ہر طرف چاک گریباں کے تماشائ ہیں
ہر طرف غول بیاباں کی بھیانک شکلیں
ہم پہ ہنسنے کی تمنا میں نکل آئ ہیں
چند لمحوں کی پر اسرار رہا ئش کے ليئے
عقل والے لب مسرور کی دولت لے کر
دور سے آئے ہیں اشکوں کی نمائش کے لیئے
عقل کو زہر ہے وہ بات جو معمول نہیں
عقل والوں کے گھرانوں میں پیمبر کے ليئے
تخت اور تاج تو کیا بنچ اور اسٹول نہیں
اپنی ٹولی تو ہے کچھ سو ختہ سامانوں کی
اکثریت میں ہم آتے تو سمجھتی دنیا
اس کٹہرے کے ادھر بھیڑ ہے دیوانوں کی
ہر طرف غول بیاباں کی بھیانک شکلیں
ہم پہ ہنسنے کی تمنا میں نکل آئ ہیں
چند لمحوں کی پر اسرار رہا ئش کے ليئے
عقل والے لب مسرور کی دولت لے کر
دور سے آئے ہیں اشکوں کی نمائش کے لیئے
عقل کو زہر ہے وہ بات جو معمول نہیں
عقل والوں کے گھرانوں میں پیمبر کے ليئے
تخت اور تاج تو کیا بنچ اور اسٹول نہیں
اپنی ٹولی تو ہے کچھ سو ختہ سامانوں کی
اکثریت میں ہم آتے تو سمجھتی دنیا
اس کٹہرے کے ادھر بھیڑ ہے دیوانوں کی