معین الدین خیدر صاحب سے ہماری ایک مختصرسی ملاقات رہی ہے ان سے ہم نے پی پی صدر مشرف ڈیل کے بارے میں استفسار کیا تھا بعد میں انکا تجزیہ درست ثابت ہوا موصوف پاکستان کے زمینی حقائق پر گہری نظر رکھتے ہیں اور یہ اعتدال پسند ہیں انہوںنے جو نکتہ بازی پلٹ جانے کا اٹھایا ہے جنگ میں کوئی چیز حرف آخر نہیں ہوتی بندوق کسی کی وفا دار نہیں ہوتی یہ امریکوں پر بھی برسکتی ہے یہ تجزیہ اس وقت درست ہے جب امریکی فوج زمینی کاروئی کرے یا ہیلی کاپٹر بہیجے مگر امریکی فوج کا افغانستان میں بھی طریقہ واردات یہ رہا ہے کہ وہ زمینی حملے کی بجائے فضائے حملے کو اہمیت دیتی ہے یہ سب سے محفوظ حملہ ہوتا ہے لہذا امریکہ فضائی حملے ہی کر یے گا اور اس میں تعجب کی بات نہیں ان حملوں کی مخبری بحر حال پاکستانی علاقوں سے ہوتی ہے امریکہ کے پرائیوٹایجنٹ قبائلی عالاقوں میں موجود ہیں ان ایجنٹوں کا قلعہ قمعہ کر دیا جائے اس کے بغیر یہ آسمانی حملے رک نہیں سکتے یہ ایجنٹ اپنی پرانی رنجشییں نکالنے کے لیے بھی حملے کروادیے ہیں خود امریکی اتنی اندھے نہیں مگر دور سے ویڈیو گیم کی طرح بٹن دبادیے ہیں انٹلیجنس کا آصول ہوتا ہے کہ ہر ایجنٹ کی انفارمیشن کراس چیک کی جاتی ہے اور امریکہ قبایلی علاقوں میں غالبا یہ زحمت گوارہ نہیں کر تا جس سے عام شہری مارے جاتے ہیں عسکریت پسند حرکت میں رہتے ہیں اور جب حملہ ہوتا ہے وہ علاقہ چھوڑجاتے ہیں