پاکستان کے صوبہ پنجاب کے گورنر چوہدری محمد سرور نے اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے گورنر چوہدری محمد سرور نے اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں۔

گورنر ہاؤس کے ترجمان آغا محمد شورش نے استعفے کی تصدیق کرنے ہوئے بتایا کہ چوہدری محمد سرور نے بدھ کی شب اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا۔
ان کا کہنا تھا وہ جمعرات کی دوپہر اسی حوالے لاہور میں پریس کانفرنس کریں گے۔
چوہدری سرور کو جولائی 2013 میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نےگورنر پنجاب تعینات کیا تھا۔
اس تعیناتی سے قبل چوہدری سرور کا مسلم لیگ ن سے کوئی براہ راست تو تعلق نہیں رہا اس لیے ان کی تعیناتی کو نوازشریف کی جانب سے ذاتی تعیناتی کے طور پر لیا گیا تھا۔
نامہ نگار شمائلہ جعفری کے مطابق چوہدری محمد سرور کے وزیرِ اعظم نواز شریف اور شہباز شریف کے ساتھ تعلقات گذشتہ کچھ عرصے سے اچھے نہیں جا رہے تھے۔
حال ہی میں وہ حکومتی پالیسوں پر متعدد بار تنقید کرتے بھی دکھائی دیے تھے جس کے بعد ان کے عہدے سے علیحدگی کی قیاس آرائیاں شروع ہوگئی تھیں۔
نئے گورنر کی تعیناتی تک پنجاب اسمبلی کے سپیکر رانا اقبال قائم مقام گورنر کا عہدہ سنبھالیں گے۔
چوہدری محمد سرور مسلم فرینڈ آف لیبر کے بانی چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔ برطانیہ میں اپنے قیام کے دوران چوہدری سرور پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کرتے رہے۔
34 برس پہلے ٹوبہ ٹیک سنگھ سے برطانیہ منتقل ہونے والے چوہدری سرور کو ہاؤس آف کامنز کی تاریخ میں پہلا مسلمان رکن ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے تاہم اب وہ اپنی برطانوی شہریت ترک کر چکے ہیں۔
 
چوہدری سرور کے استعفے میں لکھی ممکنہ وجوہات سامنے آگئیں
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چوہدری محمدسرورنے پنجاب کے گورنرکے عہدے سے استعفیٰ دیدیاہے جس کے منظور ہونے کی بھی اطلاعات ہیں ۔نجی ٹی وی چینل کے مطابق چوہدری سرور نے اعتماد کرنے پر میاںنوازشریف ، شہبازشریف اور چوہدری نثار کا شکریہ اداکرتے ہوئے اپنے استعفے میں پنجاب میں انصاف کی عدم فراہمی کو اہم وجہ قراردیا۔ چوہدری سرور نے موقف اپنایاکہ میاں برادران کی حب الوطنی پر شک نہیں ، وہ اُن کے خلاف بھی نہیں جارہے لیکن اُنہیں سسٹم پر اعتراض ہے جس کی وجہ سے جمہوری دورمیں بھی عوام کو بنیادی حقوق بھی نہیں مل رہے ۔ اُن کاکہناتھاکہ وہ برطانیہ میں بھی عوامی حقوق کی جنگ لڑتے رہے ہیں اور پاکستانی عوام کی ابتر صورتحال اور ملک کی خدمت کے لیے پاکستان آیاتھا لیکن اپنے مقصدمیں کامیاب نہیں ہوسکا۔
 
