پاکستان کی 356 دلہنوں کو ہندوستانی شہریت کا انتظار


لکھنؤ (سچ نیوز نیٹ ورک) وزیر اعظم نریندر مودی کے ہند پاک تعلقات کو بہتر بنانے کی پہل کے بعد اتر پردیش کے نوجوانوں سے شادی کر چکی اور ہندوستانی شہریت ملنے کا انتظار کر رہی پاکستان کی تقریبا 356 دلہنوں میں نئی آس اور امید پیدا ہوئی ہے۔
اتر پردیش کے حکام نے تسلیم کیا کہ ہزاروں پاکستانی لڑکیاں ہندوستانی نوجوانوں سے شادی کے بعد ہندوستان میں غیر قانونی طور پر رہ رہی ہیں لیکن 356 پاکستانی لڑکیوں نے اترپردیش کے نوجوانوں سے شادی کے بعد ہندوستان کی شہریت حاصل کرنے کی درخواست پیش کی ہے ۔ اتر پردیش کے تقریبا تمام اضلاع کے نوجوانوں سے پاکستانی لڑکیوں نے شادی کی ہے لیکن علی گڑھ ضلع کے نوجوانوں کے ساتھ سب سے زیادہ 42 پاکستانی لڑکیوں نے نکاح پڑھا ہے۔
محکمہ داخلہ کے ایک افسر نے کہا کہ زیادہ تر معاملات میں ہم نے ابتدائی رپورٹ وزارت خارجہ کو بھیج دی ہے اور گیند اب مرکزی حکومت کے پالے میں ہے اور اسے ہی فیصلہ لینا ہے۔ تاجر پرویز الرحمن صدیقی نے کہا کہ مودی اور پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے درمیان حال ہی میں ہوئی بات چیت کے بعد پاکستانی بہو کا انتظار کر رہے ہندوستانی خاندانوں کو امید ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہوں گے اور ذاتی تعلقات بہتر بنانے کی سمت میں بھی سنجیدگی دکھائی جائے گی۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ہندوستانی نوجوانوں سے شادی کر چکیں پاکستانی لڑکیوں کو جلد ہی ہندوستانی شہریت مل جائے گی۔
ایک تاجر پرویز رحمان صدیقی نے کہا کہ ہمیں مودی سے بہت امیدیں ہیں۔ وزیر اعظم کا جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) ممالک کے سربراہوں کو اپنے حلف برداری کی تقریب میں بلانے کا فیصلہ بہت قابل ستائش تھا۔ یہ سبھی جانتے ہیں کہ بی جے پی کے دور اقتدار میں ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات اچھے تھے۔ صدیقی کی بھابھی شمع کراچی کی ہیں۔ ان کا نکاح 2004 میں ہوا تھا۔ وہ تبھی سے شمع کی ہندوستانی شہریت کے لئے ایک سے دوسرے دفتر کا چکر لگا رہے ہیں۔ شمع طویل مدت کے ویزا پر ہندوستان میں رہ رہی ہیں جس کا ہر تین سال میں تجدید کرانا پڑتا ہے۔
اپنی بہو کو ہندوستانی شہریت ملنے کا انتظار کرنے والے ان خاندانوں کو اس لئے بھی امید بندھی ہے کہ گجرات کے کچھ میں رہ رہے پاکستان سے آئے تقریبا تین ہزار سے زائد خاندانوں کو سال 2005 میں ہندوستانی شہریت مل گئی تھی۔ ہندوستان کی حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ پانچ سال سے زیادہ وقت سے ان علاقوں میں رہ رہے پاکستانی ہندو ہندوستان کی شہریت حاصل کر سکتے ہیں۔

ماخذ:http://urdu.sachtimes.com/0ur16651idcontent.htm
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ کافی معلوماتی ہے کہ پانچ سال سے زیادہ وقت رہنے والے ہندو (پاکستانی شہریوں) کو تو ہندوستان کی شہریت مل جائے گی لیکن دیگر کسی صورت میں الگ سے فیصلہ ہوگا
 
