک طریقہ نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے نہیں چل سکتے تب تک ہم شریعت کو نافذ نہیں کرسکتے! دل میں محبت کا پودا جو نبی کی محبت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لیے ہو، نہ ہو تو شرع محض اک چیز رہ جاتی ہے اور تب تفرقہ پیدا ہوتا ہے. ہم جتنے اسوہ ء حسنہ سے نبی کی محبت صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے دور ہوئے، ہمارے طریقے یعنی نیتِ دل میں نفاق پیدا ہوتے ابتری میں لیے گئے ..

چار یاروں میں کیسا فرق ..ہم عام انسان و مسلمان اتنے چھوٹے ہیں کسی بھی صحابی پے بات کرسکیں یا نام لے سکیں کجا کہ ہم الزام دیں جو تاریخ لکھیں. ہمیں اتنا علم ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دور میں کوئ بھی کسی سے جدا نہ تھا، کسی صحابی کی رائے اتنی اچھی ہوتی کہ قرانی احکام سے اسکو اثبات مل جاتا تو کسی کو فاتح خیبر بنا دیا جاتا کسی کو ذو النورین بنا دیا جاتا ہے کہ کسی کی حیا سے فرشتے شرمائیں کسی کی محبت کی انتہا اتنی کہ اپنا سب مال و اسباب قربان کردیا ... یہ جلیل القدر ہستیاں ہماری ہیں اور ہم ان کے ہیں ..

نور بٹیا!!!!!
بہت عمدہ ، بیشک پاکستان نور ہے اور نور کو زوال نہیں ،اِسلام اور پاکستان لازم وملزوم ہیں،اسی طرح
” اِسلام میں قیادت تقویٰ سے مشروط ہے“اور قائدِ اعظم وہ
مسلمانوں کی خدمت کے جذبے سے سرشار تھے۔ اُنکے خلوص کو فطرت نے قبول کیا۔ اُسے صاحب ِ حال بنا دیا ۔ فتویٰ اُنکے خلاف تھا لیکن فطرت اور حقیقت اس کے ساتھ تھی۔ اسی لئیے قائدِاعظم رحمة اللہ علیہ بنادیا۔فتویٰ دینے والے آج تک نہ سمجھ سکے کہ یہ کیا راز تھا۔ قائدِ اعظم ؒ دلوں میں اُتر گئے
اور مخالفین دِلوں سے اُتر گئے“۔ظاہر ہے قائد ِاعظمؒ کے پاس اِسلام کی عملی تفسیر تھی ....یعنی صداقت ِ کردار ! قائدِ اعظم ؒکے پاس امانت اور صداقت تھی ....یعنی کردار ِنبویﷺ کا حقیقی اتّباع !!اور یہی بات پاکستان کے لئیے نور ثابت ہوئی۔پاکستان ایک رُوحانی راز ہے.... پاکستان کا قیام مشیت ِ خداوندی کا ایک جغرافیائی اظہار ہے،
اسلام کے نام پر ایک جغرافیائی خطہ حاصل کیا ہے، اب یہ خطہ شعائرِاسلام میں داخل ہے۔ جس نے اِس ملک کی خدمت کی اُس نے اسلام کی خدمت کی“۔

فرمانِ رسولﷺ ہے:”مومن کی فراست سے آگاہ ہوجاﺅ،وہ اللہ کے نور سے دیکھتا ہے“ .... ظاہرہے نور سے دیکھنے والاہی نور دیکھے گا ....اور پھر پکاراُٹھے گا
” پاکستان نورہے .... اور نور کو زوال نہیں“ ۔یہ مکالمہ نہیں ‘ مشاہدہ ہے۔
؀
تقدیرِ اُمم کیاہے؟ کوئی کہہ نہیںسکتا
مومن کی فراست ہو تو کافی ہے اِشارا
 

نور وجدان

لائبریرین
نور بٹیا!!!!!
بہت عمدہ ، بیشک پاکستان نور ہے اور نور کو زوال نہیں ،اِسلام اور پاکستان لازم وملزوم ہیں،اسی طرح
” اِسلام میں قیادت تقویٰ سے مشروط ہے“اور قائدِ اعظم وہ
مسلمانوں کی خدمت کے جذبے سے سرشار تھے۔ اُنکے خلوص کو فطرت نے قبول کیا۔ اُسے صاحب ِ حال بنا دیا ۔ فتویٰ اُنکے خلاف تھا لیکن فطرت اور حقیقت اس کے ساتھ تھی۔ اسی لئیے قائدِاعظم رحمة اللہ علیہ بنادیا۔فتویٰ دینے والے آج تک نہ سمجھ سکے کہ یہ کیا راز تھا۔ قائدِ اعظم ؒ دلوں میں اُتر گئے
اور مخالفین دِلوں سے اُتر گئے“۔ظاہر ہے قائد ِاعظمؒ کے پاس اِسلام کی عملی تفسیر تھی ....یعنی صداقت ِ کردار ! قائدِ اعظم ؒکے پاس امانت اور صداقت تھی ....یعنی کردار ِنبویﷺ کا حقیقی اتّباع !!اور یہی بات پاکستان کے لئیے نور ثابت ہوئی۔پاکستان ایک رُوحانی راز ہے.... پاکستان کا قیام مشیت ِ خداوندی کا ایک جغرافیائی اظہار ہے،
اسلام کے نام پر ایک جغرافیائی خطہ حاصل کیا ہے، اب یہ خطہ شعائرِاسلام میں داخل ہے۔ جس نے اِس ملک کی خدمت کی اُس نے اسلام کی خدمت کی“۔

