پاکستان کا پہلا ونڈ انرجی منصوبہ نیشنل گرڈ سے منسلک ہو گیا

الف نظامی

لائبریرین
45963-wind_energy-1352316342-131-640x480.jpg



ہوا سے 50 میگاواٹ بجلی پیداکرنے کے منصوبے پر اب تک 13 کروڑ 40لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی جاچکی ہے، یہ پراجیکٹ فوجی فرٹیلائزر گروپ کی ذیلی کمپنی ایف ایف سی ای ایل نے ضلع ٹھٹھہ کے علاقے جھمپیر میں لگایا ہے، منصوبے کو نیشنل گرڈ سے منسلک کرنے کی سہولتیں 30 اکتوبر سے مکمل کی جاچکی ہیں، اس اہم قومی سنگ میل کے حصول میں سی پی پی اے، این ٹی ڈی سی، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (حیسکو) اور ایف ایف سی ای ایل کی مشترکہ کاوشیں شامل ہیں۔

ایف ایف سی ای ایل کے پراجیکٹ ڈائریکٹر بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) طارق اعزاز کے مطابق ونڈ پاور پراجیکٹ کی 33 ونڈ ٹربائن جنریٹرز کے ساتھ ساتھ پون بجلی گھر کے دیگر تمام شعبے بھی بدھ 7 نومبر کو بجلی کی پیداوار شروع کر دیں گے، ایف ایف سی کو توقع ہے کہ دسمبر 2012 کے وسط تک اس منصوبے سے تجارتی پیمانے پر پیداوار کا آغاز کر دیا جائے گا۔
البتہ ایف ایف سی ای ایل کی بھرپور کوشش ہے کہ ونڈ ٹربائن جنریٹرز کی پیداواری کارروائی کا آغاز متوقع تاریخ سے بھی پہلے کر دیا جائے۔ اس مقصد کے لیے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں

سال 2009 میں اس منصوبے کے آغاز سے لے کر اب تک ہر مرحلے پر تیز ترین تعمیری کارکردگی کا مظاہرہ کیا گیا ہے، تمام ونڈ ٹربائن جنریٹرز جن کی مجموعی تعداد 33 ہے جولائی 2012 تک کامیابی سے نصب کر لیے گئے
اگست کے وسط تک گرڈ انٹر کنکشن سہولتیں، ایچ وی سوئچ یارڈ، ایم وی سب اسٹیشن اور ایم وی کلیکشن نظام سے متعلقہ تمام سول، مکینیکل اور الیکٹریکل کام مکمل کر لیے گئے
اگست 2012 میں ہی 132کے وی سوئچ یارڈ کی تکمیل کے تمام مراحل مکمل کرنے کے بعد اس کا آغاز اکتوبر میں کر دیا گیا

اسی طرح 22کے وی سب اسٹیشن کا آغاز یکم نومبر کو کر دیا گیا، تکنیکی ماہرین پر مشتمل متعدد قومی اور بین الاقوامی ٹیمیں اس مرحلے کے دوران منصوبے پر مصروف عمل رہیں تاکہ ونڈ فارم کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بہت اچھی خبر ہے۔ میں نے 2011ء میں ایک میٹنگ میں اس منصوبے کا ذکر سنا تھا۔ تب سے انتظار تھا۔ کامیابی کے لئے دعاگو رہیں گے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
خبر یقیناً خوش آئند ہے۔ اگرچہ 50 میگاواٹ ملک کے انرجی شارٹ فال کے مقابلے میں نہایت کم ہے۔ پاکستان میں ونڈ پاور کے پراجیکٹس کے بارے میں میں عرصے سے سنتا آیا ہوں۔ کئی بڑے انڈسٹریل گروپ ونڈپاور لگانے میں دلچسپی رکھتے ہیں، بلکہ ٹپال گروپ نے تو شاید اس سلسلے میں کافی پیشرفت بھی کی ہوئی ہے۔ یہاں ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان کی ٹرانسمیشن گرڈ واپڈا کی ملکیت ہے اور کسی پرائیویٹ پاور سپلائر کا اس نیٹورک میں شامل ہونا قریب قریب ناممکن ہوتا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
اس میں کوئی شک نہیں کہ منصوبہ بہت اچھا ہے۔ نیک نیتی سے ایسے منصوبوں پر عمل کیا جائے تو بہت کچھ ہو سکتا ہے۔
 
انرجی تو بے شک تھوڑی ہی پیدا ہو گی مگر کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر ہے۔
اسی طرح کے چھوٹے چھوٹے منصوبے اگر شروع کیے جائیں تو یقینا شارٹ فال کافی حد تک کم ہو جائے گا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
17796.jpg
ٹھٹھہ : صدر آصف علی زرداری نے جھمپیر میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے پہلے منصوبے کا افتتاح کردیا ہے۔ اس سے پچاس میگاواٹ بجلی حاصل ہوسکے گی۔ صدر نے ٹھٹھہ میں صنعتی زون کے قیام کا بھی اعلان کیا۔

ضلع ٹھٹھہ کے علاقے جھمپیر میں ہوا سے پچاس میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا پہلا پلانٹ لگایا گیا ہے۔ منصوبے کا باضابطہ افتتاح صدر آصف زرداری نے بٹن دبا کر کیا۔ اس موقع پر صدر زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت سرمایہ کاروں کو ون ونڈو آپریشن کی سہولت فراہم کریگی ۔ انہوں نے ٹھٹھہ میں صنعتی زون کے قیام کا بھی اعلان کیا۔

منصوبے کوفوجی فرٹیلائزر کمپنی نے ایک سال میں مکمل کیا ہے۔ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ خالد نعیم لودھی نے بتایا کہ حکومت کو شمسی توانائی کا پلانٹ لگانے کی بھی پیشکش کی ہے۔

خالد نعیم کا کہنا تھا کہ ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے شعبے میں چین ، ملائیشیا ، کوریا اور امریکا سمیت مختلف ممالک نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے ، جن پر غور کیا جارہا ہے۔ سماء
 

تلمیذ

لائبریرین
کیا یہ منصوبہ سولر انرجی کی نسبت سستا پڑے گا؟ (اگرچہ پون بجلی کے منصوبے مخصوص علاقوں میں ہی لگائے جا سکتے ہیں)
 

arifkarim

معطل
شمسی بجلی بھی؟ اس کے بارے میں تو بڑے بلند بانگ دعوے کئے جاتے ہیں۔
بادل، طوفان، آندھی، رات، وغیرہ۔ ان مسائل کی وجہ سے شمسی بجلی کوئی مستقل حل نہیں ہے۔ ہاں صرف ان علاقوں میں جو کہ خط استوا کے قریب قریب ہیں یہ مستقل حل ہو سکتا ہے۔
 

دوست

محفلین
پاکستان میں سردی کے دو ماہ نکال دیں تو شمسی توانائی سارے دلدر دور کر سکتی ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ونڈ انرجی کے لئے ایک بار شوق چڑھا تھا تو دیکھا کہ ساڑھے ساتھ میگا واٹ تک کی بجلی پیدا کرنے والی پون چکیاں بھی دستیاب ہیں لیکن وہ پاکستان نہیں لائی جا سکتیں کہ امریکی حکومت کی اجازت نہیں۔
 
Top