کئی سال ہوئے لاہور کے ایک ادبی رسالے میں دو شعر پڑھے تھے جو آج کے حالات پر زیادہ چسپاں معلوم ہوتے ہیں۔
1947
ہم کو بھی پڑا تھا غمِ ایام سے پالا
ہم نے غمِ ایام کی جڑ کاٹ کے رکھ دی۔
2010
جس شخص کو جو کام حکومت نے دیا تھا
اس شخص نے اس کام کی جڑ کاٹ کے رکھ دی۔