گُلِ یاسمیں
لائبریرین
آئے دن نئی سے نئی نظمیں غزلیں لے کر محفلین اس محفل کی رونق کو بڑھاتے رہتے ہیں ماشاءاللہ۔ اور ہم دل ہی دل میں سوچتے ہیں کہ کیا کریں۔ کیونکہ یا تو بندہ شاعر ہوتا ہے یا نہیں ہوتا۔ کسی کو شاعر بنایا نہیں جا سکتا۔لیکن کوئی یہ نہیں بتاتا کہ شاعر ہونے کے لئے کاغذ قلم کے سوا کیا چیز ضروری ہے۔ یقیناً کوئی خیال یا مرکز جس کے بارے بندہ چند الفاظ لکھ کر دل کی بھڑاس نکال سکے۔ نثر ہم بخوبی لکھ لیتے ہیں اپنی استطاعت کے مطابق۔ لیکن ردیف ، قافیہ ، بحر سے ناواقف ہونے کی بنا پر اپنی بات کو سُر میں مانندِ غزل تو نہیں کہہ سکتے لیکن اپنے پاگل دل کی خواہش کو تشنہ بھی نہیں چھوڑ سکتے۔ حوصلہ افزائی بھلے کوئی نہ کرے مگر خیال کو سراہنا مت بھولئیے گا۔
پاگل دل
عجب پاگل یہ میرا دل
جو دھڑکن کی روانی بھی
اگرچہ کھو چکا کب کا
مگر پھر بھی نہ جانے کیوں
محبت نام پر لیکن
کچھ ایسے یہ دھڑکتا ہے
کہ جیسے کوئی شمع
دمِ آخر بھڑکتی ہے
عجب پاگل یہ میرا دل
جو دھڑکن کی روانی بھی
اگرچہ کھو چکا کب کا
مگر پھر بھی نہ جانے کیوں
محبت نام پر لیکن
کچھ ایسے یہ دھڑکتا ہے
کہ جیسے کوئی شمع
دمِ آخر بھڑکتی ہے
آخری تدوین: