آج پاک فوج کی جانب سے شروع ہونے والے طالبان کے خلاف آپریشن کا نام ”ضرب عضب“ رکھا گیا ہے جس کا مطلب ”ضرب کاری “ ہے، امید کی جارہی ہے کہ یہ آپریشن طالبان کے خلاف فیصلہ کن ہوگا جس میں ریاست پاکستان کو انتہا پسندوں سے بچانے کے لئے سر دھڑ کی بازی لگائی جائے گی۔
’العضب ‘نبی کریم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم کی تلوار کا نام ہے۔ عضب عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ”تیز“ یا ”کاٹنے والا“ ہوتا ہے۔ یہ تلوار نبی کریم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم کو ایک صحابی نے غزوہ بدر سے پہلے دی تھی۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ آلہ وسلم نے یہ تلوار غزوہ بدر اور غزوہ احد میں استعمال کی تھی اور بعد میں یہ تلوار صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے پاس رہی۔ آج یہ تلوار قاہرہ کی جامعہ حسین میں موجود ہے۔
یا رب میرے وطن کی حفاظت فرما ۔ ہماری قیادت کو بصیرت اور قوت ایمانی عطا فرما ۔(آمین)
ہماری قیادت کو بصیرت اور قوت ایمانی عطا فرما ۔(آمین) اور اُن لوگوں کو ہدائت عطا فرما جو آپریشن کے متاثرین کی حمائت کرتے ہیں ۔یہ نہیں بتاتے کہ یہ متاثرین وہ ہیں جو دہشت گردوں کو پناہ دیتے تھے ان سے رقمیں وصول کرتے ہیں ۔ اُن کی ہر قسم کی اعانت کرتے ہیں اور اب پاکستان سے رقم لینے کے چکر میں آئی ڈی پی کی صورت میں آرہے ہیں ۔ یہ نا قابل یقین ہے کہ قبائلی علاقے کے ایک گاؤں میں وہاں کے مشران کی رضا مندی کے خلاف کوئی پناہ لے سکے ۔عمران خان ، طاہر القادری ، شیخ رشید ، چودھری شجاعت قبیل کے دیگر رہنماؤں کا اصل چہرہ اب بے نقاب ہوگا ۔