سید ذیشان
محفلین
اے سرزمینِ پاک !
ذرے تیرے ہیں آج ستاروں سے تابناک
روشن ہے کہکشاں سے کہیں آج تیری خاک
تندیِ حاسداں پہ ہے غالب تیرا سواک
دامن وہ سل گیا ہے جو تھا مدتوں سے چاک
اے سرزمینِ پاک!
اب اپنے عزم کو ہے نیا راستہ پسند
اپنا وطن ہے آج زمانے میں سربلند
پہنچا سکے گا اسکو نہ کوئی بھی اب گزند
اپنا عَلم ہے چاند ستاروں سے بھی بلند
اب ہم کو دیکھتے ہیں عطارد ہو یا سماک
اے سرزمینِ پاک!
اترا ہے امتحاں میں وطن آج کامیاب
اب حریت کی زلف نہیں محو پیچ و تاب
دولت ہے اپنے ملک کی بے حد و بے حساب
ہوں گے ہم اپنے ملک کی دولت سے فیضیاب
مغرب سے ہم کو خوف نہ مشرق سے ہم کو باک
اے سرزمینِ پاک!
اپنے وطن کا آج بدلنے لگا نظام
اپنے وطن میں آج نہیں ہے کوئی غلام
اپنا وطن ہے راہ ترقی پہ تیزگام
آزاد، بامراد، جواں بخت شادکام
اب عطر بیز ہیں جو ہوائیں تھیں زہرناک
اے سرزمینِ پاک!
ذرے تیرے ہیں آج ستاروں سے تابناک
روشن ہے کہکشاں سے کہیں آج تیری خاک
اے سرزمینِ پاک!
ربط
ذرے تیرے ہیں آج ستاروں سے تابناک
روشن ہے کہکشاں سے کہیں آج تیری خاک
تندیِ حاسداں پہ ہے غالب تیرا سواک
دامن وہ سل گیا ہے جو تھا مدتوں سے چاک
اے سرزمینِ پاک!
اب اپنے عزم کو ہے نیا راستہ پسند
اپنا وطن ہے آج زمانے میں سربلند
پہنچا سکے گا اسکو نہ کوئی بھی اب گزند
اپنا عَلم ہے چاند ستاروں سے بھی بلند
اب ہم کو دیکھتے ہیں عطارد ہو یا سماک
اے سرزمینِ پاک!
اترا ہے امتحاں میں وطن آج کامیاب
اب حریت کی زلف نہیں محو پیچ و تاب
دولت ہے اپنے ملک کی بے حد و بے حساب
ہوں گے ہم اپنے ملک کی دولت سے فیضیاب
مغرب سے ہم کو خوف نہ مشرق سے ہم کو باک
اے سرزمینِ پاک!
اپنے وطن کا آج بدلنے لگا نظام
اپنے وطن میں آج نہیں ہے کوئی غلام
اپنا وطن ہے راہ ترقی پہ تیزگام
آزاد، بامراد، جواں بخت شادکام
اب عطر بیز ہیں جو ہوائیں تھیں زہرناک
اے سرزمینِ پاک!
ذرے تیرے ہیں آج ستاروں سے تابناک
روشن ہے کہکشاں سے کہیں آج تیری خاک
اے سرزمینِ پاک!
ربط