پاکستان کے دشمن قطر میں

اللہ تعالیٰ کے تمام وعدے سچے ہیں…بالکل سچے،بالکل پکّے…ان وعدوں کے بارے میں شک کرنا محرومی ہے… یا اللہ ہمیں اپنے وعدوں پر ایمان اور یقین نصیب فرما…آمین
تاریخ کی طویل جنگ
ایک طرف دنیا کی بظاہر سب سے بڑی قوت تھی…اور یہ قوت بھی اکیلی نہیں…اس کے ساتھ دنیا کے تین درجن اور ممالک بھی تھے…جبکہ دوسری طرف اکیلی امارت اسلامیہ افغانستان…جی ہاں طالبان…یہ جنگ چودہ سال سے جاری ہے…چودہ سال کی اس لڑائی کے بعد نتیجہ کیا نکلا؟…

آپ نے خبروں میں پڑھ لیا ہو گا

’’امریکہ نے اپنے ایک فوجی کے بدلے پانچ طالبان رہنماؤں کو رہا کر دیا ہے‘‘

سبحان اللہ وبحمدہ،سبحان اللہ العظیم…اللہ اکبر کبیرا

یہ ہے اسلام کی طاقت اور یہ ہے جہاد کی قوت…بظاہر تو یہ لگتا تھا کہ ’’طالبان‘‘ چودہ سال تو دور کی بات چودہ دن بھی مقابلہ نہیں کر سکیں گے…کونسا اسلحہ ہے جو اُن کے خلاف استعمال نہیں ہوا…اور کونسی سازش ہے جو اُن کے خلاف نہیں اُٹھائی گئی…دنیا بھر کے جنگی ماہرین…اور بڑے بڑے جرنیل ہر آئے دن نئے نئے پینترے بدل کر جنگ بھڑکاتے رہے،تدبیریں رچاتے رہے…اور سر کھپاتے رہے…سمندروں میں پہاڑوں کی طرح جمے ہوئے بحری بیڑے … پچاس ہزار فٹ کی بلندی سے تاک کر نشانہ لگانے والے جنگی جہاز…لمحوں اور ذروں کو شمار کر کے اپنے ہدف کو تہس نہس کرنے والے کروز میزائل…میلوں تک ہر چیز کو بھسم کرنے والے ڈیزی کٹر بم…فضاؤں میں راج کرنے والے نگران مصنوعی سیارچے…ہزاروں میٹر کی بلندی پر قائم پیٹرول اسٹیشن طیارے…اپنی مہارت پر ناز کرنے والے خفیہ ادارے…ملکوں کی بساطیں لپیٹنے والے جاسوسی ماہرین…اور وحشی جسم رکھنے والے کمانڈوز…یہ سب استعمال ہوئے اور ناکام ہو گئے…ایمان والوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی نصرت کا وعدہ تھا جو الحمد للہ پورا ہوا…اور چودہ سال کی جنگ سہنے والوں کو ایسی طاقت بخش گیا کہ انہوں نے ایک کے بدلے اپنے پانچ رہنما آزاد کروالئے…

سبحان اللہ وبحمدہ،سبحان اللہ العظیم…اللہ اکبر کبیرا

فتح کے اس موقعہ پر کس کس کو مبارکباد دی جائے…کس کس پیارے فدائی کا تذکرہ مہکایا جائے…قرآن پاک کی کونسی کونسی آیات سنائی جائیں…بہت سی روشن آیات آنکھوں کے سامنے آتی ہیں اور دلنشین انداز سے مسکراتی ہیں…رب کعبہ کی قسم وہ ہو گیا جو کسی دشمن کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا…غامدی کے ایک شاگرد نے موجودہ افغان جہاد کے آغاز میں قرآن مجید کی ایک آیت مبارکہ کا (نعوذباللہ) مذاق اڑایا تھا … غامدی اور اس کے پرستاروں کی نظر امریکہ کی طاقت پر تھی…وہ نیٹو کی قوت پر توکل کر کے بار بار لکھ رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ اب دنیا میں طالبان نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہے گی…وہ ’’بش‘‘ کو سلامیاں پیش کر رہے تھے کہ جلد ان فسادی مجاہدین کو مٹا دو…مگر بش خود مٹ گیا اور اب ابامہ جانے کو ہے…اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

