کاشفی

محفلین
پاک فوج کا سربراہ کون ہوگا؟سینئر جرنیل یا جنرل ظہیرالاسلام
NoImageAvailableLarge.jpg

کراچی…محمد رفیق مانگٹ…بھارتی اخبار ”ٹائمز آف انڈیا“ لکھتا ہے کہ پاکستان میں طاقت کے راہداریوں میں ملین ڈالر کا ایک سوال سرگوشیاں کر رہا ہے کہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے بعد پاک فوج کا سربراہ کون ہوگا۔چھ سال تک چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے پر تعیناتی کے بعدجنرل اشفاق پرویز کیانی کی مدت رواں برس نومبر میں ختم ہو رہی ہے۔وزیر اعظم نواز شریف کے لئے اس مسئلے کے حل میں مشکل پیش آسکتی ہے۔ نواز شریف کیریئر میں تیسری با ر پاکستان کے سب سے طاقتور عہدے کے لئے ایک جنرل کا انتخاب کریں گے۔نواز شریف میرٹ،سنیارٹی یا وفاداری میں سے کس کو اہمیت دیتے ہیں ابھی دیکھنا باقی ہے۔تاہم گزشتہ انتخاب کا موزانہ کریں ، قومی سلامتی کو لاحق خطرات، دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ، افغانستان سے بین الاقوامی افواج کا انخلاء اور ملک میں تاریخی سول فوجی عدم توازن جیسے عوامل کی موجودگی میں یہ فیصلہ اتنا آسان نہیں ہوگا۔اگر نواز شریف کے پہلے کے بیانات کو مدنظر رکھا جائے جس میں وہ کہتے تھے کہ وہ آئین کے مطابق فیصلہ کریں گے اور تین سنیئر جنرلوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں گے تووہ تین جنرل ہارون اسلم،رشاد محمود اور راحیل شریف ہیں۔اسپیشل سروسز گروپ کے کمانڈو کے طور پرگزشتہ جنوری سے ہارون اسلم چیف آف لاجسٹک آسٹاف تعینات ہیں یہ پوزیشن آرمی چیف کے لئے کم اہم سمجھی جاتی ہے۔ہارون اسلم کیانی کی ریٹائرمنٹ کے پانچ ماہ بعد اپریل 2014میں ریٹائر ہوجائیں گے،انہیں 2009میں سوات آپریشن کا کریڈٹ بھی جاتا ہے۔پرویز مشرف دور میں ہارون اسلم نے بھارتی ہم منصب کے ساتھ کئی اہم معاہدوں میں کردار ادا کیا جن میں انسانی اور منشیات کی اسمگلنگ سے متعلق مسائل اور قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔ہارون اسلم کے بعد سنیارٹی میں رشاد محمود ہیں۔ مسلم لیگ ن کے اندرونی ذرائع کے مطابق رشاد کے شریف خاندان کے ساتھ اچھے رابطے ہیں، لاہور کے کور کمانڈر کے طور پر پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف سے کئی بار اپنی سرکاری حیثیت میں ملتے رہے ہیں۔جنوری میں اہم سمجھی جانے والی پوزیشن جنرل اسٹاف کے سربراہ کی تقرری نے انہیں اس عہدے کے مدمقابل بنا دیا ہے تاہم کیانی کی توسیع کی مدت کے خاتمے کے پانچ ماہ بعد وہ بھی ریٹائر ہو جائیں گے۔سنیارٹی میں تیسرے نمبر پر راحیل شریف ہیں جو مسلم لیگی رہنما اور وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ کے قریبی دوست ہیں۔راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ اکتوبر2014 میں متوقع ہے۔بعض مبصرین آئی ایس آئی کے سربراہ ظہیر الاسلام کو بھی اس دوڑ میں دیکھتے ہیں پاشا کی طرح ظہیر الاسلام بھی کیانی کے قریبی معتمد میں شمار ہوتے ہیں۔اگر ظہیر الاسلام فوج کے اگلے سربراہ بنتے ہیں تو پاک فوج کی تاریخ میں وہ کیانی کے بعد دوسرے خفیہ ایجنسی کے سربراہ ہوں گے جو اس عہدے پر تعینات ہوں گے۔اخبار لکھتا ہے کہ آخری بار 1998 ء میں نواز شریف کا چیف آف آرمی اسٹاف کا انتخاب پرویز مشرف غلط ثابت ہوا،مشرف نے پاک بھارت امن مذاکرات کو پٹری سے اتارنے کے لئے کارگل واقعے کی منصوبہ بندی کی اس کے بعد نواز شریف کے خلاف بغاوت کی اور انہیں اکتوبر 1999میں سولہویں صدی کے اٹک قلعہ کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا۔1993میں عبد الوحید کاکڑ کا انتخاب بھی چند ماہ میں ہی تلخیاں لے آیا۔1993میں غلام اسحاق خان نے نواز شریف کی حکومت برطرف کی جسے سپریم کورٹ نے بحال کردیا اس کے بعد کاکڑ نے نواز شریف اور غلام اسحاق خان کو گھر بھیجنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اکتوبر 1999میں ضیاء الدین بٹ کی تقرری کو ایک طرف رکھیں کیونکہ مشرف کی بغاوت کی وجہ سے وہ چارج نہیں لے سکے تھے۔
 
Top