جاسم محمد
محفلین
پاکستان ہمارے لیے کچھ نہیں کرتا اسی لیے ان کی امداد روکی ہے: ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کے لیے کچھ نہیں کرتا اسی لیے ہم نے پاکستان کی امداد روک دی ہے۔
صدر ٹرمپ نے اتوار کو امریکی ٹیلی ویژن چینل فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے عندیہ دیا کہ پاکستان نے اسامہ بن لادن کو اپنے ملک میں رکھا ہوا تھا۔
انھوں نے کہا: 'پاکستان میں ہر کسی کو معلوم تھا کہ وہ (اسامہ بن لادن) فوجی اکیڈمی کے قریب رہتے ہیں۔ اور ہم انھیں 1.3 ارب ڈالر سالانہ امداد دے رہے ہیں۔ ہم اب یہ امداد نہیں دے رہے۔ میں نے یہ بند کر دی تھی کیوں کہ وہ ہمارے لیے کچھ نہیں کرتے۔'
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ نے پاکستان پر کھل کر تنقید کی ہو۔ اس سال کے آغاز پر انھوں نے کہا تھا کہ 'امریکہ نے 15 سالوں میں پاکستان کو 33 ارب ڈالر بطور امداد دے کر بےوقوفی کی۔ انھوں نے ہمیں سوائے جھوٹ اور دھوکے کے کچھ نہیں دیا۔'
صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'وہ ہمارے رہنماؤں کو بےوقوف سمجھتے رہے ہیں۔ وہ ان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتے ہیں جن کا ہم افغانستان میں ان کی نہ ہونے کے برابر مدد سے تعاقب کر رہے ہیں۔اب ایسا نہیں چلے گا۔'
اس کے چند روز بعد امریکہ کے محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کے نیٹ ورکس کے خلاف کارروائیاں نہ کرنے پر اس کی تقریباً تمام سکیورٹی امداد روک رہی ہے تاکہ پاکستانی حکومت کو بتایا جا سکے کہ اگر وہ امریکہ کے اتحادی نہیں بنتے تو معاملات پہلے کی طرح نہیں رہیں گے۔
محکمۂ خارجہ کے مطابق جب تک اسلام آباد حقانی نیٹ ورک اور افغان طالبان کے خلاف کارروائی نہیں کرتا امداد کی فراہمی کا سلسلہ منجمد رہے گا۔
گذشتہ برس امریکی صدر کی جانب سے وضع کردہ قومی سلامتی کی حکمت عملی میں بھی کہا گیا تھا کہ 'ہم پاکستان پر اس کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جاری کوششوں میں تیزی لانے کے لیے دباؤ ڈالیں گے، کیونکہ کسی بھی ملک کی شدت پسندوں اور دہشت گردوں کے لیے حمایت کے بعد کوئی بھی شراکت باقی نہیں رہ سکتی۔'
امریکہ کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ'پاکستان کے اندر سے کام کرنے والے شدت پسندوں اور دہشت گردوں سے امریکہ کو مسلسل خطرات لاحق ہیں۔'
اس پالیسی کے سامنے آنے کے بعد امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس نے دورہ افغانستان کے موقعے پر پاکستان سے ایک بار پھر کہا تھا کہ وہ افغانستان کی حکومت کے خلاف لڑنے والے گروہوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم نہ کرے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کے لیے کچھ نہیں کرتا اسی لیے ہم نے پاکستان کی امداد روک دی ہے۔
صدر ٹرمپ نے اتوار کو امریکی ٹیلی ویژن چینل فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے عندیہ دیا کہ پاکستان نے اسامہ بن لادن کو اپنے ملک میں رکھا ہوا تھا۔
انھوں نے کہا: 'پاکستان میں ہر کسی کو معلوم تھا کہ وہ (اسامہ بن لادن) فوجی اکیڈمی کے قریب رہتے ہیں۔ اور ہم انھیں 1.3 ارب ڈالر سالانہ امداد دے رہے ہیں۔ ہم اب یہ امداد نہیں دے رہے۔ میں نے یہ بند کر دی تھی کیوں کہ وہ ہمارے لیے کچھ نہیں کرتے۔'
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ نے پاکستان پر کھل کر تنقید کی ہو۔ اس سال کے آغاز پر انھوں نے کہا تھا کہ 'امریکہ نے 15 سالوں میں پاکستان کو 33 ارب ڈالر بطور امداد دے کر بےوقوفی کی۔ انھوں نے ہمیں سوائے جھوٹ اور دھوکے کے کچھ نہیں دیا۔'
صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'وہ ہمارے رہنماؤں کو بےوقوف سمجھتے رہے ہیں۔ وہ ان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتے ہیں جن کا ہم افغانستان میں ان کی نہ ہونے کے برابر مدد سے تعاقب کر رہے ہیں۔اب ایسا نہیں چلے گا۔'
اس کے چند روز بعد امریکہ کے محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کے نیٹ ورکس کے خلاف کارروائیاں نہ کرنے پر اس کی تقریباً تمام سکیورٹی امداد روک رہی ہے تاکہ پاکستانی حکومت کو بتایا جا سکے کہ اگر وہ امریکہ کے اتحادی نہیں بنتے تو معاملات پہلے کی طرح نہیں رہیں گے۔
محکمۂ خارجہ کے مطابق جب تک اسلام آباد حقانی نیٹ ورک اور افغان طالبان کے خلاف کارروائی نہیں کرتا امداد کی فراہمی کا سلسلہ منجمد رہے گا۔
گذشتہ برس امریکی صدر کی جانب سے وضع کردہ قومی سلامتی کی حکمت عملی میں بھی کہا گیا تھا کہ 'ہم پاکستان پر اس کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جاری کوششوں میں تیزی لانے کے لیے دباؤ ڈالیں گے، کیونکہ کسی بھی ملک کی شدت پسندوں اور دہشت گردوں کے لیے حمایت کے بعد کوئی بھی شراکت باقی نہیں رہ سکتی۔'
امریکہ کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ'پاکستان کے اندر سے کام کرنے والے شدت پسندوں اور دہشت گردوں سے امریکہ کو مسلسل خطرات لاحق ہیں۔'
اس پالیسی کے سامنے آنے کے بعد امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس نے دورہ افغانستان کے موقعے پر پاکستان سے ایک بار پھر کہا تھا کہ وہ افغانستان کی حکومت کے خلاف لڑنے والے گروہوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم نہ کرے۔