وَلَا تَھِنُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اُحد میں زخم کھانے والو! سست نہ پڑنا،غم میں نہ ڈوبنا، تم ہی غالب رہو گے اگر تم ایمان پر رہے…

غامدی کے شاگردوں نے اس آیت مبارکہ کو بار بار لکھا اور مذاق اڑایا…آج وہ شرم سے کیوں نہیں ڈوب مرتے؟…مگر طاغوت کے پجاریوں کو شرم کہاں؟…سبحان اللہ! اسلام کی شان دیکھیں،جہاد کی زندگی دیکھیں…موجودہ افغان جہاد شروع ہوا تو ’’غزوہ احد‘‘ جیسے مناظر تھے…ہر طرف شہداء کے ٹکڑے، زخمیوں کی آہیں…دربدر بھٹکتے مہاجرین کے قافلے…اور غموں کی برسات… اُن دنوں تو اچھے خاصے لوگ بھی دل ہار گئے تھے… یہی شعبان تھا اور پھر رمضان…افغانستان پر طیارے آگ انڈیل رہے تھے…مجاہدین کے خط اور محاذ ایک ایک کر کے ٹوٹ رہے تھے…مجاہدین کی عورتیں اپنے شیر خوار بچوں کو لے کر صحراؤں اور پہاڑوں میں غم اور حیرت کا مجسمہ بنی آسمان کو تک رہی تھیں…طیاروں کی کارپٹ بمباری سے قافلوں کے قافلے خون میں ڈوب رہے تھے … شمالی اتحاد کا سیلاب کابل پر چھا چکا تھا…معصوم بچے ماؤں کی گود میں بھوکے پیاسے مر رہے تھے… مغربی میڈیا خونخوار شیر کی طرح دھاڑ رہا تھا … اور مجاہدین کے رہنماؤں کا پتا نہیں چلتا تھا کہ کہاں چلے گئے…مجھے آج بھی ان دنوں کے بعض مناظر یاد آتے ہیں تو دل پر غم کی ضربیں لگتی ہیں…غزوہ احد کے بارے میں رب العالمین نے خود فرمایا:

فَاَثَابَکُمْ غَمًّا بِغَمٍّ
کہ تم پر غموں کی بارش ہو چلی تھی…ایک غم پر دوسرا غم اور دوسرے غم پر تیسرا غم…موجودہ افغان جہاد کے آغاز میں اس سے ملتی جلتی صورتحال تھی…حضرت مفتی نظام الدین شامزئیؒ بے چین ہو کر ہمارے مرکز تشریف لائے اور بیان کرتے ہوئے جگر مراد آبادی کے اشعار پڑھ کر رونے لگے ؎