پہلے چار ماہ میں ہی عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلیاتھا، دھرنوں کی وجہ سے تاخیر ہوئی:چوہدری سرور
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) مستعفی ہونیوالے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہاہے کہ پاکستان میں سچ کا قحط ہے ، وہ پہلے چارماہ کے بعد ہی مستعفی ہوناچاہتے تھے لیکن قیادت کو اعتماد میں رکھنے کی کوشش کی وجہ سے استعفیٰ دینے میں تاخیر ہوئی ،جوکام کرناچاہتے تھے ، نہیں کرپائے جس پر وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے بھی معذرت چاہتے ہیں ۔ اُن کاکہناتھاکہ ملک میں بے انصافی روز بروز بڑھ رہی ہے ، سیاسی کارکنان کی قسمت میں نعروں اور دریاں بچھانے سے آگے کچھ نہیں ، وہ گورنرہاﺅس سے باہر رہ کر عوام کی بہتری وفلاح کے لیے ہمیشہ کوشاں رہیں گے اور پاکستان میں ہی جینا مرناہے ۔ اُنہوں نے کہاکہ برطانیہ میں رہ کر وہ مسلمانوں کے حقوق کی جنگ لڑتے رہے ، برطانوی حکومت اور ملک کیخلاف بولے ، پہلی مرتبہ برطانیہ میں سرکاری طورپر عیدالفطر منانے اور عیدمیلادالنبی ﷺ کاجشن منانے میں کامیاب ہونیوالے پہلے مسلمان ہیں ۔
استعفے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری محمد سرور کاکہناتھاکہ گورنر شپ سے مستعفی ہونے کا بہت دیر سے فیصلہ کیاہواتھا اور عہدہ سنبھالنے کے چار ماہ بعد ہی ہاتھ کھڑے کردیئے تھے ، جو کرناچاہتاتھا، وہ نہیں کرپایا اوراِس سلسلے میں رانا ثناءاللہ کوکام جاری نہ رکھنے کے بارے میں بتاتے ہوئے لیگی قیادت سے اجازت لے کر دینے کی درخواست کی تھی لیکن ایک سال بعد ملاقات ہوئی تو راناثناءاللہ کاکہناتھاکہ مشکل وقت ہے اور اس وقت مستعفی ہوناٹھیک نہیں جس پر خوداُنہوں نے بھی فیصلہ کیا کہ مشکل وقت میں دوستوں کو نہیں چھوڑناچاہیے کیونکہ اس وقت دھرنے جاری تھے ۔چوہدری محمدسرور کاکہناتھاکہ شہبازشریف سے ملاقات ہوئی اور عہدہ چھوڑنے کی درخواست کی اوراس ضمن میں ایم ایس نے استعفیٰ ایوان صدر کو بھجوادیا لیکن وہ واضح کرتے چلیں کہ کسی دفتر یا شخصیت نے بیانات کی وضاحت یا استعفے نہیں مانگا ، وہ چاہتے تھے کہ میڈیاکے علم میں لائے جانے سے پہلے وہ خود لیگی قیادت کو اعتمادمیں لیں لیکن اس کے باوجود ایکسپریس نیوز نے بے بنیاد خبر چلادی ۔
چوہدری سرور نے کہاکہ وہ گاﺅں میں پیداہوئے ،ابتدائی تعلیم کے بعد بہترمستقبل کے لیے برطانیہ گئے،وہ برطانیہ کی تاریخ کے پہلے مسلمان اور برطانوی ہیں جنہیں ممبر پارلیمنٹ بننے کا شرف حاصل ہوا، پہلے ایشیائی تھے جو کسی ہاﺅس آف کامن کا چیئرمین تھا۔ اُنہوں نے بتایاکہ مسلمانوں ،کشمیریوں اور فلسطینیوںکے مفادات کی جنگ لڑی ، عراق اورافغانستان کے خلاف اپنی حکومت کے خلاف احتجاج کیا اور حکومت میں ہوتے ہوئے اپنی ہی حکومت کے بل کی مخالفت کی ۔ ہاﺅس آف کامن میں عید الفطرمنانے کا اعلان کیاجس میں برطانوی وزیراور بیرونی سفیر آتے تھے اور پہلی مرتبہ عیدمیلادالنبی ﷺمنائی گئی جس میں علمائے کرام کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ اُن کاکہناتھاکہ دل میں پاکستان کی ترقی وخوشحالی کی خواہش رہی ، ایک فاﺅنڈیشن بنائی جس کے پلیٹ فارم سے دوستوں کے ہمراہ ہرمشکل گھڑی میں عوام کے ساتھ تھے ، پارلیمنٹ کی تمام مصروفیات چھوڑدیں ۔
 
Top