ان والدین کی عقل کو سلام ہے جنہوں نے اپنی بچیوں کے لئے اتنے رسکی مستقبل کا انتخاب کیا کہ شادی کے فوراً بعد ہی قانونی پیچیدگیوں کا شکار ہو گئیں۔
 

arifkarim

معطل
یہ کافی معلوماتی ہے کہ پانچ سال سے زیادہ وقت رہنے والے ہندو (پاکستانی شہریوں) کو تو ہندوستان کی شہریت مل جائے گی لیکن دیگر کسی صورت میں الگ سے فیصلہ ہوگا
اسرائیل فلسطین میں بھی یہی مسائل ہیں۔ دنیا کا کوئی بھی یہودی کبھی بھی اسرائیل میں رہنا چاہے تو وہاں کی شہریت حاصل کر سکتا ہے لیکن فلسطینی عرب ایسا نہیں کر سکتے چاہے جتنا مرضی عرصہ اسرائیل میں قیام کر لیں۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
یہ کافی معلوماتی ہے کہ پانچ سال سے زیادہ وقت رہنے والے ہندو (پاکستانی شہریوں) کو تو ہندوستان کی شہریت مل جائے گی لیکن دیگر کسی صورت میں الگ سے فیصلہ ہوگا
گزشتہ سفر میں انگریزی کے ایک ہندو پروفیسر میرے ساتھ والی سیٹ پر براجمان تھے۔ وہ بتا رہے تھے کہ ان کی پوری فیملی انڈیا شفٹ ہو چکی ہے۔ وہ بھی گئے تھے۔ لیکن معاشرہ ان کو قبول کرنے پر تیار نہیں۔ وہ پاکستان چھوڑ کر کہیں نہیں جانا چاہتے۔ یہاں سے گئے ہندؤں کے ساتھ بھی جو سلوک ہوتا ہے۔ اس پر کافی تفصیلی بات ہوئی تھی ان سے۔
 

arifkarim

معطل
مذہب کوئی بھی ہو ۔ اپنا وطن اپنا ہوتا ہے۔ :)
پاکستانی عیسائی، قادیانی، ہندو ، پارسی، یہودی اقلیت آج بیرون ممالک میں کیوں مقیم ہے؟ :)
پاکستان کی پیدائش کے وقت وہاں اقلیتیں کُل آبادی کا کم از کم 25 فیصد تھیں۔ آج 3 فیصد سے بھی کم ہیں۔ کچھ غلط تو ہو رہا ہے نا!
http://en.wikipedia.org/wiki/Minorities_in_Pakistan
 
پاکستانی عیسائی، قادیانی، ہندو ، پارسی، یہودی اقلیت آج بیرون ممالک میں کیوں مقیم ہے؟ :)
پاکستان کی پیدائش کے وقت وہاں اقلیتیں کُل آبادی کا کم از کم 25 فیصد تھیں۔ آج 3 فیصد سے بھی کم ہیں۔ کچھ غلط تو ہو رہا ہے نا!
http://en.wikipedia.org/wiki/Minorities_in_Pakistan
آپ کے اعداد و شمار سے اتفاق نہیں کرتا لیکن جو بھی پاکستان کا شہری ہے مذہب کوئی بھی ہو اس کی جان و مال اور عزت کی حفاظت کا احترام سب پر لازم ہے۔ :)
 

arifkarim

معطل
آپ کے اعداد و شمار سے اتفاق نہیں کرتا لیکن جو بھی پاکستان کا شہری ہے مذہب کوئی بھی ہو اس کی جان و مال اور عزت کی حفاظت کا احترام سب پر لازم ہے۔ :)
کتابی لایعنی باتیں۔ یہ زندگی عمل سے بنتی ہے جسمیں ہم مجموعی قومی طور پر صفر ہیں۔
 
Top