اے خاصہ خاصان رسل وقت دعاء ہے

وہ بلند قامت،بلند ہمت اور زیادہ مسکرانے والے عالم دین تھے…مگر غم ایسا تھا کہ وہ کوہ ہمالیہ بھی آنسوؤں کی آبشار نہ روک سکا…اس وقت ہم سب کا واحد سہارا اللہ تعالیٰ کے وہ وعدے تھے جو ہم نے قرآن مجید میں پڑھے تھے…خود بھی ان وعدوں کو یاد کرتے اور دوسروں کو بھی یہی وعدے سنا کر تسلّی دیتے…اور پھر رمضان المبارک میں خبر آ گئی کہ…امارت اسلامیہ افغانستان کا سقوط ہو گیا…آہ! امارت اسلامیہ افغانستان…مگر رب تعالیٰ کے وعدے مسکرا رہے تھے…اور قرآن مجید کی آیات جہاد چمک رہی تھیں…بے سروسامان مجاہدین نے اپنے بچے کھچے حواس کو سنبھالا اور جس کے ہاتھ میں جو کچھ بھی آیا وہ اسے لے کر ایک اندھیری جنگ میں کود گیا…فضائی بمباری کچھ تھمی اور دشمن زمین پر اترا تو …منظر حیران کن تھا…وہ جو قیمہ ہو چکے تھے اور لہو میں ڈوب چکے تھے…اُن کے فرزند زمین پر دشمن کا استقبال کرنے کو موجود تھے… تب ایک غیر متوازن جنگ شروع ہوئی… ہمارے روشن خیالوں نے اپنی گھڑیوں اور کیلنڈروں کو اُلٹا چلا دیا…یہ جنگ ایک ماہ چلے گی یا پندرہ دن…وہ ایک ایک دن گھٹاتے گئے مگر یہ کیا؟…ہر دن گھٹنے کے ساتھ ان کی اُمیدیں بھی گھٹنے لگیں…سبحان اللہ! مجاہدین نے ایسی جنگ لڑی کہ آسمان بھی جھانک کر دیکھتا ہو گا…سبحان اللہ! فدائیوں نے ایسا جہاد اٹھایا کہ حوریں بھی منظر دیکھنے آسمان پر تشریف لاتی ہوں گی…ایک سال،دوسال، تین سال…کئی جنرل بدل گئے…کئی قید خانے بھر گئے…کئی لشکر آئے اور چلے گئے…مگر کعبۃ اللہ اور مسجد نبوی کے بیٹے آگے ہی بڑھتے گئے…اور قندھار سے لے کر کابل تک…خوست سے لے کر غزنی تک…اور جلال آباد سے لے کر قندوز تک دنیا کے طاقت ور لشکر خود کو ایک تنگ اور اندھیری گلی میں بند محسوس کرتے گئے … ہائے کاش کوئی اس عظیم اور مبارک جہاد کی تاریخ لکھے تو دنیا کا ہر عقلمند شخص مسلمان ہو جائے…اور الحمد للہ اس جہاد کی برکت سے لاکھوں افراد اب تک مسلمان ہو چکے ہیں…خود دشمن کے کئی فوجی مسلمان ہو کر گئے اور ان میں سے بعض آج اسلام کے مبلغ بنے ہوئے ہیں…وہ جہاد جس کا ابتدائی منظر نامہ ’’غزوہ احد‘‘ جیسا تھا آج چودہ برس بعد اس میں سے ’’غزوہ احزاب‘‘ کی خوشبو آ رہی ہے…

دل چاہتا ہے پہلے غزوہ احد والی آیات لکھ دوں…اور پھر غزوہ احزاب والی…ان آیات کو پڑھ کر معلوم ہوتا ہے کہ…جہاد واقعی ایک زندہ عمل ہے…اور قرآن پاک کے جہادی واقعات بار بار…اپنا منظر دکھاتے رہتے ہیں…غامدی اور اس کے شاگردوں کا یہ دعویٰ جھوٹا ہے کہ جہاد کی اکثر آیات رسول اکرم ﷺ کے زمانے کے ساتھ خاص تھیں… انکار ِ جہاد پر یہ دلیل تو مرزا قادیانی کو بھی نہ سوجھی… قرآن مجید قیامت تک کے لئے ہے اور تمام انس و جن کے لئے ہے…جب نماز والی آیات قیامت تک کے مسلمانوں کے لئے ہیں تو جہاد والی آیات بھی قیامت تک کے مسلمانوں کے لئے ہیں…آج کوئی بھی مسلمان غزوہ احزاب والی آیات پڑھ لے اور پھر افغانستان کے حالات دیکھے تو اس کا دل ایمان اور نور سے بھر جائے گا… الحمد للہ اس وقت پندرہ شہروں میں ’’دورہ آیات جہاد‘‘ پڑھایا جا رہا ہے…ماشاء اللہ تین ہزار سے زائد افراد کراچی سے لے کر پشاور تک…اور بہاولپور سے لے کر قلات اور ژوب تک قرآن مجید کی زندہ آیات جہاد کو پڑھ اور سمجھ رہے ہیں…مبارک ہو ان تمام مسلمانوں کو جنہوں نے افغان جہاد میں حصہ لیا…انہیں بھی جنہوں نے اس مبارک جہاد میں جان لگائی اور ان کو بھی جنہوں نے اس جہاد میں مال لگایا…اور انہیں بھی جنہوں نے اس جہاد کے لئے دعائیں اور محبت کے پھول کھلائے رکھے… ماشاء اللہ کسی کی محنت ضائع نہیں گئی…

