کوئٹہ آکر اگر آپ نے “زیارت” کی زیارت نہیں کی تو سمجھ لیجیے کہ آپ کوئٹہ آئے ہی نہیں۔
اپنی صحت بخش آب و ہوا اور قدیم ترین صنوبری جنگلات کے باعث ساری دنیا میں مشہور وادی زیارت کوئٹہ سے 133 کلومیٹر شمال میں ، سطح سمندر سے 2449 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔
اللہ تعالی نے پاکستان کو اس فیاضی سے نوازا ہے کہ اگر دنیا میں کوئی چیز صرف دو ملکوں میں پائی جاتی ہے تو اس میں بھی ایک ملک پاکستان ہوگا۔وادی زیارت میں موجود صنوبر کا قدیم جنگل دنیا میں پائے جانے والے تین قدیم ترین صنوبری جنگلات میں سے ہے۔
صنوبر کا یہ بے مثال جنگل ہزاروں سال پرانا ہے ، صنوبر کی ایک خصوصیت ہے کہ یہ دنیا کا سب سے زیادہ سست رفتاری سے بڑھنے والا درخت ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یہ سو سال میں ایک سے تین انچ تک بڑھتا ہے۔ اس رفتار کو ذہن میں رکھ کر جب درختوں کے قدکاٹھ کا مشاہدہ کیا جائے تو جنگل کی عمر کا بخوبی اندازہ ہوسکتا ہے۔اور ماہرینِ نباتات کے مطابق اس صنوبری جنگل میں کچھ درخت تو پندرہ ہزار سال سے بھی زیادہ قدیم ہیں۔
وادی زیارت بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی نسبت سے بھی مشہور ہے ، وادی زیارت اور قائداعظم کی شخصیت میں بلا کی مماثلت ہے۔ یہاں کے قدیم صنوبر جنگل میں بھی ایک نظم اور ترتیب پائی جاتی ہے ۔ شور شرابہ تو درکنار ، اونچی آواز میں بات کرنے کو بھی جی نہیں چاہتا۔ وادی کا ماحول آپ کو اپنے اندر جذب کرلیتا ہے اور ایک حصار سا قائم کرلیتا ہے۔ اس کا تاثر اس قدر گہرا ہے کہ آپ اس کے مزاج کے خلاف کوئی حرکت کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے اور اگر سوچ بھی لیں تو ایسا لگتا ہے کہ پہاڑوں کی پیشانیوں پر بل پڑ گئے ہیں۔
یہ متن مضمون “خوابیدہ شہر” از غلام مصطفی محی الدین ، اردو ڈائجسٹ (سیاحت پاکستان نمبر) سے لیا گیا ہے اور اس کی قدرے تہذیب کی گئی ہے۔
وادی زیارت اور صنوبری جنگل