فرمانِ رسولﷺ ہے:”مومن کی فراست سے آگاہ ہوجاﺅ،وہ اللہ کے نور سے دیکھتا ہے“ .... ظاہرہے نور سے دیکھنے والاہی نور دیکھے گا ....اور پھر پکاراُٹھے گا
” پاکستان نورہے .... اور نور کو زوال نہیں“ ۔یہ مکالمہ نہیں ‘ مشاہدہ ہے۔
؀
تقدیرِ اُمم کیاہے؟ کوئی کہہ نہیںسکتا
مومن کی فراست ہو تو کافی ہے اِشارا
محفل میں اک علمی و ادبی شخصیت کا شاندار اضافہ ہیں آپ! آپ کا ہر جواب و تبصرہ اس بات کا گہرا ثبوت ہے.
 

سیما علی

لائبریرین
محفل میں اک علمی و ادبی شخصیت کا شاندار اضافہ ہیں آپ! آپ کا ہر جواب و تبصرہ اس بات کا گہرا ثبوت ہے.
نور بٹیا!!!!!
یہ سب آپکی محبت ہے ؀
اک لفظ محبت کا ادنیٰ یہ فسانا ہے
سمٹے تو دل عاشق پھیلے تو زمانہ ہے!
جیتی رہیے ڈھیر سارا پیار اور دعائیں:in-love::in-love::in-love::in-love::in-love:
 

سیما علی

لائبریرین
مشرقی اور مغربی پاکستان کا جدا ہونا اور بنگلہ دیش کا معرض وجود میں آنا پرامن اور دوستانہ ماحول میں وقوع پذیر نہیں ہوئے بلکہ ان واقعات سے کئی تلخ یادیں وابستہ ہیں جس کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان شروع سے ہی بہتر تعلقات استوار نہیں ہو پائے تھے۔ لیکن اسکا یہ مطلب بالکل نہیں ہے کہ ہم اختلافات یا نظریاتی اختلافات کی وجہ سے یہ انکار کر دیں کہ بنگلہ دیش شعائر اسلام میں شامل نہیں ، اسلام بنگلہ دیش کا سب سے بڑا مذہب ہے ۔
مختلف ادوار میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں،اور پاکستان کی یہ کوشش رہی ہے کہ برادر اسلامی ملک سے اس کے تعلقات خوشگوار ہوں۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
اللہ اس ملک کو رہتی دنیا تک قائم رکھے آمین ،بس کوشش یہ ہونی چاہیےکہ ہم سب ملکر انسانیت اور پاکستان کی بہتری کے لئے کام کریں، بغیر کسی رنگ، نسل یا مذہبی منافرت کے۔ کیونکہ ہم سب کو اس حصار سے نکلنا ہوگا کہ وہ سنی ہے، یہ شیعہ ہے، وہ دیو بندی ہے، یہ عیسائی ہے، وغیر وغیرہ۔ سب کو ایک ہی اللہ نے پیدا کیا ہے، سب کو ایک جیسا بنایا ہے۔ تو کیوں نہ ہم مل جل کر اس دنیا کو اس ملک جنت بنائیں، جس جنت کو پانے کے لئے ہم ساری عمر لگادیتے ہیں۔
میری خواہش ہے کہ پاکستان پوری دنیا میں سب سے زیادہ عزت دار ملک ہو۔ اور ساتھ تمام مذاہب اور ملکوں کے درمیان رواداری کی ضرورت ہے۔ انسانیت میں رواداری ہو اور انسانوں میں تعصب پرستی نہ ہو۔ انسانوں کا اخلاق بہتر ہو جیسا کہ اسلام نے ہمیں سکھایا ہے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
اللہ اس ملک کو رہتی دنیا تک قائم رکھے آمین ،بس کوشش یہ ہونی چاہیےکہ ہم سب ملکر انسانیت اور پاکستان کی بہتری کے لئے کام کریں، بغیر کسی رنگ، نسل یا مذہبی منافرت کے۔ کیونکہ ہم سب کو اس حصار سے نکلنا ہوگا کہ وہ سنی ہے، یہ شیعہ ہے، وہ دیو بندی ہے، یہ عیسائی ہے، وغیر وغیرہ۔ سب کو ایک ہی اللہ نے پیدا کیا ہے، سب کو ایک جیسا بنایا ہے۔ تو کیوں نہ ہم مل جل کر اس دنیا کو اس ملک جنت بنائیں، جس جنت کو پانے کے لئے ہم ساری عمر لگادیتے ہیں۔
میری خواہش ہے کہ پاکستان پوری دنیا میں سب سے زیادہ عزت دار ملک ہو۔ اور ساتھ تمام مذاہب اور ملکوں کے درمیان رواداری کی ضرورت ہے۔ انسانیت میں رواداری ہو اور انسانوں میں تعصب پرستی نہ ہو۔ انسانوں کا اخلاق بہتر ہو جیسا کہ اسلام نے ہمیں سکھایا ہے۔
واہ! بے حد کمال!
 
Top