آج وہ مظلوم شہید کتنے یاد آتے ہیں جنہیں شبرغان اور قندوز میں کنٹینروں میں بند کر کے شہید کیا گیا…اور وہ جو قلعہ جنگی کی جیل میں بمباری سے شہید ہوئے…آج ان شہداء کی ارواح کتنی خوش ہو ںگی کہ…ان کے سپہ سالار حضرت ملا فضل اخوند فاتحانہ رہائی پا چکے ہیں…اس وقت کے دردناک اور خون آشام حالات میں کون اس فتح کا تصور کر سکتا تھا؟؟…مگر اللہ تعالیٰ کے وعدے سچے ہیں…اور اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے ساتھ دنیا اور آخرت کے جو وعدے کئے ہیںوہ ضرور پورے ہوں گے…

ایک دعاء اپنا لیں
ہمیں ہر دن تین چیزوں کی بے حد ضرورت ہوتی ہے…یہ تین چیزیں مل جائیں تو ہمارا پورا دن کامیاب ہو جاتا ہے…اور اگر کسی دن ہم ان تین چیزوں سے محروم رہیں تو ہمارا وہ دن…یعنی زندگی کا زمانہ (نعوذ باللہ) نا کام ہو جاتا ہے…

ہمارے محسن اور آقا حضرت محمد ﷺ نے ہمیں دعاء سکھا دی ہے اور ان تین چیزوں کی نشاندہی بھی فرما دی ہے…اور انہیں پانے کا طریقہ بھی ارشاد فرما دیا ہے…اور طریقہ یہی ہے کہ ہم ہر صبح دل کی توجہ سے وہ تین چیزیں مانگ لیا کریں…


اَللّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ عِلْمًا نَّافِعًا وَّرِزْقًا طَیِّبًا وَّعَمَلًا مُّتَقَبَّلا

یا اللہ میں آپ سے سوال کرتا ہوں…یعنی مانگتا ہوں نفع دینے والا علم…پاکیزہ رزق اور مقبول اعمال سبحان اللہ! کیسی جامع اورکتنی ضروری دعاء ہے…علم نافع، رزق طیب اور مقبول اعمال…ان تین الفاظ کی تشریح کی جائے تو ایک پورا کالم درکار ہو گا…علم، اللہ تعالیٰ کا نور ہے… اور نفع دینے والا علم انسان کو راستہ بھی دکھاتا ہے اور منزل تک بھی لے جاتا ہے…پاکیزہ رزق انسان کی اہم ضرورت ہے…اور رزق میں صرف کھانا پینا اور مال ہی شامل نہیں…بلکہ انسان کو ملنے والی ہر نعمت رزق ہے…یہ رزق پاکیزہ ہو تو انسان کی قسمت جاگ اٹھتی ہے…اور مقبول اعمال کے ہم سب محتاج ہیں…کتنے لوگ طرح طرح کی سخت محنتیں کر کے اعمال کرتے ہیں مگر ان کی محنت رائیگاں جاتی ہے اور کسی وجہ سے اعمال قبول نہیں ہوتے…

فجر کی نماز کے بعد اس دعاء کو دل کی توجہ سے ہم سب تین بار مانگ لیا کریں


اَللّٰہُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ عِلْمًا نَّافِعًا وَّرِزْقًا طَیِّبًا وَّعَمَلًا مُّتَقَبَّلا…

آمین یا ارحم الراحمین

لاالہ الااللّٰہ،لاالہ الااللّٰہ،لاالہ الااللّٰہ محمدرسول اللّٰہ

اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا

لاالہ الااللّٰہ محمدرسول اللّٰہ

http://www.alqalamonline.com/index.php/colorpage/1030-448-rangonoor-islam-aur-jihad-ki-fatah
بشکریہ ہفت روزہ القلم
 
Top