مصطفیٰ زیدی پاگل خانہ ۔ مصطفیٰ زیدی

فرخ منظور

لائبریرین
پاگل خانہ
ہر طرف چاکِ گریباں کے تماشائی ہیں
ہر طرف غولِ بیاباں کی بھیانک شکلیں
ہم پہ ہنسنے کی تمنا میں نکل آئی ہیں
چند لمحوں کی پر اسرار رہائش کے لیے
عقل والے لبِ مسرور کی دولت لے کر
دور سے آئے ہیں اشکوں کی نمائش کے لیے
عقل کو زہر ہے وہ بات جو معمول نہیں
عقل والوں کے گھرانوں میں پیمبر کے لیے
تخت اور تاج تو کیا ، بنچ اور اسٹول نہیں
اپنی ٹولی تو ہے کچھ سوختہ سامانوں کی
اکثریت میں ہم آتے تو سمجھتی دنیا
اس کٹہرے کے ادھر بھیڑ ہے دیوانوں کی
(مصطفیٰ زیدی)
شہرِ آذر سے انتخاب
 
Top